تحریر بابراورنگزیب چوہدری
پاکستان اس وقت دو بڑے بحرانوں سے گزر رہا ہے ایک طرف حالیہ سیلاب نے پنجاب کے بیشتر علاقوں میں بسنے والوں کی زندگی اور کھیتی باڑی کو تباہ کر دیا ہے، دوسری طرف مہنگائی کا طوفان عام آدمی کے لئے جینا مشکل بنا رہا ہے۔ یہ دونوں مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور ان کی شدت روز بروز بڑھ رہی ہے۔مون سون کی غیر معمولی بارشوں نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ سمیت گلگت کے کئی اضلاع کو بری طرح متاثر کیا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حالیہ سیلاب میں اب تک نو سو سے زائد افراد جہاں بحق ہو چکے ہیں۔
صرف پنجاب میں چوالیس لاکھ لوگ متاثر اور چوبیس لاکھ بے گھر ہوئے۔ چار ہزار پانچ سو سے زائد دیہات زیرِ آب آئے اور دس لاکھ ایکڑ سے زیادہ زرعی زمین برباد ہو گئی۔ کھڑی فصلیں اجڑ گئیں، مال مویشی بہہ گئے، اور ہزاروں خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ریسکیو اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں مگر وسائل کی کمی اور بدانتظامی نے متاثرین کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ دیہات میں بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ہے اور بے روزگاری کا عفریت لاکھوں لوگوں کے مستقبل کو نگل رہا ہے۔
مہنگائی دوسری بڑی آفت ہے۔ آٹا، چینی، سبزی، دودھ اور گوشت کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کے بار بار بڑھتے نرخ، روپے کی گرتی ہوئی قدر اور بجلی کے بھاری بلوں نے متوسط طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ اگرچہ سرکاری سطح پر کہا جا رہا ہے کہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر ڈیڑھ فیصد تک آگئی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ خوراک اور روزمرہ اشیاءکی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ وہی ہے جو سیلاب سے جڑی ہوئی ہے: فصلوں کی تباہی اور رسد کے نظام میں رکاوٹ جب زمین اجڑ جائے اور راستے ٹوٹ جائیں تو اجناس بازار تک نہیں پہنچ پاتیں نتیجہ صاف ہے: قلت بڑھتی ہے اور قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں۔
یوں سیلاب اور مہنگائی ایک دوسرے کو مزید شدت دیتے ہیں۔ کسان اپنی زمین سے محروم ہے، مزدور کو روزگار نہیں مل رہا، اور تنخواہ دار طبقہ مہینے کے آغاز ہی میں خالی جیب ہو جاتا ہے۔اصل سوال یہ ہے کہ حکمران کہاں ہیں؟ کیا وہ عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں یا صرف اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں؟ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرے اور مستقبل کے لئے پالیسی مرتب کرے۔ ڈیموں کی تعمیر، نکاسی آب کا جدید نظام اور زرعی شعبے میں اصلاحات اب ناگزیر ہیں۔ پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ اگر سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو سیلاب اور مہنگائی کا یہ ملا جلا طوفان معاشرے کے ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دے گا۔ اور یاد رکھنا چاہیے کہ قومیں طوفانوں سے نہیں ڈوبتیں، حکمرانوں کی بے حسی انہیں بہا لے جاتی ہے