قارئین کرام! آج کل جب ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کا ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہے اور بالخصوص شعبہ تعلیم قحط الرجال کا شکار ہے ایسے میں بھی چند لوگ ایسے ہیں جو تدریسی عمل کو پیشہ نہیں بلکہ ایک منصب اور ذمہ داری سمجھ کر نبھاتے ہیں، ایسے مٹھی بھر افراد میں سے ایک سید امجد علی شاہ بھی ہیں، سید امجد علی شاہ دی ونگز گروپ آف سکول و کالج کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور انہیں شعبہ تعلیم میں مدرس اور بطور منتظم اعلیٰ خدمات سرانجام دیتے ہوئے 20 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے، سید امجد علی شاہ کا آبائی تعلق خیبرپختونخواہ کے علاقہ مردان سے ہے، جبکہ ایک عرصہ سے پنجاب کی تحصیل گوجرخان کے نواحی قصبہ دولتالہ میں مقیم ہیں۔ سید امجد علی شاہ نے دولتالہ جیسے بڑے علاقے (قصبے) جہاں لاکھوں کی آبادی مقیم ہے وہاں پر دی ونگز سکول اینڈ کالج کے نام سے ادارے کی بنیاد 2009 میں رکھی جو اس قدر پُھولتا اور پھلتا چلا گیا کہ اس کی جڑیں دیگر 9 جگہوں پر پھیل گئیں جہاں اب تناور درخت کھڑے ہو چکے ہیں، دی ونگز کالج اینڈ سکول نے گوجرخان، راولپنڈی، چکوال، اٹک اور خیبرپختونخواہ میں بھی تعلیم عام کرنے کے سفر کو جاری رکھا ہوا ہے، مردان اور بٹ خیلہ میں بھی سکول و کالج قائم ہیں جبکہ دولتالہ مرکزی ہیڈآفس کے طور پر کام کر رہا ہے، ملہال مغلاں، ڈھڈیال، چک بیلی خان، سکھو، سید، مندرہ اور حضرو میں اس وقت ادارے سید امجد علی شاہ کی زیرقیادت چل رہے ہیں، دولتالہ جیسے قصبے میں قائم طلبہ و طالبات کے کالج میں 700 تعداد جبکہ سکول میں بچے اور بچیوں کی تعداد 300 ہے اور سکول و کالج کی تمام برانچوں میں تقریباً 5000 سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ سید امجد علی شاہ نے دوران انٹرویو راقم کو بتایا کہ ان کا مطمع نظر پیسے کا حصول نہیں بلکہ بچوں بچیوں کو اعلیٰ معیار تعلیم فراہم کرنا ہے اور میں دولتالہ سمیت تمام علاقوں کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور یہ اعتماد روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے، سید امجد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کے زیرانتظام دولتالہ سمیت تمام سکول و کالجز کی برانچوں میں غریب اور یتیم طلباء و طالبات کیلیے مفت تعلیم کی سہولیات دستیاب ہیں اور یہ نشستیں ہر سال بڑھائی جا رہی ہیں، اس بار دولتالہ کے سکول و کالج میں 50 طلبہ و طالبات کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے جس کا علم میرے اور میرے دفتری سٹاف کے علاوہ کسی ٹیچر کو بھی نہیں اور یتیم و غریب بچوں بچیوں کی عزت نفس کا ہر طرح سے خیال رکھا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں اساتذہ و والدین کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے سید امجد علی شاہ کا کہنا تھا کہ والدین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اساتذہ ان کے غلام نہیں، ان کا احترام ان پر اور ان کے بچوں پر لازم ہے، جب تک وہ بچوں کے سامنے ان کے اساتذہ کو ان کا مقام نہیں دیں گے تربیت مکمل نہیں ہو گی، شکر کا جذبہ بچوں اور ان کے والدین میں پیدا کرنا ضروری ہے، جبکہ تعلیمی ادارے کی انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ والدین کو اس طرف متوجہ کریں، لیکن دوسری طرف یہ بھی ضروری ہے کہ اساتذہ اپنے مقام کو سمجھیں اور تدریس کو صرف پیشہ یا روزگار کا ذریعہ نہ سمجھیں، یہ ایک منصب ہے اور اسی جذبے سے انہیں کام کرنا چاہئے تبھی انکا معاشرے میں مقام بنا رہے گا۔ سید امجد علی شاہ نے مزید بتایا کہ دی ونگز سکول اینڈ کالج کی تمام برانچوں میں قرآن و سنت کی تعلیم دی جاتی ہے اور ہفتہ وار تلاوت قرآن کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس سے طلباء و طالبات کی اخلاقی و ذہنی تربیت ہوتی ہے۔ گزشتہ دنوں سید امجد علی شاہ کے خلاف درج ہونے والے بے بنیاد کیس اور اس کے اختتام سے متعلق سوال کے جواب میں سید امجد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اللہ نے مجھے سرخرو کیا، اللہ نے مجھے بطور استاد ایک والد کے درجے سے نوازا ہے اور میں نے بطور استاد / والد ان بچیوں کے والد حقیقی کو بلا کر ان بچیوں کے کہے ہوئے الفاظ کے مطابق آمدہ خدشات سے آگاہ کیا تھا، مدعی مقدمہ نے پہلے نامعلوم ملزمان کیخلاف درخواست دی اور پھر میرا نام نامزد کرایا لیکن تفتیش میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا، جب مجھے عدالت میں پیش کیا گیا تو میرے ساتھ ہر طبقہ فکر کے پڑھے لکھے اور باوقار لوگ تھے، معزز جج نے عدم ثبوت کی بنیاد پر مجھے مقدمے سے باعزت بری کیا جس سے ثابت ہوا کہ یہ مقدمہ سراسر بدنیتی پر مبنی تھا، اس حوالے سے میں عنقریب ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے جا رہا ہوں جس کا مقصد ان چہروں کو سامنے لانا ہے جنہوں نے میرے خلاف یہ زہریلا پروپیگنڈا کیا اور میری ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی، اس سارے عمل کے دوران مجھے یہ درست طور پر معلوم ہوا کہ میرا دوست کون ہے اور دشمن کون؟ منافقین کے وار سے کوئی نہیں بچ سکتا تاہم منافق کبھی بھی چھپ نہیں سکتے، میرے خلاف سوشل میڈیا پر کئے جانے والے زہریلے پروپیگنڈے سے میری عزت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تاہم لوگوں نے اپنی اصلیت دکھا دی، دولتالہ کے مرکزی پریس کلب کے صحافیوں اور گوجرخان سے آپ جیسے بااصول صحافیوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور میری نظر میں ہمیشہ آپ لوگوں کی قدر رہے گی، آپ لوگوں نے حق و سچ کا ساتھ دیا اور مجھے فخر ہے ہم سب کو اللہ نے باطل کے سامنے سرخرو کیا جس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔ قارئین کرام! یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سید امجد علی شاہ سے میری یہ پہلی ملاقات بھی طے شدہ نہیں تھی وہ اس لیے کہ میں ان کو ایڈوانس آگاہ کر کے انکے دفتر نہیں پہنچا بلکہ ہمارے مشترکہ دوست عابد نسیم نے میرے دولتالہ پہنچنے سے قبل انہیں خبر کی کہ گوجرخان سے عبدالستار نیازی آپ سے ملاقات کیلیے آ رہا ہے انہیں خوشگوار حیرت بھی ہوئی اور انہوں نے اپنی میزبانی سے یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں اچانک ان کے پاس آیا ہوں۔ خدا ان کو سلامت رکھے اور یہ تعلق ہمیشہ قائم رہے۔ آمین
187