پوٹھوہار کے قدرتی حسن، سرسبز وادیوں، بلند و بالا درختوں اور صاف شفاف ندی نالوں کا خطہ اب ایک بے ہنگم کنکریٹ جنگل میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ راولپنڈی، روات، کلرسیداں، گوجرخان، چکری روڈ، اڈیالہ روڈ، کہوٹہ اور اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں گزشتہ دو دہائیوں میں ہزاروں ایکڑ زرعی اور قدرتی زمین کو پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔
ان ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے زمین کے حصول کی لالچ میں نہ صرف درختوں کی بے رحمانہ کٹائی کی بلکہ ندی نالوں کے قدرتی بہاؤ کو بھی اپنے نقشوں کے تابع کر لیا۔ یہ کٹاؤ‘ لینڈ لیولنگ‘ پہاڑیوں کی مسماری اور ندی نالوں کو بند یا موڑنے جیسے اقدامات کسی قدرتی تباہی سے کم نہیں۔ ان تمام ”ترقیاتی منصوبوں“ کا نتیجہ آج ہمیں موسم کی شدت، بے وقت بارشوں، سیلابی ریلوں، خشک سالی اور شدید سردی و گرمی کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
کبھی یہاں کی ہوائیں ٹھنڈی اور بارشیں متوازن ہوا کرتی تھیں، مگر اب معاملہ الٹ ہے۔
جون جولائی میں شدید گرمی کا عذاب، پھر اچانک طوفانی بارشوں سے نالوں کا بپھرنا، گھروں میں پانی کا داخل ہونا، زمینیں بہہ جانا اور سب سے افسوسناک بات کہ کئی قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بنتا جا رہا ہے۔ حالیہ طوفانی بارشوں میں جب پانی نے اپنا اصل راستہ تلاش کیا، تو ان سوسائٹیوں کی ناقص منصوبہ بندی اور ماحولیاتی تباہی کا بھیانک چہرہ کھل کر سامنے آ گیاان سب کے باوجود انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کی مجرمانہ خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ ایک ایسی ایجنسی جس کا کام ماحولیاتی توازن کی نگرانی اور خلاف ورزی پر کارروائی ہے‘وہ ان تمام ہاؤسنگ سکیموں کی جاری بے قاعدگیوں پر چپ سادھے بیٹھی ہے۔
کیا انہیں ان ندی نالوں کا راستہ موڑنے کی اطلاعات نہیں ملیں؟ کیا انہیں ہزاروں درختوں کی کٹائی نظر نہیں آئی؟ یا پھر ان کی خاموشی بھی کہیں طاقتور مافیاز کی ”منظوری“ کا نتیجہ ہے؟ یہاں سوال صرف سوسائٹی مالکان کا نہیں، سوال ان اداروں کا بھی ہے جنہوں نے ان سکیموں کو این او سی دیے، جنہوں نے خاموشی سے درخت کٹنے دیے، اور جو آج بھی کسی نئے بحران کا انتظار کر رہے ہیں۔ محکمہ جنگلات، ضلعی انتظامیہ، لوکل گورنمنٹ اور خصوصاً EPA کی کارکردگی شرمناک حد تک ناکافی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر نئی ہاؤسنگ سکیم کے لیے ماحولیاتی اثرات کی جانچ (EIA) کو لازم قرار دیا جائے۔ درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی ہو، اور اگر ضرورت ہو تو متبادل شجرکاری کا سخت نظام بنایا جائے۔ ندی نالوں‘برساتی راستوں اور پانی کے قدرتی بہاؤ میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو سنگین جرم قرار دیا جائے۔
انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو خودمختار ا فعال ادارہ بنایا جائے جس کی رپورٹنگ براہ راست وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم کو ہو۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی توازن قائم رکھنے کا پابند بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بصورتِ دیگر، پوٹھوہار کا یہ خوبصورت خطہ جلد ہی ایک بنجر، آلودہ اور ناقابلِ رہائش زمین میں بدل جائے گا۔ اگر ہم نے ابھی بھی ہوش نہ سنبھالا تو کل ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو اس تباہی کا جواب دینا ہوگا۔