سیلاب متاثرین کی دل کھول کر امداد کریں

حالیہ بارشوں نے شمالی علاقہ جات‘ جنوبی پنجاب اور سندھ میں تباہی مچادی ہے لوگوں کی فضل تباہ ہوگئیں‘ مکان گر گئے اور جانور سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں حکومت نے فوری طور پر سیلاب متاثرین کی بحالی اور رسیکیو آپریشن تیز کرنے کیلئے فوج کی تعیناتی منظوری دے دی ہے ایسے حالات میں حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ امدادی کاموں میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کے قریبی لوگوں کا زیادہ حق ہے کہ وہ اگر وہ سیلاب سے محفوظ ہیں تو فوری طورپر سیلاب زدہ علاقوں کا رخ کریں اور وہاں جا کر امدادی ٹیموں کا ساتھ دیں۔ لوگوں کے لیے کھانا اور دیگر ضروری اشیاء لے کر جائیں۔ لوگوں کو اس وقت عوام کی مدد کی زیادہ ضرورت ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد بالکل بے یارو مددگار سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ چاروں صوبوں میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، بلوچستان اور سندھ سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے پچیس لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں، انہوں نے پانی کی نکاسی کے بارے میں کہا کہ ہم پانی کس طرف نکالیں ہر طرف تو پانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار توقع سے بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، ہمیں تو کیا محکمہ موسمیات کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس قدر بارشیں ہوگی اور ایسے علاقوں میں بھی ہوں گی جہاں اس سے قبل بارشیں بہت کم ہوتی ہیں۔ خیر اگر انہیں اندازہ ہوتابھی تو کون سا پیشگی اقدامات کر لینے تھے یہ تو ہمارا قومی المیہ ہے کہ جب تک آفت آن نہ پڑے تب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں، جب مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو پھر بدحواس ہو جاتے ہیں۔
بہرحال اب جبکہ سیلاب آچکا ہے تو صرف حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے اور برا بھلا کہنے کی بجائے ہمیں خود بھی کچھ کرنا چاہیے۔ سب سے پہلے تو اس کے لیے فنڈ کا انتظام کرنا چاہیے کیونکہ کچھ پیسے ہاتھ میں ہوں گے تو ان کی مدد کی جا سکے گی اور متاثرین کے لیے اشیائے ضروریہ کی خریداری ممکن ہو گی۔ اب ہر شخص فرداً فرداً امداد بھی نہیں پہنچا سکتا اس لیے ہر علاقے سے کچھ لوگ اس کی ذمہ داری لیں اور وہ اعلان کر کے لوگوں سے امداد وصول کریں اور اہتمام کے ساتھ سیلاب متاثرین کے لیے اشیائے ضروریہ خرید کر پہنچا دیں۔ اگر کسی علاقے میں ایسا کوئی انتظام نہ ہو سکے تو ملک میں نامور تنظیمیں جو اس کام کو سر انجام دے رہی ہیں انہیں امداد کی رقم دے دی جائے تا کہ وہ اشیائے ضروریہ سیلاب متاثرین تک پہنچا دیں۔
یاد رکھیں قدرت کا کوئی لاڈلا نہیں ہوتا آج ان پر یہ آفت آئی ہے تو کل ان پر بھی آ سکتی ہے جو آج اس سے محفوظ ہیں۔ اس لیے دل
کھول کر صدقات و عطیات دیں، کیونکہ صدقہ رد بلا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، صدقہ اللہ کے غضب کو دور کر تا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ صدقہ برائی اور بدبختی کے ستر دروازے بند کر دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے صدقہ کرنا جہنم کی آگ سے رکاوٹ ہے۔ صدقہ کے بہت سے فضائل احادیث مبارکہ میں بیان ہوئے ہیں جب بات چل ہی نکلی ہے تو مزید سنیں۔ رسول اللہ ﷺ نے سات آدمیوں کا ذکر فرمایا کہ قیامت کی مچلتی اور ہولناک گرمی میں انہیں اللہ رب العزت کے عرش کے سائے میں جگہ ملے گی ان میں وہ شخص بھی ہو گا جو خفیہ صدقہ کرے ایسے کہ ایک ہاتھ سے صدقہ کرے تو دوسرے ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا صدقہ کی حقیقت کیا ہے؟ میرے آقاﷺ نے ارشاد فرمایاکہ صدقہ (مال) میں کئی گنا اضافہ کرتا ہے اور اللہ رب العزت کے ہاں اور بھی زیادہ۔ پھر کسی نے پوچھا کون سا صدقہ افضل ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ کسی تنگ دست کو خفیہ صدقہ دینا اور مفلوک الحال آدمی کے خون پسینے کی کمائی۔
اس وقت سیلاب متاثرین سے زیادہ تنگ دست اور مفلوک الحال کوئی نہیں جن کے پاس سر چھپانے کو گھر تک نہیں ہیں کچھ نے اپنی چارپائیوں کے نیچے پناہ لی ہوئی ہے اور کچھ کے پاس تو وہ بھی نہیں ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھوک سے بلکتے ہوں گے تو والدین کے دلوں پر کیا گزرتی ہو گی۔ ایک ہم ہیں کہ بڑے بڑے بنگلوں میں دو چار افراد رہتے ہیں باقی سارا خالی پڑا ہے اور ایک وہ ہیں کہ سر چھپانے کی بھی جگہ نہیں ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ انہیں اپنے بنگلوں میں ٹھہرا لیں، ہاں اگر ٹھہرا لیں تو اس سے بڑی نیکی کوئی نہیں ہو گی، اگر یہ نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی استطاعت کے مطابق انہیں خیمے تو لے کر دے سکتے ہیں اور اگر اللہ نے زیادہ وسعت دے رکھی ہے تو ان کے گھر تعمیر کرنے میں بھی ان کی مدد کر دیں۔ یہ سب خرچ کیا گیا مال آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہو جائے گا اور پھر اس دن آپ کو ملے گا جس دن آپ اس کے فوائد و ثمرات کو دیکھتے ہوئے تمنا کریں گے کہ کاش سارامال ہی یہاں خرچ کر دیا ہوتا۔ اس لیے سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کریں، ان کے لیے صدقات و عطیات دیں اور ان کی بحالی میں ہر ممکن کوشش کریں۔ یہ دنیا میں ہمیں اللہ کے عذابوں سے بچائے گا اور آخرت کی ہولناکیوں کے سامنے ڈھال بن جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں