زکوٰۃ اور صدقات

زکوٰۃ مالی عبادت ہے اور دین کا ستون ہے اور ان لوگوں پر فرض ہے جو زکوٰۃ کے نصاب کے مالک ہوں۔حضرت عبداللہرضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص نماز پڑھے اور زکوٰۃ دے تو اسکی نمازمقبول ہوتی ہے (طبرانی)
نصاب
۱۔ زکوٰۃ کا نصاب 52 تولے چاندی یا 7.5 تولہ سونا ہے (فتاوی ھندیہ ج۱،ص۱۷۲)
۲۔ عورت جو زیور استعمال کرتی ہے اس پر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ فرض ہے،چاہے والدین کے پاس رہتی ہوْ اسی طرح قربانی بھی اس پر لازم ہء جبکہ زیور نصاب تک پہنچ جائے۔ (فتاوی محمودیہ ج۹)
نوٹ
(اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اتنا مال دی ہے کہ آپ صاحب نصاب ہیں تو اس مال کی زکوٰۃ ادا کیجئے اور صدقات اس سے زیئد ہوتے ہیں۔ آپ کے ارد گرد کتنے ہی ایسے نادار مریض ہوں گے جو پیسے نہ ہونے کیوجہ سے علاج نہیں کرا سکتے یا علاج کروانے کی وجہ سے مقروض ہو چکے ہیں اور آپ کی مالی امداد کے مستحق ہیں۔)
اگر پہلے زکوٰۃ ادا نہیں کی ہوئی تو حساب کیجئے اور اس کو اپنی زندگی کی مہلت میں ادا کر دیجئے ورنہ اسکی وصیت ضرور کیجئے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا سات چیزیں ایسی ہیں جنکا ثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے اوریہ قبر میں پڑا رہتا ہے۔یعنی جس نے علم سکھلادیا یا کوئی نہر کھودی یا کنوں کھدوایا یا کوئی درخت لگایا یا کوئی مسجد بنائی یا قرآن مجید ترکہ میں چھوڑ گیا یا کوئی اولاد چھوڑ گیا جو مرنے کے بعد بخشش کی دعا کرے۔ (ترغیب از بزار)
صدقہ کی حقیقت
حضرت ابو ذر رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے بھائی کی خوشی کی خاطر ذرا سا مسکرا دینا بھی صدقہ ہے۔کوئی نیک بات کہہ دینا بھی صدقہ ہے تمہارا کسی بری بات سے روک دینا بھی صدقی ہے۔ کسی بے نشان زمین کا کسی کو راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے۔جس شخص کی نظر کمزور ہو اسکی مدد کر دینا بھی صدقہ ہے، راستہ سے پتھر کانٹا اور ہڈی کا ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔(ترمذی۔ترجمان السنہ)
حضرت مقدام رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو کھانا تو کھلائے تو تیرے لیئے صدقہ ہے،اور جو جو کھانا اپنی بیوی اور بچوں کو کھلائے وہ بھی صدقہ ہے،اور جو اپنے نوکر کو کھلائے وہ بھی صدقہ ہے۔(ترغیب و ترہیب)کتاب نور ھدایت (لیفٹیننٹ کرنل ڈاکٹر محمد ندیم)
راجہ شاہ میر اختر
جمعہ المبارک ۱۹ رمضان المبارک ۔ ۱۸ جولائی{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں