زمینوں و جائیداد پر قبضہ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بے شک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں اور عنقریب لوگ بھڑ کتی ہوئی آگ میں ڈالے جائیں گے قرآن مجید میں یتیموں کا مال ناحق کھانے سے منع کیا گیا ہے اور اس پر سخت وعید بیان کی گئی ہے حضرت ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور پاکؐ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ایک قوم اپنی قبروں سے اس طرح اٹھائی جائے گی کہ ان کے مونہوں سے آگ نکل رہی ہو گی عرض کیا گیا یا رسول اللہؐ وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اقدس ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے معراج کی رات ایسی قوم دیکھی جن کے ہونٹ اونٹوں کے ہونٹ کی طرح تھے اور ان پر ایسے لوگ مقرر تھے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑتے پھر ان کے مونہوں میں آگ کے کے پتھر ڈالتے جو ان کوپیچھے سے نکل جاتے میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں عرض کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے تھے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا کہ چار شخص ایسے ہیں جنہیں جنت میں داخل نہیں کیا جائے گااوّ ل شراب کا عادی د وم سود کھانے والاسوم ناحق یتیم کا مال کھانے والا چہارم والدین کا نافرمان یتیم کا مال نا حق کھانا کبیرہ گناہ اور سخت حرام ہے افسوس کہ لوگ اس میں کوئی پرواہ نہیں کرتے عموماََ یتیم بچے اپنے تایا، چچا وغیرہ کے ظلم و ستم کا شکا ر ہوتے ہیں لوگوں کو اس بات کا خیال کر کے ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑتے تو مرتے وقت انہیں اپنے بچوں کے حق میں کیسے کچھ اندیشے لاحق ہوتے پس چاہیے کہ وہ اللہ کا خوف کریں اورراستی کہ بات کریں حدیث میں آیا ہے کہ جنگ اُحد کے بعد حضرت سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دو بچیوں کو لئے ہوئے نبی پاکؐ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ یہ سعد کی بچیاں ہیں جو آپؐ کے ساتھ جنگ اُحد میں شہید ہوئے ان کے چچا نے پوری جائیداد پر قبضہ کر لیا ہے اور ان بچیوں کے لئے ایک حبہّ تک نہیں چھوڑا ہے اب بھلا ان بچیوں سے کون نکاح کرے گا تو رسول پاکؐ اسی وقت بچیوں کے چچا کے گھر گئے اور ان کے چچا کو کہا کہ ان کے باپ کی جائیداد میں سے جو حق ان بچیوں کا بنتا ہے وہ حق ان کو ادا کرو اس طرح ان بچیوں کو اُن کے والد کی جائیداد میں سے اُن کا حق دلایا گیا۔ روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے پھر اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے اشارہ فرمایا اور انہیں کشادہ کیا حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ امام الانبیاءؐ نے ارشاد فرمایا کہ کسی یتیم بچے کو کھانے پینے کی ذمہ داری جس نے لی اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا مگر یہ کہ وہ ایسا گناہ کرے جس کی معافی نہ ہو حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرور کا ئنات ؐنے ارشاد فرمایا کہ مسلمانوں کے گھروں میں سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے اچھا سلوک کیا جائے اور سب سے برُا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے برُا سلوک کیا جائے حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ جس نے یتیم کے سرپر اللہ کی رضا کے لئے ہاتھ رکھا تو اس کے لئے ہر بال کہ بدلے جن پر اس کا ہاتھ گزرا نیکیاں ہیں رسول کریمؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص ظلماً بالشت بھر زمین لے لے اللہ اسے اس بات کا پابند کرے گا کہ اسے سا ت زمینوں کی تہ تک کھو دے پھرقیامت کے دن تک اُس کا طوق پہنائے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے (مسنداحمد)اس
حدیث پاک کی شرح میں کہا گیا ہے کہ یہ شخص خود سات تہہ زمین تک بورنگ کرے اور خود ہی اپنے گلے میں طوق بنا کر پہنے پھرے ایک قول یہ بھی ہے کہ اس شخص کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا توغصب کی ہوئی زمین اس کی گردن میں طوق یعنی ہار کی طرح ہو جائے گی اُس کی گردن کو بڑا کردیا جائے گا یہاں تک کہ وہ اتنی ہو جائے یا یہ کہ اس شخص کو اس بات کا معکف بنایا جائے گا کہ وہ اس کا طوق بنائے اور وہ اس کی طاقت نہ رکھتاہو گا تو اس کو اس کے ذریعے عذاب دیا جائے گا ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ قہاروجبار کے غضب سے ڈرے یا تیس پچیس کلو ہی مٹی کے ڈھیلے گلے میں باندہ کر گھڑی در گھڑی لئے پھرے اُس وقت قیاس کرے کہ اس ظلم شدید سے بازآنا آسان ہے یا زمین کے ساتوں طبقوں کو کھود کر قیامت اور آخرت میں تمام جہان کا حساب پورا ہونے تک گلے میں معاذ اللہ یہ کروڑوں من کا طوق پڑنا اور ساتویں زمین تک دھنسا دیا جانا۔اللہ اکبر ایک بالشت زمین غصب کرنا اتنا سخت گناہ اور آخرت میں اس کی اتنی سخت سزا ہے الامان والحفیظ ان لوگوں کو ضرور سوچنا چاہیے جو پلازے کے پلازے زمین مکانات اور فلیٹوں پر ناحق قابض ہو کر خود فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اصل مالکان کی بددعاؤں کے حقداربن رہے ہیں دنیا میں آج کوئی مقدمہ ہار بھی جائے اور حق پر ہونے کے باوجود اپنا حق نہ لے سکے اور نا حق قبضہ نہ چھڑا سکے لیکن آخرت کی عدالت میں ہر ایک کو اس کا حساب دینا ہو گا یاد رکھیے نیا مکان بناتے ہوئے دیواروں کی بنیادیں تھوڑی سی سرکا کر ہمسائے کی زمین پر بنا لینا بھی کوئی معمولی گنا ہ نہیں لہٰذا ناحق قبضہ کیا ہوا ہے یا جائیداد زمین سے کسی کا حصہ نہیں دیا تو دنیا میں ہی اس لین دین کو ختم کر لیجئے تاکہ آخرت کے عذاب سے چھٹکارے کی صورت ہو جائے اللہ کریم ہمیں حقوق العباد کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں