رٹھوعہ ہریام برج۔16سال میں بھی مکمل نہ ہوسکا


پانچ (5)دہائیاں قبل جنرل ایوب خان کی حکومت (پاکستان) نے ملک بھربالخصوص پنجاب کی زمینوں کوسیراب کرنے اورملک کے روشن مستقبل کیلئے 1962میں ریاست جموں وکشمیرکے آزادعلاقے آزادکشمیرکے ضلع میرپور کے پرانے شہرمیرپورمیں دریائے جہلم کوروک کربندباندھ کرمنگلاڈیم کی تعمیرکاعظیم منصوبہ بنایاپانچ سالہ منصوبے کے تحت 1967میں پرانے میرپورکوزیرآب لاکرنئے میرپورکے نام سے ایک نیاشہرآبادکیاگیا۔منصوبہ میں منگلاڈیم میں ذخیرہ ہونیوالے پانی سے بجلی کی پیداوارحاصل کرنابھی مقصود تھی اورایریگیشن مقاصدکیلئے ڈیم کے پانی کواستعمال میں لاکرپاکستان کی معیشت کومضبوط بنانے اورتوانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے وافرمقدارمیں بجلی پیداکرناشامل تھانئے شہرکی تعمیرکے وقت لوگوں کوسہانے خواب دکھائے گئے جوبوجوہ وفانہ ہوسکے لیکن پھربھی ضلع میرپورکے متاثرین منگلاڈیم اوربرطانیہ میں مقیم لاکھوں کشمیری تارکین وطن نے اپنے آباؤاجدادکی قبروں اورسونااگلتی قیمتی زمینوں کی قربانی دیکرپاکستان کے روشن مستقبل اورمعیشت کی مضبوطی میں اپناحصہ ڈالاواپڈا نے منگلاڈیم کے تعمیرکے بعد تعمیراتی منصوبے ادھورے چھوڑدیئے معاہدے کے مطابق معاوضہ جات کی ادائیگی مکمل طورپرنہ کی گئی اورآج بھی پنجاب اورسندھ کی زمینوں پرمتاثرین منگلاڈیم اپنے جائزاورقانونی حق کیلئے دربدرہیں جبکہ پرانے میرپورشہرکے زیرآب آنے پرنئے شہرمنتقل ہونیوالے کنبوں میں سے بیشترآج بھی اپنی آبادکاری کے مسائل سے دوچارہیں، واپڈانے ترقیاتی منصوبے مکمل نہ کئے جس کیوجہ سے بہت سے مسائل نے جنم لیاجس سے متاثرین منگلاڈیم کی تیسری نسل آج بھی نبردآزماہے جبکہ 2006میں منگلاڈیم توسیع منصوبہ کوعملی جامہ پہنانے کاآغازکیاگیاجنرل (ر) پرویزمشرف نے میرپورکادورہ کیا اورکشمیری سیاستدانوں سے ملاقات کرکے ڈیم ریزنگ پراجیکٹ میں حائل رکاوٹیں دورکرنے کیلئے تجاویزطلب کیں بہرحال منگلاڈیم توسیعی منصوبہ 2009میں مکمل کرلیاگیا اس منصوبے کے تحت وفاقی حکومت نے ضلع میرپورکے متاثرین منگلاڈیم اورکشمیری تارکین وطن کی پاکستان کی خوشحالی، ترقی،بہتری اورروشن مستقبل کیلئے دی جانیوالی تاریخ سازقربانیوں کے پیش نظر دو(2)میگاپراجیکٹ منگلاڈیم کے اوپررٹھوعہ ہریام برج کی تعمیراورمیرپورشہرکیلئے گریٹرواٹرسپلائی وسیوریج سکیم کااجراء کیالیکن شرمناک امریہ ہے کہ دونوں منصوبے 16سال گزرنے کے باوجود آج بھی متعلقہ حکمرانوں اورارباب اختیارکی بے حسی اورنااہلی کامنہ بولتاثبوت پیش کررہے ہیں جبکہ ضلع میرپورکے باسی ان دومیگاپراجیکٹس کی عدم تکمیل پرسراپااحتجاج ہیں پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (PMU)نے شہرکی تمام سڑکیں ادھیڑکررکھ دیں لیکن شہریوں کواربوں روپے مالیت کے اس منصوبے سے تاحال پینے کے صاف پانی کی ایک بوندبھی میسرنہیں نہ ہی جدیدسیوریج سسٹم کی بچھائی کاکام مکمل ہونے سے شہریوں کوکوئی سہولت مہیاہوسکی ہے اس وفاقی منصوبے میں ہونیوالی کرپشن کی بازگشت اسمبلیوں تک سنائی دینے اوراحتساب بیورومیں ملوث افرادکی گرفتاریوں کے باوجود یہ منصوبہ تاحال تشنہ تکمیل ہے اورکرپٹ عناصر پھرسے محکموں میں اپنے پنجے گاڑھے مراعات سے مستفیدہورہے ہیں منگلاڈیم توسیعی منصوبہ کے تحت دوسرے بڑے میگاپراجیکٹ رٹھوعہ ہریام برج جومیرپورسے اسلام گڑھ منگلاڈیم کے اوپرمجموعی طورپر7.2کلومیٹرسڑکات کا ایک جال ہے جس میں 3کلومیٹرکارٹھوعہ ہریام پل بھی شامل ہے۔پل کی دونوں اطراف 4.2کلومیٹررابطہ سڑکوں کی تعمیربھی منصوبہ کاحصہ ہے تاہم 16سال کاعرصہ گزرنے کے باوجود رابطہ سڑکیں تومکمل ہوکرشکست وریخت شکارہوگئی ہیں لیکن 3کلومیٹرپل کی تعمیردونوں اطراف سے 75فیصدمکمل ہونے پربھی ٹریفک کیلئے کھولانہیں جاسکامنصوبے کے تحت 67پلرز کی چلتے پانی میں تعمیرہوناتھی 64پلرزکی تعمیرمکمل ہوچکی ہے بقیہ رہ جانیوالے تین پلرزکادرمیانی فاصلہ160میٹرہے جس پرتیسری بارپی سی ون تبدیل کرتے ہوئے RCCپل۔کیبل سٹیٹ برج اوراب ارچ سٹیل برج کی تعمیرکے حوالے سے تجاویز عملدرآمدکی منتظرہیں مذکورہ منصوبہ کی عدم تکمیل اورلاگت تقریباً ڈیڑھ ارب سے بڑھ کر10 ارب تک پہنچنے پرفیکٹ اینڈفائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے ہوشرباء انکشافات کئے ہیں قارئین کی دلچسپی کیلئے یہ رپورٹ پہلی بار سامنے لائی جارہی ہے ڈیپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی DDWPنے مارچ 2021میں ہونیوالے اجلاس میں چودھری امیرافضل سابق سیکرٹری حکومت کی سربراہی میں چاررکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔جسے فیکٹ فائنڈگ اوروے فارورڈکمیٹی کے نام سے موسوم کیاگیا۔کمیٹی کے سربراہ چودھری امیرافضل سابق چیف انجینئر ہیں، چیف انجینئرسنٹرل ڈیزائن آفس مظفرآباد اورکمشنرامورمنگلاڈیم کے طورپربھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں کمیٹی میں شامل کئے گئے دیگرافراد میں افتخارحسین کیانی ڈائریکٹرجنرل سنٹرل ڈیزائن آفس۔ محمدعمران ڈائریکٹر ہائی ویز سنٹرل ڈیزائن آفس۔چودھری احمدعلی سپرنٹنڈنگ انجینئرہائی وے شامل ہیں کمیٹی کوڈی ڈی ڈبلیوپی نے 07اپنی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے۔26اپریل 2021کوباقاعدہ طورپرسیکشن آفیسرکمیونکیشن اینڈورکس نے انکوائری کمیٹی کے قیام کاباقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے انکوائری کی رپورٹ طلب کی تھی۔یہاں یہ ذکرکرنابھی ضروری ہے کہ عدالت العالیہ آزادکشمیرکے فل بینچ نے سیدمنظورالحسن گیلانی بنام آزادحکومت مقدمہ میں فیصلہ صادرکرتے ہوئے حکم دیاتھاکہ رٹھوعہ ہریام برج کو6ماہ میں مکمل کیاجائے لیکن فیصلہ کے بعدایک سال سے زائدکاعرصہ گزرنے پرڈسٹرکٹ بارایسویس ایشن میرپورنے عدالت العالیہ سرکٹ میرپورمیں توہین عدالت کی درخواست بھی دائرکررکھی ہے جوکہ زیرسماعت ہے اسی طرح ڈسٹرکٹ بارمیرپورنے ضلع میرپوراورضلع کوٹلی کے متاثرین سول سوسائٹی کے مختلف شعبوں کے نمائندوں پرمشتمل شخصیات کے ایک اجلاس میں رٹھوعہ ہریام پل کی عدم تکمیل پرمرحلہ واراحتجاجی تحریک کابھی آغازکررکھاہے قبل ازیں پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں اس پل کا75فیصدحصہ اورمکمل رابطہ سڑکیں تعمیرہوچکی تھیں اوربعدازاں ن لیگ کے پانچ سالہ دورحکومت میں اس منصوبہ کومکمل کرنے کیلئے محض اعلانات اوراجلاسوں میں وقت گزاری کے علاوہ کچھ نہیں کیاگیاجبکہ وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے بعد وزیرامورکشمیرعلی امین گنڈاپورنے اعلان کیاتھاکہ وہ ماہ دسمبرمیں رٹھوعہ ہریام پل پرخودگاڑی چلاکراس کاافتتاح کرینگے لیکن پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے متعدددسمبرگزرنے کے باوجود پل مکمل ہوسکانہ ہی گنڈاپورگاڑی چلاکراس کاافتتاح کرسکے جس پرانہیں ضلع میرپورکے دوروں کے دوران ہزیمت کاسامنابھی کرناپڑاعلاوہ ازیں سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیرکے چیف جسٹس(ر)محمداعظم خان نے گزشتہ ماہ وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کے نام رٹھوعہ ہریام برج کی سولہ سالوں میں عدم تکمیل بارے ایک تفصیلی خط بھی لکھاہے جس میں ان سمیت جسٹس (ر) جہاندادخان،جسٹس (ر) منیراحمدچودھری،جسٹس (ر)محمداشرف،سابق سینئروزیرملک محمدنواز،سابق سیکرٹری حکومت اقبال رتیال، سابق سفیر عارف کمال،سابق وائس چانسلرمسٹ یونیورسٹی ڈاکٹرحبیب الرحمن،سابق امیدواراسمبلی چودھری محمدعارف، سابق امیدواراسمبلی محمدنذیرانقلابی،سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹرمحمدارشد،صدرکشمیرپریس کلب میرپورظفرمغل اورکوٹلی ومیرپورڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشنز کے صدورسمیت اسلام گڑھ پریس کلب اورچنارپریس کلب کے صدورکے نام بھی شامل ہیں اس خط میں رٹھوعہ ہریام برج کی وفاقی حکومت کی طرف سے 2006میں منظوری سے لیکرابتک کی تمام تفصیلات بھی درج کرتے ہوئے ان سے متاثرین منگلاڈیم اورکشمیری تارکین وطن کے ضلع میرپور میں منگلاڈیم پررٹھوعہ ہریام برج کے میگاپراجیکٹ کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے کامطالبہ کرتے ہوئے تاخیرکے ذمہ داران سے بازپرس کی بھی استدعاکی گئی ہے سابق سیکرٹری چودھری امیرافضل کی سربراہی میں قائم فیکٹ فائنڈنگ اوروے فارورڈ کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے اپنی 23صفحاتی رپورٹ میں 10نکاتی تجاویز پیش کرتے ہوئے لکھاہے کہ 2006سے 2022تک اس میگاپراجیکٹ کی تعمیرکے حوالے سے مختلف مراحل اورباربار پی سی ون اورڈیزائن کی تبدیلی سے یہ منصوبہ ڈیڑھ ارب سے دس ارب تک پہنچنے اورسولہ سال کی مدت کی تاخیرکاباقاعدہ تجزیہ ہوناچاہیے اورسزاوجزاکے عمل سے تمام متعلقہ افرادکوگزارتے ہوئے مثال قائم کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے جبکہ اہلیت وصلاحیت سے عاری پلاننگ کمیشن۔وزارت امورکشمیروگلگت بلتستان،پراجیکٹ سٹیرنگ کمیٹی،چیف انجینئر اورپراجیکٹ ڈائریکٹر کی نااہلی اورمنصوبہ سے عدم دلچسپی سے بھی قومی خزانے کونقصان پہنچاہے اورمیگاپراجیکٹ تاخیرکاشکارہواہے کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔کمیٹی نے اپنی سفارشات میں مزیدلکھاہے کہ اس پراجیکٹ کے متعلقین نے زمینی حقائق سے صرف نظرکرتے ہوئے کئی پی سی ون بناکرڈیزائن تبدیل کئے جوان اہلیت،صلاحیت اورقابلیت پرسوالیہ نشان ہے اسلئے تاخیرکے تمام ذمہ داروں کوجوابدہ بنایاجائے اوربغیرکسی رعایت کے انہیں قانون وقواعدکی گرفت میں لایاجائے رپورٹ کی سفارشات میں چیف انجینئرساؤتھ اورپراجیکٹ ڈائریکٹر کوفوری تبدیل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے نئے پی ڈی اورچیف انجینئرکی تعیناتی میں دیانتداری، تجربہ اوراچھی شہرت کوپیش نظررکھتے ہوئے کھوئے ہوئے وقاراوراعتماد کوبحال کرنے پرزوردیاگیاہے اسی طرح جلدازجلدارچ سٹیل برجARCH STEEL BRIDGE کاپی سی ون بناکر25فیصدبقیہ حصے کی تکمیل کویقینی بنانے کیلئے ایکنک کوپی سی ون بجھوانے کی سفارش کی گئی ہے کمیٹی نے قراردیاہے کہ پی سی ون بناتے وقت مارکیٹ ریٹ کوملحوظ خاطررکھاجائے تاکہ بار بار پی سی ون ریوائزسے گلوخلاصی ہوسکے کمیٹی نے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرسے سفارش کی ہے کہ وہ ایس اوپیزکی تجدیدکریں جوقابل عمل ہوں اورنئی ٹیم آزادانہ فیصلے کرتے ہوئے منصوبہ کی تکمیل کیلئے بروقت کام کرسکے ماہرین کے مطابق واپڈااورحکومت پاکستان اگر منگلاڈیم میں 126دن پانی کی آمدکوروک دے تو رٹھوعہ ہریام برج کے درمیانی بقیہ 25فیصدکام (تین پلرزکی تعمیر) ممکن ہوسکتی ہے ذمہ دارذرائع کے مطابق جب اس سلسلہ میں واپڈاحکام۔وزارت امورکشمیراوروفاقی حکومت کے ذمہ داران کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی تو انہوں نے مؤقف اپنایاکہ واپڈاارساکی ڈیمانڈکے مطابق پنجاب اورسندھ میں فصلوں کیلئے پانی کواتنے زیادہ دن نہیں روک سکتی جس باعث بھی ڈیزائن اورپی سی ون کی تبدیلی کرتے ہوئے آرسی سی پل سے پہلے کیبل سٹیڈاوراب آرچ سٹیل برج کی تعمیرکے منصوبے میں تبدیلی کی گئی ہے اس وجہ سے بھی یہ منصوبہ تاخیرکاشکارہواہے اگر حکومت پاکستان رٹھوعہ ہریام برج منصوبہ کی تخمینہ لاگت میں کمی اورکم سے کم وقت میں تکمیل چاہتی ہے تو ماہرین کی رائے کے مطابق 126دن کیلئے پانی روکنے سے آرسی سی برج کے درمیانی تین پلرزتعمیرکرکے پل کی تکمیل کرلی جائیگی اورقومی خزانے پرمزیدبوجھ بھی نہیں پڑے گا انکوائری کمیٹی نے قراردیاکہ رٹھوعہ ہریام برج منصوبہ غبن

۔فرضی وزمینی تعمیراتی کام کے برعکس ادائیگیوں۔مشکوک مالی تعمیراتی تخاوت کاشکارہواجبکہ فزیکل سہ ماہی پراگریس فرضی بناکرپیش کی جاتی رہیں جوکہ قابل مواخذہ ہیں منصوبہ 2006میں شروع ہواتکمیلی مدت 2009مقررتھی لیکن پلاننگ کمیشن کی غلط منصوبہ بندی،تھرڈپارٹی کی ڈیزائن اورلاگت منصوبہ میں تبدیلی۔چیف انجینئراورپراجیکٹ ڈائریکٹرکی ناتجربہ کاری اورٹھیکیدارکی جانب سے حاصل کئے گئے سٹے آرڈر کے معاملے کوحل نہ کرنے کیوجہ سے میگاترقیاتی منصوبہ کھٹائی کاشکارہوا لہذا ہردوآفیسران کوفی الفورتبدیل کرتے ہوئے ان کیخلاف کارروائی کی جائے کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں مسلم لیگ کی حکومت نے کوئی کارروائی نہ کی بلکہ مذکورہ آفیسران کادفاع کرتی رہی پی ٹی آئی کی حکومت نے ابتدائی طورپرکمیٹی سفارشات کی روشنی میں پراجیکٹ ڈائریکٹرشیخ ارشدکوتبدیل کرتے ہوئے تنویرقریشی کوPDمقررکرنے کی منظوری دی ہے اوروزیراعظم آزادکشمیرسردارتنویرالیاس نے 15دن میں رٹھوعہ ہریام برج کاکام شروع کرنے کی ہدایات دیں اوریہ مدت بھی پوری ہوچکی ہے مگرکام شروع نہیں ہوسکا اس بارے میں ذمہ دارذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے اورصوبوں سمیت آزادکشمیرحکومت کے ترقیاتی بجٹ پرکٹ مالی بحران کے باعث کٹ لگادیاہے جس سے رٹھوعہ ہریام برج کایہ میگاپراجیکٹ رواں سال بھی شروع نہیں ہوسکے گا کیونکہ ابھی تیسری بار پی سی ون کی تیاری ہوناباقی ہے جبکہ پی سی ون کی تیاری کے بعد آزادحکومت کوتخمینہ لاگت پیش کیاجائیگا جسے منظوری کیلئے ایکبارپھرایکنک کوبجھواناپڑے گا اورایکنک کااجلاس مالی بحران اورترقیاتی بجٹ فریزہونے سے جلدہونے کاکوئی امکان نہیں ہے دوسری جانب مہنگائی کی لہرمیں تیزی کیوجہ سے منصوبے کی لاگت 10ارب روپے سے زائدبڑھنے کے قوی امکانات ہیں،آزادکشمیرمیں رائج شیڈولڈآف ریٹس جس کے تحت سرکاری ٹھیکہ جات کے تخمینہ جات مرتب کئے جاتے ہیں سال میں 4بارتبدیل ہوتاہے اگر ابھی پی سی ون کی تیاری کی جائے تو پی سی ون کی منظوری سے قبل ہی کم ازکم دودفعہ نئے شیڈول آف ریٹس لاگوہوجائینگے جس کیوجہ سے دوبارہ ریوائزڈپیش کرناپڑے گا اوراگرایکنک کااجلاس نہ ہونے کے باعث آزادکشمیرحکومت اس پل کواپنے بجٹ سے مکمل کرنے کی کوشش کرتی ہے تو اس مقصدکیلئے جس طرح وزیراعظم آزادکشمیرسردارتنویرالیاس اپنی تنخواہ اورمراعات نہ لینے کاتاریخ سازاعلان کیاہے اسی طرح ضلع میرپورسے تعلق رکھنے والے صدرریاست بیرسٹرسلطان محمودچودھری، وزیربرقیات چودھری ارشدحسین، وزیرفزیکل پلاننگ وہاؤسنگ یاسرسلطان، وزیرحکومت چودھری اظہرصادق سمیت ممبران اسمبلی صبیحہ صدیق، قاسم مجید،اوورسیزایم ایل اے محمداقبال سمیت دیگروزراء اورممبران اسمبلی بھی وزیراعظم کی تقلیدکرتے ہوئے اپنی تنخواہ ومراعات سے دستبردارہوجائیں تو رٹھوعہ ہریام پل کی رواں سال میں تکمیل ہوناممکن ہے لیکن حالیہ قانون سازاسمبلی کے اجلاس میں صدرریاست سمیت وزراء اورممبران اسمبلی کی تنخواہ ومراعات دوگناکرنے کابل پیش کیاگیاہے اسی طرح چندروزقبل سپیکراسمبلی کیلئے 8کروڑروپے کی نئی گاڑی خریدنے سمیت وزراء کیلئے بھی نئی گاڑیاں خریدنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے گوکہ وزیراعظم آزادکشمیرسردارتنویرالیاس پہلی مرتبہ اپنی سیاست کے پہلے سال میں ہی وزارت عظمیٰ کے منصب اورپارٹی صدارت کاعہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اوروہ اپنی خاندانی روایات کے مطابق تاریخ سازکام کرنے کے خواہاں ہیں اورانہوں نے گڈگورننس، میرٹ اوراحتساب کے حوالے سے اپنابھرپورکرداراداکرنے کی ٹھان رکھی ہے مگر روایتی سیاستدان اورمافیاسے تعلق رکھنے والے گروہوں نے ان کے گرد گھیراتنگ کرناشروع کررکھاہے جبکہ فیکٹ فائنڈنگ اوروے فارورڈ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں رٹھوعہ ہریام برج میں ذاتی مفادکیلئے قومی مفادکوقربان کرنیوالوں کے حواریوں نے بھی نشاندہی کردہ ذمہ داروں کوبچانے کیلئے وزیراعظم تک لابنگ شروع کررکھی ہے اوراس بات کاغالب امکان ہے کہ وزیراعظم تنویرالیاس اپنے مشن کے مطابق کرپٹ مافیااورانکوائری رپورٹ کی روشنی ذمہ داران کوتحت قانون وقواعد سزااورجزاکے عمل سے ضرورگزاریں گے۔دوسری طرف سابق چیف جسٹس محمداعظم خان کی طرف سے وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کولکھے گئے رٹھوعہ ہریام پل کی عدم تکمیل سے متعلق خط کے مندرجات کی روشنی میں یقینا شہبازشریف اس قومی منصوبے کی جلدازجلدتکمیل کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے تاکہ متاثرین منگلاڈیم اورکشمیری تارکین وطن کواپنے آبائی ضلع کے اس میگاپراجیکٹ کے25فیصدبقیہ کام کی فوری تکمیل سے ریلیف مل سکے۔کیونکہ اس پل کی تکمیل سے میرپوراوراسلام گڑھ کے درمیان 28کلومیٹرکافاصلہ کم ہوکر7کلومیٹررہ جائیگاجس سے نہ صرف حکومتی خزانے اورعوام کوسالانہ کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اوروقت کے ضیاع سے بھی بچاجاسکے گا۔قبل ازیں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے وزیراعظم بننے کیساتھ ہی اپنی سابقہ روایات کے تحت ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے بھاشاڈیم کے ترقیاتی منصوبے سمیت میٹرواسلام آبادتاائیرپورٹ،راول چوک فلائی اوورکابھی نوٹس لیااوربرق رفتاری سے ان منصوبوں کی تکمیل کوممکن بنایااورماضی میں لاہورمیٹرو،ملتان میٹرو، راولپنڈی اسلام آباد میٹرو، اورنج لائن جیسے میگامنصوبوں کوجس برق رفتاری سے مکمل کیاگیااہلیان کشمیراوربالخصوص تارکین وطن اورمتاثرین منگلاڈیم کے ضلع میرپورکے باسی جوکہ پاکستان کی معیشت کی مضبوطی اورروشن مستقبل کی ضروریات کوپوراکرنے میں اپناکلیدی کرداراداکررہے ہیں انہیں وزیراعظم شہبازشریف سے قوی امیدہے کہ وہ سالہاسال سے تعطل کاشکارعوامی فلاحی منصوبے رٹھوعہ ہریام برج پربھی خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کی تکمیل کیلئے اپناکلیدی کرداراداکرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں