ایک قوم کا قصہ سنتے آ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس قوم کو نیست و نابود کر دوفرشتے حیرت میں پڑ گئے کہ اس قوم میں تو کوئی ایساگناہ نظر نہیں آتا جس کی وجہ سے ان کو اللہ کے عذاب سے دوچار ہونا پڑے فرشتوں کی اس حیرت پر اللہ نے حضرت جبرائیلؑ کو حکم دیا کہ جاؤاور اس قوم کے سب سے جاہل آدمی سے اپنے بارے میں پوچھو فرشتہ جبرائیل جنگل میں ایک چرواہے کے پاس چلے گئے اور اس سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو فرشتہ جبرائیل اس وقت کہاں ہے اس چرواہے نے زمین پر ایک لکڑی کے ٹکڑے کی مدد سے دو تین لائنیں کھینچیں اور بولا فرشتہ اس وقت آسمان پر موجود نہیں اور نہ ہی زمین پر کسی اور جگہ ہے
ہم دونوں میں سے تم جبرائیل ہو یامیں ہوں اس قدر علم کہ عرش پر کیا ہو رہا ہے زمین پر کیا ہو ہا ہے فرشتے بھی حیرت زدہ گئے اور اسی وقت اللہ کا حکم بجا لاتے ہوئے اس قوم کو نیست و نابود کر دیا اس سے ثابت ہوا کہ علم کا ذیادہ ہونا بھی انسان کو عذاب میں مبتلا کر سکتاہے سوچنے کی بات ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو انسان کااس قدر علم بھی پسند نہیں توحد سے ذیادہ بے حیائی کو کیسے پسند کرسکتا ہے آج کے ترقی یافتہ دور میں ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نے بہت ترقی کر لی ہے
اور اس ترقی نے مثبت لوگوں کے لیے کامیابی اور منفی لوگوں کے لیے بے حیائی کی نئی راہیں کھول دی ہیں ایک طرف لوگوں نے ان وسائل کو اللہ کے کاموں میں استعمال کیاقران مترجم تفسیر اور احادیث کو اتنا آسان اور عام کر دیا کہ جو لوگ دین کو پڑھ یا قران کی تلاوت نہیں کر سکتے ان کے لیے سننا آسان کر دیا بچوں کے سیکھنے کے لیے طرح طرح کی ویڈیوز اور کارٹون بنا ڈالے کچھ لوگوں نے اسکو حرام کمائی کے طور پر اپنا لیا تو کچھ نے اس پیسہ کو کمانے کے لیے خود کو ننگا کر لیا کسی بھی چیز کی ذیادتی انسان کو ہلاکت میں مبتلا کر سکتی چاہے
وہ پیسہ زمین علم یا تکبر اللہ تعالیٰ نے سب کے لیے مہلت بھی رکھی ہے لیکن اے حضرت انسان بے حیائی کے لیے مہلت بہت ہی کم ہے سوشل میڈیا پر مسلمان مردوں اور عورتوں نے بے حیائی کا ایک ایسا طوفان برپا کر رکھا ہے کہ ایک دن وہ طوفان ان کے ساتھ بے گناہوں کو بھی لے ڈوبے گا اور ان گناہوں سے لطف اندوز ہونے والے خاموش تماشایوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا کیونکہ عذاب جب آتا ہے تو وہ سب کو ایک طرف بہا کر لے جائے گا نہ کوئی بے گناہ بچے گا نہ گنہگار جس نے اس گناہ کو روکنے کے لیے طاقت دولت زبان استعمال کی نہ ہی نفرت کا اظہار کیا
آخر میں سب مسلمان بہین بھائیوں سے گزارش ہے کہ یہ وہ گناہ ہے جو ایک بار نہیں کر رہے یہ گناہ جاریہ ہے جو قیامت تک ان کے چینلز اور اکاونٹس میں دہرایا جاتا رہے گا اس گناہ سے بچیں سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں دین کی تبلیغ اور تشہیر میں استعمال کریں اللہ رب العزت جزائے خیر دیں گے۔