زیتون کا اچار بھوک بڑھاتا ہے۔ زیادہ مقدار میں قبض کشا ہے

زیتون کا اچار بھوک بڑھاتا ہے۔ زیادہ مقدار میں قبض کشا ہے
زیتون کا تیل پکے ہوئے پھل سے نکالا جاتا ہے ۔کچے یا گلے ہوئے پھل میں تیل کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اگرچہ اسکے بیجوں میں بھی تیل پایا جاتا ہے مگر ان کا معیار عمدہ نہیں

ہوتا۔ تیل نکالنے سے پہلے پھل کو صاف کر کے اسکا چھلکا اتار لینا ضروری ہے۔ پھل کو براہِ راست مشین کے کولھو میں ڈال کر تیل کی جو قسم برآمد ہوتی ہے۔ اسے سب سے عمدہ تیل قرار دیا جات ہے اور اسے VIRGIN OILکہتے ہیں۔جبکہ پہلی کھیپ وصول کرنے کے بعد پھوک پر گرم پانی ڈال کر دوبارہ۔سہ بارہ کولھو میں ڈالا جاتا ہے۔ بعد میں پانی کو تیل سے علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔ اٹلی میں اس عمل کے دوران TANNIC OIL بھی شامل کیا جات ہے۔ دوسری اور تیسری کھیپ TABLE OIL کہتے ہیں۔ پہلی کھیپ کے تیل کا رنگ سنہری اور اس میں ہلکی سی خوشبو ہوتی ہے۔ یہ تیل مدتوں خراب نہیں ہوتا۔ اگر اسے کھلا رہنے دیا جائے یا اس میں پانی پڑ جائے تو اس صورت میں اسکے اندر پھپھوندی پیدا ہو جاتی ہے۔ دوسری۔تیسری کھیپ کے تیل کا رنگ سبزی مائل اور پہلی گھانی سے گھاڑا ہوتا ہے۔
زیتون کی ایسی اقسام بھی ہیں جن سے وزن کے حساب سے ستر فیصدی تک تیل حاصل ہو سکتا ہے۔ کیلی فورنیا میں پیدا ہونے والے پھل میں تیل کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اب تک یقین کیا جاتا تھا کہ اس میں CHOLESTROL نہیں ہوتا۔مگر اب بعض قسموں سے PHYTOSTEPOL برآمد ہوتی ہے جو اسی خاندان سے ہے۔
قرآنِ مجید نے اس تیل کو جو اہمیت اورنبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جو تعریف فرمائی اسکے بعد لوگوں نے اسے تبرک تو قرار دیا مگر یہ کوشش نہیں کی کہ انہوں نے جن ستر فوائد کا تذکرہ فرمایا وہ کیا ہیں۔ انہوں نے خود ان میں سے پانچ کا زکر فرمایا دیا۔ بوسیر۔باسور جلدی امراض۔پلو رسی اور کوڑھ۔ مگر اسکے بعد آگے قابلِ ذکر کام نہیں ہوا۔
ابن القیمؒ کہتے ہیں کہ سرخ زیتون کا تیل سیاہی مائل سے بہتر ہوتا ہے۔ یہ طبعیت کو بحال کرتا ہے۔ چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے۔ زہروں کے خلاف تحفظ دیتا ہے۔ پیٹ کے فعل کو اعتدال پر لاتا ہے۔ پیٹ سے کیڑے نکالتاہے، بالوں کو چمکاتا اور بڑھاپے کی تکالیف اور اثرات کو کم کرتا ہے۔ زیتون کے تیل میں نمک ملا کر اگر مسوڑوں پر ملا جائے تو انکو تقویت دیتا ہے۔ یہی نمکین مرکب آگ سے جلے ہوئے کیلیئے مفید ہے۔ تیل یا تو زیتون کے پتوں کا پانی لگانے سے سرخ پھنسیوں، پتی۔خارش میں فائدہ ہوتا ہے۔ وہ پھوڑے جن میں سے بد بو آتی ہو یا پرانی سوزش کیوجہ سے ٹھیک ہونے میں نہ آتے ہوں زیتون کے تیل سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔کسی بھی چکنائی اور تیل کے پینے سے پیٹ خراب ہوتا ہے۔ مگر زیتون کا تیل اس سے مستثنیٰ ہے۔ کیونکہ یہ تیل ہونے کے باوجود پیٹ کی بہت سی بیماریوں کے لیئے مصلح ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ زیتون کا تیل غرباء کے لیئے بہترین ٹانک ہے۔ مگرزیتون کا وہ تیل جو سبز اور سنہری ہو وہی مفید بھی ہے۔ سیاہی مائل رنگ کا تیل بے کار اور مضرِ صحت ہے۔ زیتون کا نمکین تیل آگ سے ہونے والے زخموں کے لیئے اکسیر ہے۔ زیتون کے درخت کے پتوں کا رس نکال کر یا خشک ملیں تو انکو پانی میں ابال کر ان سے کلیاں کرنا منہ اور زبان کے زخموں کو مندمل کر دیتا ہے۔ زیتون کے پتوں کا عرق لگانے سے حساسیت سے پیدا ہونے والے جلدی امراض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
زیتون کا پھل: زیتون کے پھل اور پتوں کا رس نچوڑ کر اسے اتنی دیر پکائیں کہ وہ شہد کی مانند گاڑھا ہو جائے۔ اسے کیڑے والے دانت پر لگائیں تو کیڑا اکھڑ جاتا ہے۔ اگر اس سے کلیاں کریں تو منہ کے اندر کے زخم اور سفید داغ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں اس میں سرکہ یا سپرٹ ملا کر لیپ کریں تو گنج اور داء الثعلب میں مفید ہے۔۔۔ جاری ہے۔۔۔ راجہ شاہ میر اختر (مانکیالہ)

اپنا تبصرہ بھیجیں