روزے کی فرضیت و فضیلت

سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:’’مجھے ایسا عمل بتایئے جس سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کی عبادت کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر، فرض نماز ادا کر، اور رمضان المبارک کے روزے رکھ۔‘‘ اس نے کہا: ’’ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ کچھ نہ کروں گا ۔‘‘ جب وہ آدمی واپس ہوا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’ جسے جنتی آدمی دیکھنا ہو وہ اسے دیکھ لے۔‘‘ (بخاری)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم)
سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے سوائے روزے کے روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دوں گا اور روزہ ڈھال ہے، لہذا جس کسی کا تم میں سے کسی کا روزہ ہواس روز وہ فحش گوئی نہ کرے اور بے ہودہ کلامی نہ کرے اور اگر کوئی دوسرا اس سے گالی گلوچ کرے یا اس سے لڑائی کرے تو روزہ دار کو (صرف اتنا کہنا چائیے) میں روزہ دار ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی خوشبو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کومشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہو گی روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، جن سے فرحت حاصل کرے گا، اولاًجب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے ثانیاً جب وہ اپنے رب سے ملے گا اور روزے کے بدلے میں اپنے رب سے انعام پائے گا تو خوش ہو گا۔‘‘ (بخاری ومسلم)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
رمضان کی پہلی رات ہی شیاطین اور سرکش جن باندھ دیے جاتے ہیں اور جہنم کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی ایک دروازہ بھی کھلا نہیں رہنے دیا جاتا اور منادی کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے:’’ اے بھلائی کے چاہنے والے! آگے بڑھ (اور دیر نہ کر) اے شر کے چاہنے والے!رک جا۔‘‘ اور (رمضان کی) ہر رات اللہ تعالیٰ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ)
سیدنا جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ ہر روز افطار کے وقت لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔‘‘ ( ابن ماجہ)
یحییٰ بن ابو سلمہ نے سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’ جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (بخاری)
***۔۔۔۔۔۔طارق پرویز قادری۔۔۔۔۔۔*۔۔۔* ۔۔۔چوکپنڈوڑی۔۔۔***)

اپنا تبصرہ بھیجیں