آصف قادرری‘نمائندہ پنڈی پوسٹ چونترہ
خان سرو ر خان بنقابلہ چوہدری نثار ۔چوہدری نثار ایک بار پھر عوام کی عدالت میں۔صوبائی نشست اختلافات کی وجہ سے پی ٹی آنی نے ہاری
1985 ءسے لے کر 2018ءتک وہ ہی حق نمائندگی ادا کر تے رہے جس کو عوام نے منتخب کیا یہاں سے منتخب ہونے والے ڈپٹی پرائم منسٹر کہلوائے اگر اپوزیش کو بھی کوئی کام کہے تو بھی انکاری نہیں ہوتے تھے انہوںنے اربوں کے نہ نظر آنے والے ترقیاتی کام کروائے 89 ءمیں چک بیلی خان کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف سے سب تحصیل کو درجہ دلوا یاگیا جو تیں سال کے بعد خود تحصیل کا درجہ حاصل کر جاتی ہے لیکن اس کی تنزلی ہو کر اور ایک بار پھر یو سی چک بیلی خان۔ چک بیلی خان کو تحصیل کا درجہ اور گیس و کالجز ہسپتال یہ یہاں کے عوام کے بنیادی مطالبے تھے چکری سے گزرنے والی موٹر وے کے پل اور ضمنی پل کا فائدہ چکری والوں کو ہوا شائد ہی کسی کو ہوا ہو باقی آٹے میں نمک کے برابر چونترہ والے استعمال کرتے ہیں اس کا ندازہ چکری انٹر چینج پر ٹول پلازہ سے لگا یا جا سکتا ہے کہ کتنا ٹیکس روزانہ حاصل ہوتا ہے گیس دو دفعہ وزیر پیٹرولیم رہنے کے باجود علاقہ کیس سے محروم رہا حالانکہ گیس چک بیلی خان کے ملحقہ علاقہ پنڈوری سے نکل رہی ہے 13 ءکے الیکشن سے قبل راجہ پرویز اشرف نے چک بیلی خان کے ملحقہ تین دیہات کو گیس فراہمی کی منظوری دی انتخابات سے قبل چوہدری نثار نے چک بیلی خان کو گیس دلواکے باقی کو بھی اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی اس طرح اڈیالہ کو غلام سرور خان نے گیس دے کر ابتدا کی جس کو بعد ازاں چودری نثار نے بڑھاوا دیا نادرا آفس چک بیلی خان کا قیام پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا جہاں تک تعلیم کی سہولیات کا تعلق ہے گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول چوہدری نثار نے بنوایا جس کی کلاسوں کا اجراءراستہ نہ ہونے کی وجہ سے کافی تاخیر سے ہو اور پچھلے پانچ سالہ میں گرلز کالج کی منطوری چوہدری نثار کی کووشوں سے ہو ی ابھی اس کی بلڈنگ بن رہی ہے اس کے علاوہ بوائز کالج تیل کمپنی نے بنوا کے دیا جہاں اساتذہ کی شدید کمی ہے اب چونترہ کے عوام نے پینتیس سالہ فیصلہ بدلا اور چوہدری نثار کے سیاسی حریف غلام سرور خان کو اپنا حق نمائندگی دیا تو یہاں کے عوام کو ان سے بہت سے توقعات وابستہ تھیں جو انہوںنے اپنے جلسہ میں میگا پراجیکٹس کا اعلان کر کے پوری کر دیں غلام سرور خان سے ملاقات میں چونترہ کے عوام کو شدید دشوری کا سامنا کر نا پڑھتا تھا جس پر حلقہ این اے 59 کے عوام سے ان کا رابطہ اور عوام کو اپنے نمائندے سے رابطہ کے کئے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں عوامی نمائندے نے اپنے آپ کو خود احتسابی کے لئے پیش کر دیا اب عوام کا ڈائیریکٹ عوای نمائدے سے رابطہ ہے جو ہفتہ میں ایک دن عوام کا کاموں اور سوالوں کا جواب دے رہے ہیںاگر پینتیس سالہ سیاسی تاریخ سے دوسرے زاویہ سے دیکھا جائے تو ایک ساتھ سیاسی سفر کرنے والے غلام سرور خان اور چوہدری نثار علی خان اب غلام سرور خان وفاقی وزیر ہیں ان کا بیٹا منصور حیات خان ممبر قومی اسمبلی اور بھتیجا عمار صدیق ممبر صوبائی اسمبلی اور چوتھی نشست بھی ہے جبکہ پی پی 10 کی نشست پارٹی کی ختلاف کی وجہ سے گئی جس کا سرور خان کو دکھ ہے جس کا اظہار کئی بار کر چکے ہیں چوہدری نثار علیخان کے بعض قریبی دوستوں نے کہا کہ ہم چوہدری نثار سے پتہ کریں گے ان پینتیس سالوں کا صلح کیا ملا آپ کو عوا م اور پارٹی کو ‘پارٹی سربراہ تا حیات نا اہل آپ کی نشست گئی اور عوام کس کے پاس جائیں چوہدری نثار علی خان 85ءکے بعد ایک بار پھراپنے آپ کو عوام کی عدالت میں پیش کر دیا ہے الیکشن کے دنوں میں چوہدری نثار کو گردوں کی تکلیف ہو جس کا الیکشن کے بعد انگلستان سے علاج کروایا وطن وآپسی پر چونترہ والوں کو پہلے چکری بلا کر ان کا شکریہ ادا کیا گیا اور بعد ازاں چک بیلی خان،چکری ،ساگری ،ہرکہ،ڈھیری ،سہال اور مجاہد میں عوام کا پاس جاچکے ہیں جس کی اس سے قبل اور 85 ءکے بعد کی نظیر نہیں ملتی آخری بار اپنے حلقہ کی حمایتی چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں کے ساتھ چکری اپنی رہائش گاہ پر میٹنگ کی
ا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
82