رہبر کے روپ میں رہزنی/ثاقب شبیر شانی

سابقہ تجربات سے میں نے یہ نتیجہ اخز کیا ہے کہ مذہبی و مسلکی موضوعات پر قلم طرازی کرنے سے حتیٰ الوسعٰی گریز کیا جائے اس کی بنیادی وجہ تو میری کم علمی اور کم عملی ہے مگر ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کسی موضوع پر خواہ آپ مروجہ مصدقہ مطبوعہ نا قابل تردید مواد کیوں نہ پیش

کریں مخاطب کا عمل ان کے برعکس کیوں نہ ہو آپکی بات کی قبولیت کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور اکثر سرسری سے بات بحث کی صورت اختیار کر لیتی ہے اور بسا اوقات جھگڑے فساد کا سبب بن جاتی ہے مگر چند ایک باتیں اسقدر ناگوار ہیں کہ سب احتیاظی تدابیر کو بالائے طاق رکھ کرا پنا نقطہ ء نظر بیان کئے بناء چارہ نہیں ۔ پرنٹ الیکٹرانک میڈیا اور انٹرنیٹ کے بطن سے جنم لینے والے سوشل میڈیا کی ایڈوانس سوشل اپلیکیشنزنے گلوبل ویلج کو اپنی مٹھی میں لے رکھا ہے سو اس کی لپیٹ سے بچنا ممکن نہیں ایسی ہی سوشل میڈیا اپلیکیشنز یو ٹیوب اور فیس بُک پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز قلیل وقت میں جنگل میں آگ کی طرھ پھیل جاتی ہیں بعض تو اسقدر وائرل مقبو لیت حاصل کرتی ہیں کہ چند گھنٹوں میں کروڑ ہا افراد ان کو دیکھ کر ان کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کر چکے ہوتے ہیں ہمارے معاشرے سے تعلق رکھنے والی اکثر ڈیڈیوز بھی انہی وائرل ویڈیوز میں شامل ہوتی ہیں اگر آپ فیس بک استعمال کرتے ہیں تو آپ نے بجلی کے بل کم کرنے کے لئے میٹروں پر بندھے تعویزو ں والی ویڈیو دیکھی ہو گی یا پھر ننگے بابے کی قدم بوسی کرتی خواتین والی ویڈیو اور اسی طرح کی ڈبہ پیروں جعلی عاملوں اور بابوں کی بہت سی دیڈیوز آپکی نظروں سے گزری ہوں گی آج کل تو ایک ایک اور دیڈیو بہت دکھائی دے رہی ہے جس میں نظر آنے والا ڈبہ پیر باقاعدہ خواتین کے ساتھ بغل گیر ہو کربھری محفل میں رقص و سرور میں محو ہے اور چیلے چپاٹوں کے ہمراہ حا لت رش و غش میں ہے ،ہونا بھی چاہیے ایسے نادر مواقع ہر کسی کے نصیب کہاں ہوتے ہیں ۔آپ اس قسم کی ویڈیوز دیکھ کر اپنے آپ سے یہ سوال تو کرتے ہوں گے کہ ننگے فقیروں جعلی پیروں اور خواتین کو بانہوں میں بھر کر رقص کرنے والے ان شبدہ بازوں اور ان کی جاہلانہ محفلوں کا دین اسلام سے کیا تعلق ہے ؟ننگے فقیروں کی قدم بوسی کرتی اور ڈبہ پیروں کی بانہوں میں رقص کرتی مسلمان بہنوں کو دیکھ کر غیرت مسلم جاگتی تو ہو گی ۔ اسلام میں حرمت و احترام عورت کا جو بے مثل مقام اور قوانین متعین کئے ہیں ان سے کون مسلمان واقف نہیں مگر پھر بھی ہمارے آس پاس ہماری آنکھوں کے سامنے مذہب کے نام پر ڈھونگ رچانے والے اپنے مکروہ دھندے میں مصروف رہتے ہیں ہم نہ صرف ان سے صرف نظر برتتے ہیں بلکہ بلواسطہ یا بلا واسطہ اس بیہودگی اور بد عقیدگی کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں ۔اس جہل اور ضعیف العتقادگی کا سبب ہماری اپنی جہالت اور اپنے ہی دین سے لاعلمی ہے ۔ ہمہ وقت کرشماتی ، طلسماتی ، کراماتی اور معجزاتی طاقتوں کے حامل بابوں پیروں فقیروں کی تلاش تو کرتے رہتے ہیں مگر اپنے اعمال درست کرنے اور سر چشمہء ہدایت قرآن و سنت کا مطالعہ کرنے اور ان کی روشنی میں توہم پرستی ، بد اعتقادی اور مضحکہ خیزی سے لبریز عوامل خود ساختہ پیروں نام نہاد فقیروں کی حرکات و سکنات کا جائزہ لینے کی ہمیں توفیق نہیں ہوتی ۔ اولیاء اللہ کا مقام ایک مسلمہ حقیقت ہے جس انکار ممکن نہیں مگر لبادہ ء پیری میں رہبر کے روپ میں رہزنی کرنے والوں کی گرفت نہ کرنے والا بھی مسلم برائے نام ہی ہو سکتا ہے ، ایسے ڈبہ پیروں سے عرض ہے اگر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر لوٹنا ہی مقصود ہے تو خدا راہ دین اسلام کو مسخ نہ کریں اور بہت سے شعباجات ہیں جن میں آپ گُرِ شعبدہ بازی آزماء کر جعلی حکیم ڈاکٹر استاد حتیٰ کہ جعلی ڈگری حاصل کر کے سیاستدان بھی بن سکتے ہیں اس طرح کم از کم لُٹنے والے کے پاس لُٹ جانے کا علم ہونے کے بعد آپکو مغلظات بکنے کی گنجائش تو باقی رہے گی ستم بالاء ستم تو یہ ہے کہ لُٹتے بھی رہیں آپکی دست اور قدم بوسی بھی کرتے رہیں نذرو نیاز بھی پیش کرتے رہیں چاہے گھر میں بچے بھوکو ں مر جائیں اور بتقاضاء احترام حرفِ شکایت لبوں پے نہ لا سکیں ، اآخرمیں قارئین کی نذر ایک سوال کیا یہی سب کچھ ہمارے ارد گرد نہیں ہوتا ؟{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں