305

رنگ روڈ سکینڈل کی انکوائری ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب، اینٹی کرپشن کے بعد ایف آئی اے سے بھی رنگ روڈ میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ رنگ روڈ میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات سے جڑے سے سینئیر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پنجاب حکومت نے کمشنر راولپنڈی سید گلزار حسین شاہ کی جانب سے تحریر کی گئی رنگ روڈ فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی رپورٹ کو باضابطہ منظور کرلیا ہے۔کمیٹی کے دوارکان ایڈیشنل کمشنر جنرل جہانگیر احمد اور سابقہ ڈی سی انوار الحق نے رنگ روڈ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سے اختلاف کرتے ہوئے نہ صرف رپورٹ پر دستحط کرنے سے انکار کیا تھا بلکہ اختلافی نوٹ بھی لکھ کر پنجاب حکومت کو ارسال کیے تھے، حکومت نے دونوں اختلافی نوٹ مسترد کرتے ہوئے رپورٹ منظور کرلی۔چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق نے 27 اپریل کورنگ روڈ کرپشن اسکینڈل کی ابتدائی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔واضح رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا تھا، انکوائری میں بتایا گیا کہ سابق کمشنر محمد محمود نے رنگ روڈ کی سمت میں غیر قانونی تبدیلی کرائی اور کنسلٹنٹس کی ملی بھگت کے ساتھ رنگ روڈ کی سمت تبدیلی کے لیے غیر قانونی طور پر بولیوں کا اشتہار دیا ، محمد محمود، سابق ایل اے سی وسیم تابش، سابق افسر عبداللہ بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق کہ تینوں افسران کے خلاف کارروائی کے لیے کیس قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجا گیا تھا ۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رنگ روڈ اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کا اسپیشل آڈٹ کرنے والی ٹیم کو ریکارڈ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آڈٹ پنجاب کی ٹیم نے رنگ روڈ کے اردگرد بننے والی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز، پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) میں بھرتیوں کا ریکارڈ، منصوبہ کا پی سی ٹو، کنسلٹنسی ایوارڈ، کنسلٹنٹ معاہدے سمیت 14 مختلف دستاویزات طلب کررکھی ہیں، جن میں سے صرف 5 دستاویزات تک رسائی ممکن ہوسکی ہے، ٹیم نے 20 دن میں آڈٹ کرکے رپورٹ پنجاب حکومت کو پیش کرنا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں