ساگری سرکل ترقیاتی منصوبوں میں نظر انداز

ساگری سرکل پانچوں یونین کونسلز مسلسل محرومیوں سے دوچار ایک وقت تھا ساگری سرکل راولپنڈی کی سیاست کا مرکز ہوا کرتا تھا الیکشن 2018 میں ہونے والی حلقہ بندیوں کے بعد ساگری سرکل کی پانچوں یوسیز کو قومی اسمبلی کے حلقہ مری کے ساتھ شامل کر دیا گیا تھا

اور صوبائی سطح پر پی پی 10 راولپنڈی میں شامل کیا گیا تھا اور جنرل الیکشن 2018 میں تحریک انصاف کو اقتدار ملا ساگری سرکل پی پی 10 کی سیٹ پر تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب نہ ہو سکا

ساگری سرکل کے سب سے بڑے مسائل ساگری ڈگری کالج، ٹی ایچ کیو پوٹھوہار ٹاون روات ،اور گیس تھے جس میں مقامی تحریک انصاف کے ورکرز نے بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے

اور اسی دوران عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اقتدار مسلم لیگ ن کو ملا جو تقریباً 18 ماہ کا عرصہ رہا ساگری سرکل کی مسائل پھر جوں کہ تو ہی رہے

پھر جنرل الیکشن 2022 میں ساگری سرکل کو قومی اور صوبائی دونوں حلقوں کو گوجرخان کے ساتھ شامل کر دیا گیا ساگری سرکل مسلم لیگ ن صوبائی سیٹ جبکہ پیپلزپارٹی قومی اسمبلی کی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی

ن لیگ پنجاب اور مرکز میں اقتدار سنبھالے ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا مگر ابھی تک کوئی بڑا پروجیکٹ کرنے میں ناکام ہیں اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے

کہ ہر دفعہ الیکشن سے قبل ہونے والی حلقہ بندیوں میں ساگری سرکل کی پانچوں یوسیز کو دوسرے حلقوں میں شامل کر دیا جاتا ہے جس وجہ سے منتخب نمائندوں کی توجہ بہت کم ہوتی ہے

سیاسی بیٹھکوں میں یہ باتیں بھی سنی جا رہی ہیں کہ ساگری سرکل میں مقامی قیادت کا فقدان ہے مقامی سطح پر ایسا کوئی سیاسی ورکر نہیں ہے

جو منتخب نمائندوں سے علاقے کی ڈویلپمنٹ کے کام کروا سکے قمرالاسلام راجہ راولپنڈی کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین ہیں اسکے باوجود بھی وہ ساگری ڈگری کالج، روات ہسپتال، اور گیس کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں