زینتِ پوٹھوہار راجہ گلفام پرویز

کاہرو کی دھرتی موضع میرا تحصیل کہوٹہ وہ سرزمین ہے جہاں سے طرف کنڈیاری (سلطان خیل) جنجوعہ راجپوتوں (کروال، کڈال، سنگال،دولال) کے جد امجد راجہ سلطان ثانیؒ المعروف دادا پیر کالا ؒ کا مزار شریف موجود ہے۔ اس علاقہ میں ایک قول مشہور ہے کہ مائیں جرنیل کرنیل جنتی ہیں جو بالکل درست اور صادق ہے عسکری اداروں کے ساتھ ساتھ شعبہ ہائے زندگی میں بیشمار انمول نگینوں کو اس دھرتی نے جنم دیا ہے۔جن میں پوٹھوہار کے شعر و ادب میں صف اول کے شعراء و شعرخوان (بیت باز) حضرات شامل ہیں میرا کے قابلِ ذکر شعراء کرام میں مجذوب فقیر سائیں محمد فیاض المعروف سائیں ویران درویش رونقی مدظلہ العالی اور ماسٹر راجہ اخلاق عادل جبکہ شعر خوانوں (بیت بازوں) میں زینتِ پوٹھوہار راجہ گلفام پرویز جنجوعہ مرحوم اور ان کے برادر اصغر راجہ محمد عدنان شامل ہیں۔آج راجہ گلفام پرویز کی مکمل معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہوں امید واثق ہے کہ آپ قارئین میری اس سعی کی پذیرائی فرمائیں گے۔راجہ گلفام پرویز یکم جنوری 1958ء کو راجہ محمد ریاست کے گھر ڈھوک پنگالہ داخلی میرا تحصیل کہوٹہ میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی دینی تعلیم گاؤں کے مدرس سے حاصل کی جبکہ دنیاوی تعلیم میٹرک 1974 ء میں گورنمنٹ ہائی سکول مٹور مکمل کی سات بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے بڑے تھے جبکہ آپ کے چھٹے نمبر پر چھوٹے بھائی متذکرہ بالا راجہ عدنان شعرخوانی(بیت بازی) کرتے ہیں۔ آپ کو بیت بازی کا شوق معروف شاعر صدیق گمنام مرحوم اور سائیں فیاض ویران مدظلہ العالی کی وجہ سے ہوا (جبکہ آپ سائیں صاحب کے شاعری میں باقاعدہ دست تلمذ بھی ہیں) میٹرک کے بعد بیت بازی شروع کی علاقائی طور پر بیشمار پروگرام کیے تین چار سال کی مسلسل محنت اور لگن کے بعد آخر کار اس وقت کے سب سے بڑے بیت باز ملک صدیق اعوان مرحوم کے ساتھ 1978ء میں مریڑ حسن راولپنڈی (جو اس وقت ادب و ثقافت کی آماجگاہ تھا) پروگرام پڑھنے میں کامیاب ہوئے جبکہ اسی محفل کے کچھ دن بعد آپ کو ملک صدیق اعوان مرحوم نے آپکی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اپنا شاگرد بنایا (یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ملک صدیق اعوان کے شاگردوں میں راجہ گلفام پرویز کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے)۔1979 ء میں پاک فوج میں بھرتی ہوئے لیکن طبع کے موافق نہ ہونے کی وجہ سے 1982 ء میں نوکری چھوڑ دی اور اس کے بعد تادمِ مرگ فن و ثقافت سے منسلک رہے کوئی اور کام نہیں کیا۔ دوسری محفل معروف بیت باز ماسٹر یسین مرحوم مانکراہ کے ساتھ سہی سگڈ کے مقام پر ہوئی جس میں سائیں فیاض ویران مدظلہ العالی بنفس نفیس موجود تھے۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے راجہ گلفام پرویز پوٹھوہار کے افق پر نمایاں ہوا اور آج تک پوٹھوہاری ادب و ثقافت میں طوطی بول رہا ہے۔ مشہور پروگرام چوہدری پنوں کے ساتھ مٹور میں ہونے والی محفل صبح تک جاری رہی جبکہ استاد ملک صدیق اعوان کے ساتھ کہوٹہ محفل بھی یادگار تھی۔ شہباز پوٹھوہار راجہ ساجد محمود کے ساتھ کنیل آزاد کشمیر راجہ عابد حسین آف مانکراہ کے ساتھ صندل راجگان گوجر خان چوہدری امیر بخش کے ساتھ کلرسیداں شہر، نثار بزمی کے ساتھ کلرسیداں شہر راجہ محمد ذوالفقار علی کے ساتھ دکھالی راجگان اور چوہدری امیر بخش کے ساتھ موہڑہ ناراں دکھالی محافل بہت مقبول ہوئیں۔2003 ء میں راجہ نعیم شباب کیانی مرحوم سکنہ موہڑہ ناراں دکھالی کی دعوت پر کراچی کا دورہ کیا جس میں ایک سے زائد پروگرام ہوئے۔آپ کی شادی 1993ء کو اپنے خاندان میں ہوئی جس سے چار بیٹے تولد ہوئے۔جبکہ آپ 1988ء سے 1992ء تک چوکپنڈوری شہر میں رہائش پذیر رہے۔شاگردان میں راجہ عدنان کے مطابق حافظ شوکت ممیال سجاد کیانی ہرکہ شامل ہیں۔شعراء دوستوں میں راقم الحروف، راجہ خیر اللہ خیام، ماسٹر اخلاق عادل، سائیں پرویز دردی، سلطان محمود نئیر شامل ہیں۔ شعرخوان دوستوں میں راجہ خادم حسین گاڑ سوہاوہ، ملک الطاف مرحوم بیول اور سید تنویر حسین شاہ شامل ہیں دیگر دوستوں میں محمود حسین مرحوم (مالک پرنس میوزک سینٹر چوکپنڈوری) راجہ عبدالمنان گڈا بملوٹ، مرزا بشارت بھورہ حیال، محمد جہانگیر چھنی منگرال، راجہ ارشد گدڑیام، چوہدری امیر قابل موہریاں اسلام آباد اور نمبردار شوکت حسین بھکڑال شامل ہیں۔سازندوں میں استاد عبدالرحمان مرحوم (ستار نواز) استاد محمد سرور نلہ مسلماناں (ستار نواز) صوفی پرویز منگرال (گھڑا نواز) سائیں فاضل (گھڑا نواز) شامل ہیں۔آپ کو ماسٹر پرویز سوہاوہ ضلع جہلم نے زینتِ پوٹھوہار کے لقب اور ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا جبکہ اہلیانِ کشمیر نے بلبلِ کشمیر کے لقب سے ملقب کیا۔ ماسٹر طاہر محمود مرحوم ٹپیالی راجگان کہوٹہ نے حسن کارکردگی ایوارڈ سے نوازا اس کے علاؤہ بھی اہلیانِ پوٹھوہار و کوہسار اور کشمیر نے مختلف القابات اور پوٹھوہاری ادب و ثقافت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے پر ایوارڈ سے نوازا۔ یہ چمکتا ستارہ آخر کار 21 جنوری 2009 ء کو غروب ہوا اور اپنے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔راجہ گلفام پرویز مرحوم نے اپنی تمام زندگی پوٹھوہار اور پوٹھوہاری ادب و ثقافت کے فروغ میں کوشاں رہتے ہوئے گزار دی اہلیانِ پوٹھوہار و کوہسار اور کشمیر آپ کی ادبی و ثقافتی خدمات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
آخر میں ایک سخن ہدیہ عقیدت پیش کرتا ہوں
فن و ادب ثقافت دا پاسباں سی
پوٹھوہار تے خاص انعام راجہ
سر ساز سازینے نوں جانندا سی
پیش کردا سی پختہ کلام راجہ
فن و ادب ترویج و اشاعت خاطر
محنت کردا سی صبح تے شام راجہ
فخر کاہرو جنجوعہ دا کہے واجد
جس دا نام گل فام گلفام راجہ

اپنا تبصرہ بھیجیں