سید عبدالعزیزشاہ ہمدانی چشتی نظامی

فیصل عرفان/21دسمبر2020بروز سوموارکو اگر اہلیان بھنگالی شریف کے لیے ”یوم الحزن“کہا جائے تو بے جا نہ ہوگاکیونکہ اس دن سابق خطیب اعلیٰ چار بلوچ رجمنٹ افواج پاکستان، سادات بھنگالی شریف کی شان،عالم باعمل اوردرویش بے مثل پیر سید عبد العزیز شاہ ہمدانی چشتی نظامی 85سال اور تین ماہ کی عمر میں اس دار الفنا سے دارالبقاء کی جانب کوچ کر گئے،نماز جنازہ رات 8بجے ادا کی گئی جس میں علاقہ بھر سے مریدین نے شرکت کی۔تصوف اور روحانی معاملات سے قطع نظر سادات بھنگالی شریف کی علوم دینیہ پر دسترس کے حوالے سے بات کی جائے تو پیر سید محبت حسین شاہ ہمدانی فاضل دیوبند کے بعد پیر سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی چشتی نظامی کا نام نمایاں حیثیت رکھتا ہے،پیرسید عبدالعزیز شاہ ہمدانی 25ستمبر1935ء بروزسوموار سید طالب حسین شاہ ہمدانی کے گھر بھنگالی شریف(تحصیل گوجر خان) میں پیدا ہوئے،سید طالب حسین شاہ ہمدانی سید گلاب شاہ ہمدانی کے فرزند تھے،سید گلاب شاہ ہمدانی کے5 صاحبزادگان کے نام بالترتیت پیر سید امام علی شاہ ہمدانی سید احمد شاہ ہمدانی،سید چنن شاہ ہمدانی،سید طالب حسین شاہ ہمدانی اور سید علی قدر شاہ ہمدانی تھے، پیدائش کے بعدسید عبدالعزیز شاہ ہمدانی کوگھٹی چچا سید علی قدر شاہ ہمدانی نے دی۔ سید مختار حسین شاہ ہمدانی برادر اصغر سیدعبدالعزیز شاہ ہمدانی روایت کرتے ہیں ”قیام پاکستان سے قبل ہمارے گھر میں جب سرکاری سکول قائم ہوا تو اس میں والد محترم سید طالب حسین شاہ ہمدانی اور میری والدہ محترمہ دونوں سرکاری سکول ٹیچر تعینات ہوئے،بعد ازاں والدہ محترمہ کا تبادلہ جہلم ہوا تو انہوں نے ملازمت کو خیر باد کہہ دیا،والد محترم سید طالب حسین شاہ ہمدانی کا تبادلہ اٹک ہوا تو انہوں نے چند سال اٹک کے کسی سکول میں پڑھایابعد ازاں پیری مریدی اور گاؤں کی مرکزی جامع مسجد میں امامت کے باعث شعبہ تدریس کو خیر باد کہہ دیا“سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی نے ابتدائی تعلیم اپنے والدین سے ہی حاصل کی، قرآن پاک سلوئی نزد چوآسیدن شاہ سے حفظ کیا،منزل قرآن پاک شکر گڑھ سے مکمل کی،درس نظامی جامعہ رضویہ مظہر الاسلام ارشد مارکیٹ جھنگ بازار فیصل آباد سے مکمل کیا،دورہ حدیث شریف جامعہ رضویہ میں ہی مولانا محمدسردار احمد قادری سے پڑھااور دستار بندی بھی مولانا محمدسردار احمدقادری نے کی۔دورہ قرآن کی سند جامعہ نظامیہ غوثیہ وزیر آباد میں شیخ القرآن مولانامحمد عبدالغفور ہزاروی سے حاصل کی اور انہوں نے جُبہ پہنایا۔سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی 1951-52میں رینجرز میں بطور محرر بھرتی ہوئے،پاک بھارت بارڈر پر تعیناتی کے دوران دونوں اطراف کے حکام سے اجازت لے کر آپ نے معین الدین چشتی اجمیری کے دربار پر بھی حاضری دی،نوکری 9سال کے لگ بھگ ہوئی تو1961ء کو والد محترم پیر سید طالب حسین شاہ ہمدانی کا انتقال ہوگیا جس پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی کے حکم پر نوکری چھوڑ آئے اور مرکزی جامع مسجد بھنگالی شریف میں امامت کے فرائض سنبھال لیے،اس طرح چار بلوچ یونٹ میں بھرتی تک آپ گاؤں کی ہی مرکزی مسجد میں امامت کراتے رہے۔1968ء میں جب پیر سید محبت حسین شاہ ہمدانی نے پاک فوج کی چار بلوچ یونٹ سے ریٹائرمنٹ لی تو یونٹ کے کرنل نے انہیں کہا کہ اپنی جگہ کوئی بندہ امامت کیلئے دے کر جائیں،ان دنوں یونٹ نے چمن بلوچستان کی جانب عازم سفر ہونا تھا،سید محبت حسین شاہ ہمدانی کیساتھ ایک بندہ یونٹ سے بھنگالی شریف آیا اور پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی سے ملاقات میں درخواست کی کہ یونٹ میں امامت کیلئے اپنے خاندان سے کسی فرد کو ہمراہ بھیجیں،پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی نے پیر سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی کو اس کے ہمراہ بھیج دیا،اس وقت یونٹ سیالکوٹ میں تعینات اور چمن جانے کی تیاریوں میں مصروف تھی،سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی سیالکوٹ ریلوے سٹیشن سے ریل گاڑی میں بیٹھے اور براستہ لاہور،ملتان،سکھر،کوئٹہ سے چمن پہنچے،ایک آدمی ریلوے سٹیشن سے چمن چھاؤنی میں لے گیا،1968ء میں ہی آپ نے چار بلوچ یونٹ میں امامت کا آغاز کیا،1971ء کی پاک بھارت جنگ میں یونٹ لڑائی کیلئے کوئٹہ سے تیار ہوئی اور 70کلومیٹر پید ل چل کر سکھر پہنچی،سکھر میں ایک جنگل میں یونٹ نے قیام کیا اور یہاں سے گاڑیوں میں بیٹھ کر رحیم یار خان روانہ ہوئی،جب جنگ ختم ہوئی تویونٹ پھر چمن آئی،چمن سے کوئٹہ،کوئٹہ سے خضدار،خضدار سے لاہور،لاہور سے کشمیر،کشمیر سے سیالکوٹ، سیالکوٹ سے مالاکنڈ،مالاکنڈ سے اوکاڑہ اور اوکاڑہ سے حیدر آباد آگئی،سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی حیدر آباد سے ہی 28سالہ ملازمت کے بعد بطور خطیب اعلیٰ ریٹائر ہوکر1995.96 میں گھرآگئے۔پیر سید محبت حسین شاہ ہمدانی کے انتقال کے بعد مرکزی جامع مسجد بھنگالی شریف میں دوبارہ امامت اور خطابت کے فرائض سر انجام دینے لگ گئے،گاؤں اور گردونواح میں ہونیوالی محافل میلاد،عیدین کی نمازیں اور عرس مبارک کے موقع پر دربار سے منسلک جامع مسجد مخدوم عباس محمد شاہ ہمدانی میں نماز عصر ہمیشہ آپکی امامت میں ادا کی جاتی رہی،انتقال سے چند سال قبل جب آپ بہت ضعیف ہوگئے تو مسجد میں امامت اور خطابت کی ذمہ داریاں پیر سید ساجد سلطان علی شاہ ہمدانی کے سپرد کر دیں،سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی کے و الد گرامی سید طالب حسین شاہ نے میرا شریف چکری روڈ میں پیر سید غلام علی شاہ سے بیعت کر رکھی تھی،سید عبدالعزیز شاہ ہمدانی نے بیعت تو پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی کے ہاتھ پر کی تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپکو مشائخ میرا شریف کا فیض بھی حاصل تھااور آستانہ عالیہ میرا شریف والوں نے آپکی دستار بندی کی تھی،اسی آستانے کی نسبت سے آپ اپنے نام کیساتھ چشتی نظامی لکھتے تھے،آپ بیعت بھی کرتے تھے اورآپ کے مریدین ملک بھر بالخصوص پنجاب کے مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے تھے،کولیاں حمید میں مقیم آپکے تایا جان پیر سید احمد شاہ ہمدانی نے آپکو خلافت دے رکھی تھی،چند ماہ قبل فالج کا حملہ تو تمام سرگرمیاں ترک کر دیں،انتقال سے چند دن قبل ہی اپنے اہل خانہ کو آپ نے اپنی قبر کیلئے جگہ کی نشاندہی کروادی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں