زاہدفاروق
انسان بھی کیا چیز ہے خواہشات کا ایک انبار اپنے ساتھ لیے پھرتا ہے اتنی خواہشات کے مرنے کے قریب پہنچ جاتا ہے لیکن خواہشات حسرتوں کا روپ دھار لیتی ہیں لیکن کم نہیں پڑتیں اسی لیے بہادر شاہ ظفر کو کہنا پڑا۔۔۔۔ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
معزز قارئین کرام ان خواہشات کی تکمیل پر بھی انسان کو سکون میسر نہیں ہوتا جیسے زیادہ تر لوگوں کی زندگی کا مقصد بیش بہا دولت کا حصول ہوتا ہے وہ اس مقصد میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں لیکن زندگی کا سکون حاصل نہیں کرپاتے۔ اور جن کو زندگی کاسکون حاصل کرنے کا راز مل جاتا ہے وہ دولت کی طلب سے بیزار ہوجاتے ہیں، ایک طبقہ وہ ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ خود کو معاشرے سے الگ تھلگ کرکے کوئی چلہ کاٹنے سے شاید وہ سکون حاصل کرلیں گے اور اپنی آخرت بھی سنوار لیں گے جبکہ دوسرا طبقہ معاشرے کے ساتھ جڑے رہنے کو ترجیح دیتا ہے۔
معزز قارئین زرا آپ کو ماضی کے جھروکوں میں لیے چلتا ہوں ایک ایسا شخص گزرا جس نے اپنا اوڑھنابچھونا پیسے کو بنا لیا حتیٰ کہ محض اٹھارہ سال کی عمر میں وہ لاکھوں ڈالر کما چکا تھا اس نے پیسہ بنانا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا اور اس دھن میں لگ گیا وہ اپنے مقصد میں اتنا پکا تھا کہ دن اور رات اس کے آگے کوئی معنی نہ رکھتی تھی اس کا اگر ایک ڈالر کا نقصان ہوتا تو وہ بے چین ہوجاتا کئی کئی دن سوتا نہیں دولت کی اس ہوس نے اس کے اپنے بھی اس کے دشمن بنا دیے کیونکہ وہ یہی سمجھتا تھا کہ شاید اس کے اپنے اس سے اس کی دولت نہ چھین لیں وہ سب کو حقارت کی نظر سے دیکھتا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا وہ اکیلا تھا اور اس کے کاروباری شراکت دار، ایک وقت آیا جب وہ بڑے سرمایہ داروں میں شامل ہوگیا لیکن دولت کی ہوس تھی کہ ختم ہونے کانام نہ لیتی تھی یونہی زندگی میں بے چینی اور اضطراب اس قدر بڑھ گیا کہ ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا جب وہ محض باون سال کا تھا ڈاکٹر نے اسے مشورہ دیا کہ اپنی زندگی اور کاروبار میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلے کیونکہ ڈاکٹر اسے بتا چکا تھا تمھارے پاس مزید وقت نہیں بچا وہ بہت دکھی تھا کہ یہ کاروبار جو اتنی محنت اور لگن سے کھڑا کیا ہے اس کو ایک پل میں کیسے چھوڑ دوں مگر شاید کافی دیر ہوچکی تھی اس کو کوئی نہ کوئی فیصلہ لینا تھا لہذا اس نے زندگی کے لیے یہ سب چھوڑنے کا بھی سوچ لیا لیکن اس کے پاس کثیر بنک بیلنس موجود تھا اور ویسے بھی اس کی کمپنیز میں سے سرمایہ تو اس تک پہنچ ہی رہا تھا لیکن اس کا سب سے بڑا مسلہ پیسے کے معاملے پر کسی پر اعتماد نہ کرنا تھا جب اس نے یہ فیصلہ کرلیا تو ہر دوسرے دن وہ ہسپتال جاتا ایک دن ایک عورت ہسپتال کے راستے میں ملی اس کا بچہ بھوکا تھا اس نے اس شخص سے کہا کچھ کھانے کو دے دو میرا بیٹا بھوکا ہے نجانے کیسے اسے اس عورت کا خیال آگیا اس نے فورا اس کے بچے کے کھانے کے لیے دیا اس عورت نے ڈھیر ساری دعائیں دیں اور کہا کہ آپ بہت اچھے انسان ہو، وہ جب اس کے پاس سے گزر کر آگے نکل گیا تو اس بات کو سوچ کررونا شروع کردیا کہ مجھے آج تک کسی شخص نے اچھا نہیں کہا ہمیشہ برا ہی کہتے رہے ہیں اور ہر کوئی بددعائیں ہی دیتا ہوگا محض ایک بچے کی معمولی سے مدد کرنے پر ایک ماں نے مجھے اتنی دعائیں دیں وہ رات دیر تک اس سارے منظر کو
آنکھوں میں لیے سوچتا رہا اور دل ہی دل میں بے چین تھا اگلے دن صبح ہوتے ہی وہ پھر ہسپتال کے باہر پہنچ گیا اور کسی اور ایسی ماں کی تلاش کرنے لگا جس کے بچے کی بھوک مٹا کر اس سے دعائیں سمٹ سکے حتیٰ کہ اس نے اپنا معمول بنا لیا وہ رات کو سکون سے سوتا اور صبح نکل جاتا اپنے ساتھ بہت سا سامان لیے ہوے،اب اس نے سکون کا راز پالیا تھا کہ دولت حاصل کرلینے میں ہی سکون حاصل نہیں ہوتا بلکہ اسے دوسروں پر خرچ کرنے میں سکون ملتا ہے ڈاکٹر کو جب چیک اپ کرواتا تو ڈاکٹر یہی بتا تا کہ تمھاری صحت میں روز بروز بہتری آرہی ہے وہ شخص جسے باون سال کی عمر میں ڈاکٹر نے کہہ دیا تھا کہ تمھارے پاس مزید وقت نہیں رہا تریانوے سال زندہ رہا وہ جو دولت کا انبار تھا اس نے ضرورت مندوں پر لگانا شروع کیا یوں ایک پوری آرگنائزیشن کھڑی کردی۔
معززقارئین کرام اس شخص کا نام راک فیلر تھا اور اس کی آرگنائزیشن کا نام راک فیلر آرگنائزیشن ہے جو آج بھی غریب افریقی ممالک میں کھانے اور علاج کا انتظام کرتی ہے اس نے اپنی ساری دولت اس آرگنائزیشن کو وقف کردی یہ امریکن راک فیلرآرگنائزیشن آج تک قائم ہے اور اپنی خدمت کا سفر جاری رکھے ہوے ہے۔یہ ہے وہ اصل راز جو دوسروں کو سکون پہنچا کر ہی سکون حاصل کیا جاسکتا ہے دوسرے انسانوں کی تکالیف کو دور کرکے نہ صرف ایک اچھے معاشرے کو تشکیل دیا جاسکتا ہے بلکہ بھائی چارے کی فضاکو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
اب آتے ہیں ہم اپنے معاشرے کی طرف جہاں اتنے لوگ موجود ہیں جو دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے نہ صرف اپنا وقت دیتے ہیں بلکہ پیسہ بھی پانی کی طرح بہاتے ہیں ان میں کلریوتھ کونسل کا ذکر کرنا ضروری ہے جو ہر سال دکھی انسانیت کی مدد کے لیے انتظام کرتی ہے اور اس میں کلریوتھ کونسل کے بانی رکن اور پہلے صدر چودہری صغیر حسین بظاہر تو وطن سے دور بیٹھے ہیں لیکن ان کی خدمات کلریوتھ کونسل کے لیے اور دکھی لوگوں کے لیے اس قدر ہیں کہ شاید وہ تحریر کرنے کے لیے ایک آرٹیکل کافی نہ ہوگا آج بھی کلریوتھ کونسل کو سب سے زیادہ فندز ان کی طرف سے جاری کیے جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کلر یوتھ کونسل کے موجودہ صدر سہیل بٹ اور ان کی ٹیم اس سفر کو جاری رکھے ہوے ہے جو پچیس سال سے زائد کے عرصہ پر محیط ہے کوووڈ کے پہلے فیز کے دوران لاکھوں روپے کی مالی مدد،ضرورت مند بچیوں کے لیے جہیز کی فراہمی،ہر رمضان میں رمضان پیکیج اور عید پیکیج کا اہتمام، علاقے کے نوجوانوں کے لیے تقریبات کا اہتمام، اہم مواقعوں پر تقریبات کا اہتمام، بلڈ بنک،فری ڈسپنسری،یوتھ میلے،واٹر سپلائی سکیم کی بحالی کے لیے خدمات،علاقے کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد یہ صرف کلر یوتھ کونسل کا ہی خاصہ ہے۔کلریوتھ کونسل کی شفافیت کا نظام دیکھتے ہوے بہت سے مخیر حضرات بھی اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے۔
معزز قارئین کرام میں نے چند مثالیں آپ کے سامنے رکھی ہیں علاقائی مثال دینا اس لیے بھی ضروری تھا کہ ہم جس معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں کس انداز سے انسانیت کی خدمت کی جارہی ہے ہم میں سے ہر شخص نہ عبدالستار ایدھی بن سکتا ہے نہ راک فیلر لیکن ذرا سوچیں کہ کسی ایک شخص کی مدد کرکے ہم ان کے لیے راک فیلر یا ایدی سے کم نہیں ہوں گے اگر ہم ایسا بھی نہیں کرسکتے تو آئیں ہم ایسے لوگوں کو تلاش کریں جو دوسروں کی مدد کرکے اپنے لیے سکون تلاش کرتے ہیں اور ان کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ رکھ کر ان کا ہاتھ مضبوط کردیں
کیونکہ ان کا ہاتھ مضبوط کرنا ایسا ہی ہے کہ کئی ماوں کے ہاتھ ہمارے لیے اٹھیں گے اور ہمارے ساری بے سکونیوں کا خاتمہ کردیں گے۔بلا شبہ مجھے یہ کہنا پڑے گا
زندگی دوسروں کا حصہ ہے
اپنے اوپر نہ خرچ کردینا
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…
معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…
عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…