حلقہ پی پی سیون تحصیل کہوٹہ کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ ہر آنے والی حکومت نے یا ان کے نمائندوں نے گلیاں نالیاں یا دیگر تھوڑے بہت کام تو کیے ہوں گے مگر الیکشن کے موقع پر جن میگا پراجیکٹس کا اعلان کرتے ہیں جنکا فائدہ ایک دو شخصیات کو نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہوناہوتا ہے ان کو بھول جاتے ہیں ہر آنے والا پچھلے نمائندوں پر ملبہ ڈال کر خود بری الزمہ ہو جاتا ہے لوگوں نے تبدیلی کے نام پر صداقت عباسی کو ووٹ دیا کہ تیس سال سے منتخب ہونے والے ایم این اے اور پھر ایک سال کے قریب وزیر اعظم رہنے کے باوجود کچھ نہ کیا مگر اب ہمیں ان کا احتساب کرنا ہے جن کو چار سال ہو گئے ہیں مگر الیکشن میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہو سکی سہالہ اور ہیڈ برج اور پنڈی تا کہوٹہ روڈ کا افتتاح سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے آخری لمحات میں کیا اور نتھوٹ سے سہالی ٹھنڈا پانی بائی پاس کا سروے ہوا مگر بدقسمتی سے ان کی حکومت ختم ہو گئی اور اور ان کو عوام نے انہی وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیا پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ جعلی افتتاح تھا صرف دس کروڑ ریلیز ہوئے جبکہ منصوبہ اربوں روپے کا تھا مگر مسلم لیگ والوں نے مناظرے کا چیلنج بھی کیا اور صداقت عباسی پر الزام لگایا کہ انہوں نے جان بوجھ کر یہ منصوبہ ختم کیا اور یہ فنڈز مری کوہالہ رود پر لگائے جو اربوں میں تھے خیر صداقت عباسی نے کہا کہ ہم بنائیں گے موٹر وے یونیورسٹی کالجز اور ہیڈ برج اور سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال خیر چونکہ سہالہ سی ڈی اے میں آتا ہے اور وہاں کے ایم این اے خرم نواز ہیں ان کی کاوشوں اور سی ڈی اے کے فنڈز سے یہ منصوبہ صرف اور ہیڈ برج کی حد تک تقریباً 45 سے 55 کروڑ کا منصوبہ تھا جس کو صداقت عباسی نے کیش کرانے کی کوشش کی کہوٹہ شہر میں بینر بھی لگائے اسمبلی میں وزیر اعظم کا شکریہ بھی ادا کیا متعدد مرتبہ میڈیا اور عوام تاریخیں دی افتتاح کی مگر کچھ نہ ہو سکا ابھی اطلاع کے مطابق ٹھیکیدار نے بیس فیصد ٹینڈر زیادہ کرنے کا کہا جبکہ سی ڈی اے پانچ فیصد پر تیار ہوئی جبکہ دیگر اطلاع کے مطابق اس میں قانونی مسائل بھی ہیں مختصر کہ چار سال بعد بھی گھنٹوں ٹریفک جام کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں اس کے علاوہ کاک پل سے لے کر کہوٹہ تک سڑک کی جو حالت ہے وہ نہ صرف عوام بلکہ منتخب نمائندے حکومتی اہلکار سب دیکھتے ہیں اسی طرح ٹوارزم ہائی وے کا کام بھی نہیں ہوا جنگلات کی وجہ سے شاید اس کا روٹ تبدیل ہو غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق چو ک پنڈوری بھورہ خیال تک شاید اس کو رپیر کیا جائے پھر آگے بیور جبکہ نتھوٹ سہالی پرانے بائی پاس پر بھی بات چیت جاری ہے یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ پنجاڑ چوک سے آڑی تک سڑک کو بھی تعمیر کیا جائے گا اور فنڈز حکومت پنجاب دے گی جبکہ مری سے کوٹلی ستیاں پر بھی ٹوارزم کا کام فروری میں شروع ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں مگر شاید یہ ساری چیزیں ریت کی دیوار ثابت ہوں اور مسلم لیگ ن کی حکومت کی طرح تمام فیتے افتتاح کے الیکشن سے ایک دو ماہ پہلے کاٹ کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک دی جائے پی ٹی آئی کی حکومت کی گڈ گورنس کی تو بات ہی کیا ہے بڑی کمیٹیاں تشکیل دی گئی بڑے بڑے ترجمان بنائے گئے مگر انتظامیہ پر پی ٹی آئی اپنی گرفت مضبوط نہ کر سکی کہوٹہ شہر لاوارثوں کا شہر لگتا ہے سڑکیں کھنڈرات سٹریٹ لائٹس واٹر سپلائی نہ ہے صفائی کے ناقص انتظامات بہرحال اب تو نہ نمائندے نظر آتے ہیں اور نہ ہی مقامی قیادت نئی تنظیم سازی کی تیاریاں بھی ہو رہی ہیں مسلم لیگ ن کی طرح پی ٹی آئی بھی حلقہ پی پی سیون کی تنظیم سازی کرے گی سابق صدر راجہ خورشید ستی کے حلقہ کی بڑی شخصیات کی مخالفت بھی ہو گی کیونکہ ایک لابی ان کی مخالفت ہے کہ وہ ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتی سابق ایم این اے بھی کبھی کبھار دھمکا کر دیتے ہیں ان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے بھی کچھ کہا نہیں جا سکتا ضلعی مئیر کے حوالے سے مضبوط امیدوار ثابت ہو سکتے ہیں اگر اگر حصہ لیں تو کرنل شبیر اعوان عرصہ دو سالوں سے بھر پور رابطہ مہم چلا رہے ہیں اپنے دور میں کروڑوں کے کام بھی کروائے امید ہے کہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے اور لگتا ہے کہ وہ پی پی سیون میں مد مقابل کو سخت ٹائم دیں گے جبکہ بلدیاتی الیکشن کی آوازیں بھی آ رہی ہیں گو کہ ملکی حالات نہ جانے کدھر جائیں بلدیاتی نظام کیسا ہو گا مگر ہلچل شروع ہے چند روز قبل سابق چیئرمین یو سی نڑھ نے اپنے والد مرحوم کرنل(ر) یامین کی 21 ویں برسی منائی۔کرنل یامین نے اپنے دور میں جس طرح کام کیے سڑکیں بنائی روزگار دیا پورے حلقے میں لوگ انہیں دل سے چاہتے ہیں جس کا ثبوت 21 ویں برسی میں دیا گیا بلال یامین ستی جو ایک نڈر اور دلیر شخص ہونے کے ناطے جوڑ توڑ کے ماہر بھی ہیں انہوں نے ایک بار پھر اپنی سیاسی صلاحیتوں کا نوع منوایا برسی میں ان کی برادری دیگر لوگ بلدیاتی نمائندوں کے علاوہ ہر سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز ایم پی اے اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے شدید بارش میں جس طرح برسی میں حاضری دی اور کئی گھنٹے بیٹھے رہے وہ ان سے لوگوں کی دلی محبت اور بلال یامین ستی کی سیاسی بصیرت کا ثبوت بھی ہے اسی طرح انہوں نے برسی کے علاوہ ایک بھر پور سیاسی پور شو بھی کیا اللہ کرے اس علاقے کے عوام کو بھی کوئی مخلص لیڈر ملے۔
