روایتی سیاستدان تبدیلی کی راہ میں بڑی رکاوٹ

ثاقب شبیر شانی،پنڈی پوسٹ/وطن عزیز میں برسوں سے سیاستدانوں نے روایتی ساست کو پروان چڑھایا تبدیلی کا نعرہ لگانے والے کپتان نے 22سال محنت کی مگر پھر بھی حکومت بنانے کے لیے انہیں چند روایتی سیاستدانوں کاسہارالینا پڑا ان روایتی شخصیات نے گزشتہ ادوار میں سسٹم کو مفلوج اپاہج بنا ڈالا اور اپنی طرز سیاست کے مطابق سسٹم کو غلام بنا لیا اداروں کے اندر پڑھے لکھے افسران سربراہان کے اوپر مڈل کلاس یا پھر میٹرک پاس لوگوں کو منسٹربنا کر بیٹھا دیا عوام کو انصاف اور دیگر روز مرہ کے اداروں سے معاملات کے لیے اپنے ہجروں بیٹھکوں کی طرف رخ کرنے پر مجبور کردیا عوام کے تمام جائز کام بجائے اس کے کہ متعلقہ محکموں کے افسران کرتے مگر بدقسمتی کہیں یا ستم ظریفی لوگوں کے کام ان روایتی سیاستدانوں کے ہجروں کے چکر لگانے سے ہونے لگے ہیں اور پھر سب جماعتوں نے اس سسٹم کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔اس وقت ہم اس شخصیت کے بارے میں بات کر رہے ہیں جنہوں نے پارٹی اور ورکروںکوہر پلیٹ فارم پر مضبوط بنانے کے لئے دن رات ایک کیا ۔ اس وفادار شخصیت کا نام کرنل اجمل صابر راجہ ہے۔ انہوں نے اپنی شخصیت اور کردار سے تحریک انصاف کو جہاں مضبوط کیا وہاں پر ہر یوسی وارڈ کی سطح پر نوجوانوں کو اپنے قافلے میں شامل کر کے تبدیلی کی تحریک کو مزید تقویت دی مگر جب ان کی وفاو¿ں کا صلہ دینے کا وقت آیا تو وہی روایتی فرسودہ نظام انکے ٹکٹ آڑے آگیا عوام میں مقبولیت عوام کی ڈیمانڈ کے باوجود ٹکٹ لینے میں کامیاب نہ ہو سکے پھر احتجاج بھی کیا بنی گالہ کپتان کی رہائش گاہ پر جا کر بھی اپنا حق مانگا عمران خان سے ملاقات بھی ہوتی وعدے وعیدکے باوجود بھی ناکامی رہی حالانکہ گزشتہ الیکشن میں 68ہزار کے قریب ووٹ حاصل کر رکھے تھے مگر ستر سالہ روایتی نظام اتنا مضبوچ تھا کہ مجبورا ً دل کو سمجھا کر واپس چل پڑے اور پارٹی سے محبت اور عوام کے حقوق کی خاطر جماعت کی طرف سے منتخب نمائندے کے ساتھ کھڑے ہو گئے بھرپور اندا ز میں الیکشن کمپین چلائی اور الیکن میں کامیابی دلوائی ۔کرنل اجمل صابر راجہ کی پارٹی سے وفاداری کا اس سے بڑا ثبوت نہیں کہ ٹکٹ نہ ملنے پر بھی پارٹی امیدوار کے ساتھ کھڑے رہے اب پھر ایک بار وقت آیا کہ کرنل اجمل صابر کو پارٹی کے ساتھ وفاداری کا صلہ دیا جائے تحریک انصاف کی ازسر نو تنظیم سازی ہو رہی ہے ضلع راولپنڈی کے صدر کے امیدوار کرنل اجمل صابر راجہ ہیں اکثریت ضلع کے رہنماوں کی حمایت حاصل کر چکے ہیں مگر پھر روایتی سیاست انکی صدارت کے آڑے آرہی ہے تقریبا تین ماہ سے شمالی پنجاب کے صدر صداقت علی عباسی اور انکی ٹیم پر فیصلہ نہ کر سکے پاکستان تحریک انصاف کو ان روایتی سیاست دانوں کے حوالے سے ایک پالیتی بنانا ہو گی اگر یہی چلتا رہا تو آنے والے جنرل الیکشن میں بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑھے گا پبلک کی طر ف سے بھی ان روایتی سیاستدانوں جو ہر کشتی کے مسافر ہوجاتے ہیں حکومت کو بھر پور مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہی پرانے لوگ کیسے سسٹم میں تبدیلی لائیں گے یہاں میں کرنل اجمل صابر راجہ کے حوالے سے ایک بات ضرور کروں گا اجمل صابر راجہ انہتائی شریف النفس ‘ اچھے کردار کے مالک ہیں مگر سیاست میں وقت پر پتے کھیلنے پڑتے ہیں شاید کرنل اجمل نے ایک وقت ضائع کیا پتے کھیلنے میں لیٹ ہو گئے اگر وہ جنرل الیکشن 2018میں ایم پی اے کے ٹکٹ کے لیے مان جاتے تو یہ فیصلہ ان کے اپنے لیے اور پی پی دس کے عوام کے لیے بھی بہت اچھا ہوتا نہ ماننے کی شاید یہ تھی کہ ایم این اے کا الیکشن لڑ کر ایم پی اے کا لڑنا شاید اچھا نہیں لگا ۔مگر ایسی مثالیں موجود ہیں مرتضیٰ ستی وفاقی وزیر رہ چکے ہیں ایم این اے کا ٹکٹ نہ ملا تو ایم اپی اے کی سیٹ پر الیکشن میں حصہ لیا کرنل اجمل صابر عوام کے دلوں میں بستے ہیں اکثر سیاسی محفلوں میں یہ بات سننے کو ملتی ہے کہ کرنل صاحب ہمارے پی پی دس سے ایم پی اے کا الیکشن لڑتے تو آج حلقہ صوبائی قیادت سے محروم نہ ہوتا۔ اسمبلی میں صداقت علی عباسی ‘ شہریا ر آفریدی ‘ علی محمد خان ‘ مراد سعید سے جیسے محب وطن لیڈر ہی ملک کی ترقی اور کامیابی کا باعث بنیں گے کپتان کے ایسے نظریاتی کھلاڑی سسٹم کی شفافیت کے لیے با احسن اقدام کر رہے ہیں ان جیسے محب وطن اور عوام کی فلاح و بہبود کا درد رکھنے والے لوگوں کی اس ملک کو ضرورت ہے اور ہماری دعا ہے کہ صداقت علی عباسی ‘ مراد سعید ‘ شہریار آفریدی ‘ کرنل اجمل صابر ُ علی محمد خان کو لمبی زندگی دے تاکہ وہ قائد کے پاکستان کو کرپشن سے پاک ایک فلاحی ریاست مدینہ کی ریاست بنانے میں بہترین کردار ادا کر سکیں ملک پاکستان کو دنیا کی عظیم ریاست بنا سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں