ملک کے ممتا ز صنعتکار سابق سینیٹر اورجے یو آئی (ف) سے تعلق رکھنے والے حاجی دلاورخان پاکستانی سیاست کی جانی پہچانی شخصیت ہیں 2018سے2024تک پاکستان کے ایوان بالا(سینٹ) کے رکن رہے اس دوران آپ ایوان کے مختلف کمیٹیوں کی سربراہی کا شرف حاصل کرچکے ہیں

آپ کا تعلق مردان شہر سے ہیں اورپارہوتی میں خان قلعہ آپ کے خاندان کا مسکن ہے حاجی دلاورخان اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے شہر اوردوست احباب میں ”لالا“ (مشر) کے لقب سے مشہورہیں حاجی دلاورخان سیاست کی پرخار وادی کی مختلف پکڈنڈیوں پر چلنے کے ہنر خوب جانتے ہیں تو ساتھ ساتھ شعروادب کے گلستان کے مالی بھی ہیں
لالا کے اس ہنر سے کم ہی لوگ واقف ہیں وہ ادبی حلقوں میں بھی کھبی کبھار جلوہ افروز ہوتے ہیں لالااپنی مادری زبان میں شاعری کرتے ہیں غزل ہو ،رباغی ہو یا وہ نظم کہتے ہیں تو لالا اختصار کے دامن پکڑنے کے قائل نہیں بلکہ بے سیارنویسی سے کام لیتے ہیں نئے ردیف اورقافقیوں کی آپ کے ہاں فراوانی ہے حاجی دلاورخان بظاہر لینڈ لارڈ ہیں لیکن دل کے فقیر ہیں انتہائی ہمدرد اورخداترس ہیں ان کی شاعری کا مرکزی نکتہ اللہ پاک اوراس کے محبوب صلی اللہ علیہ والہہ سے عشق ہے تو مخلوق خداکی محبت میں بھی مست ہیں آپ مجازی عشق میں محوسفر دکھائی دیتے ہیں لیکن اصل میں وہ مجاز کے راستے میں حقیقت کے متلاشی ہیں ”لالا“ نے تازہ عزل لکھی تو خیال آیا کہ ان چند سطور کے زریعے آپ کی شاعری کی خدادادی صلاحیت کا پردہ چاک کیاجائے اور اس غزل کو دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کروں ۔
غزل
کہ دے غم پہ ما انبار وی خیر دے خیر دے
ستا پہ مینہ کيئ که دار وی خیر دے خیر دے
ستا پہ عشق کي که مقام چرتہ حاصل شی۔
جوند کہ سومرہ ناقرار وی خیر دے خیر دے
رنز د زڑہ مي نامعلومہ طبیب ګوری۔
بس چہ نوم مے پکې شمار وی خیر دے خیر دے
ستا سکون کہ وی زما پہ درد اور غم کې۔
بیا چہ سومرہ دا بیسیار وی خیر دے خیر دے
وظیفہ دیار دنوم زما جوند ون دے۔
کہ پہ لاس کہ مے تسبے او کہ زنار وی خیر دے خیر دے
دلاور خان بہ دخیل یار د در خاکروب وی۔
دھوتی خلق کہ واڑہ دنیا دار وی خیر دے خیر دے
ترجمہ
غم جانان ہر وقت میرے ساتھ ہو کوئی بات نہیں
مجھے تو محبت میں دار و رسن بھی قبول ہے
اگر محبت میں مقام عشق حاصل کرنے کے لیے
میری زندگی میں جتنی ناقراری ہو مجھے قبول ہے
میرے دل کی بیماری کا علاج نامعلوم طبیب کی سپرد ہے
میں خوش ہوکہ ان کے بیماروں میں میرا نام شامل ہے
اگر میری درد و غم میں آپ سکون سے ہو
میرے لیے گھڑی خوشی کی ہے باعث ہے
میں شب و روز جاناں کی نام کا ورد کررہاہوں
کوئی بات نہیں کہ میرے ہاتھ میں تسبے ہو یا شمار
دلاور خان اپنے یار کے در کا خاکروب ہے
اگر ہوتی مردان کے سارے لوگ دنیادار ہو تو ہو
تحریر : سارہ خان