راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت کے جج شیخ اعجاز علی نے اراضی کیس میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے ہیں عدالت نے یہ وارنٹ تخت پڑی جنگلات اراضی ریفرنس میں پرویز الہٰی کی عدم حاضری پر جاری کئے تھے عدالت نے حاضری استثنیٰ سمیت دو درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی گزشتہ روز سماعت کے موقع پر چوہدری پرویز الہٰی اپنے وکلا قاضی مصباح، کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو گئے
اس موقع پر ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان اور سردار مظفر، سردار طاہر پر مشتمل نیب کے وکلا بھی عدالت میں موجود تھے دوران سماعت چوہدری پرویز الہٰی کے وکلا نے وارنٹ منسوخی کے لئے درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے دوران سماعت چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے ریفرنس کی حیثیت کو چیلنج کئے جانے کے لئے درخواست دائر کردی جس میں احتساب عدالت میں دائر اراضی ریفرنس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے ملزمان کے وکلا کا موقف تھا کہ نیب ریفرنس کس آڈر کے تحت بنایا گیا ہے ہمیں اسکی کاپی فراہم کی جائے جبکہ ریفرنس پر چیئرمین نیب کے دستخط ہی موجود نہیں نہ ہی ریفرنس پر تاریخ کا اندراج کیا گی
ا اس تناظر میں یہ ریفرنس تو بنتا ہی نہیں اور نہ ہی قابل سماعت ہو سکتا ہے جس پر نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے نشاندہی کی کہ ریفرنس پر چیئرمین نیب کے دستخط موجود ہیں جس پر چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل نے اپنے موقف کو دہرایا کہ دستخط موجود ہیں تو ہمیں دکھائیں نہ دستخط ہیں نہ تاریخ ہے اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سپریم کورٹ اور اسلام آباد سمیت لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہیں طبیعت ناسازی کے باعث ہر پیشی پہ یہاں ان کا پیش ہونا ممکن نہیں کیونکہ ملزم زائد العمر اور چل پھر نہ سکتا
ہو تو اسکی جگہ کونسل پیش ہو سکتا ہے اس حوالے سے سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ ملزم کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کیا جاسکتا ہے جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے حاضری استثنیٰ کی مخالفت کی جس پر عدالت نے پرویز الہٰی کو روسٹرم پربلا لیا پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ میری میڈیکل رپورٹس آپ کے سامنے ہیں میری طبیعت ایسی ہے کہ میں ہر پیشی پہ یہاں پیش نہیں ہو سکتا میری صحت دیکھ کر خیال رکھا جائے نہیں تو تین ہفتے تک مجھے مہلت دی جائے اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے وکلا نے بتایا کہ ان کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں انہیں پیشی کے موقع پر کرسی پر سہارا دے کر بٹھانا پڑتا ہے جو ان کے لئے مشکل ہے تاہم نیب پراسیکیوٹر نے تین ہفتوں کی مہلت دئیے جانے کی استدعا کی بھی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگلی پیشی پہ یہاں پیش ہوں پھر اس کے بعد ان کی درخواست پر بات کی جائے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ آپ اگلی
پیشی پر عدالت میں حاضر ہوں اس کے بعد ہم دیکھیں گے کیا کرنا ہے عدالت نے دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر کے سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے تخت پڑی میں محکمہ جنگلات کی بیش قیمت اراضی کے سکینڈل میں سابق چوہدری پرویز الہٰی سمیت 26 ملزمان و نامزد کر رکھا ہے دریں اثنا احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ہمیشہ بہتری کی امید رکھنی چاہیے اور مجھے امید ہے حالات جلد بہتر ہوں گے 27 ویں آئینی ترمیم اور صدر کی تبدیلی کے سوال پر انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو نہیں پتہ یہ تو میں آپ سے سن رہا ہوں سابق چیئرمین کی رہائی کے لئے 5 اگست کو احتجاج کی کال اور دوسری طرف مذاکرات کی بات پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے مذمت ہوتی ہے پھر مفاہمت ہوتی ہے تو مفاہمت ہی بہتر ہے مذاکرات کی کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے دیکھیں مذاکرات سے متعلق تو تحریک انصاف کی قیادت نے ایک خط بھی لکھا ہے اس کا تاحال کوئی جواب یا پیشرفت سامنے نظر نہیں آئی دیکھیں کیا ہوتا ہے