رنوترہ کے مصری خان کی داستان/ مسعود جیلانی

چک بیلی خان کے نواحی موضع رنوترہ میں مصری خان نامی شخص سے اس علاقہ کے کافی لوگ واقف ہیں مصری خان اس وقت دو افرادکے قتل کے مقدمات میں جیل میں بند ہے جبکہ دو روز قبل اسی مصری خان کی بیوی کو نامعلوم افراد گھر میں داخل ہو کر قتل

کر کے چلے گئے اس سے کچھ عرصہ قبل مصری خان کے دو جواں سال بیٹے بھی قتل ہو چکے ہیں پس منظر میں حقائق کیا ہیں اس کے بارے میں شاید جاننا مشکل ہو لیکن اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ دشمنی کی شروعات میں انصاف کا نہ ہونا آج قتل در قتل کا باعث بن رہا ہے اس میں صرف مصری خان اور اس کے مخالفین ہی گناہ گارہ نہیں بلکہ ان لوگوں کی برادری اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے وہ لوگ بھی قصوروار ہیں

جنہوں نے ابتدأ میں اس آگ کو بڑھنے سے نہیں روکامجھے مصری خان اور اسکی مقتولہ بیوی سے کچھ عرصہ قبل بات کرنے کا موقع ملا جسے میں قارئین کے سامنے رکھ رہا ہوں جس سے یقیناً پڑھنے والے بھی مجھ سے اتفاق کریں گے کہ قتل در قتل کا یہ سلسلہ عدم انصاف کی بدولت ہوامصری خان نے تین شادیاں کی ہوئی تھیں باقی بیویوں سے مصری خان علحٰیدگی اختیار کر چکا تھا جبکہ اس کی دور روز قبل قتل ہونے والی بیوی جس کا تعلق موضع ادھوال سے ہے مصری خان کے پاس رہائش پذیر تھی مصری خان کا پہلا بیٹا لگ بیٹا21سال کی عمر میں قتل کر دیا گیا

جس کا الزام مصری خان پر ہی لگایا گیا کہ اسے مصری خان نے ہی قتل کیا تھا کچھ عرصہ بعد مصری خان کا دوسرا بیٹا جب اسی عمر کو پہنچا تو اسے بھی قتل کر دیا گیا اتفاق سے قتل کی واردات کے بعد جب میں بطور صحافی اس خبر کی تصدیق کے لئے پولیس چوکی چک بیلی خان پر پہنچا تو اس وقت اسکی دور روز قبل قتل ہونے والی بیوی پولیس کی حراست میں تھی ملزمہ مقتول کی سوتیلی ماں تھی جب میں نے اس عورت سے استفسار کیا تو اس نے بتایا کہ رات وہ گھر میں موجود تھی کہ نا معلوم لوگ گھر میں آئے اور انہوں نے اس کے سوتیلے بیٹے کو قتل کر دیا

جس کا الزام مصری خان اس کے سر تھونپ رہا ہے دوسری روز علاقہ کی ایک سیاسی شخصیت جب مصری خان کے گھر تعزیت کے لئے جا رہی تھی تو میں بھی ساتھ چل دیا ہم مصری خان کے گھر پہنچے تو وہ انتہائی رنجیدہ حالت میں گریہ و زاری کرتے ہوئے وقوعہ کی روداد سنا رہا تھا اس رنجیدہ کیفیت میں اسے کوئی پرواہ نہ ہوئی کہ اس کے گھر کوئی بڑی سیاسی شخصیت اس سے تعزیت کرنے آئی ہے اس نے روتے ہوئے محض رسمی سلام لیا تمام لوگ خاموشی کے ساتھ بیٹھ کر مصری خان کی جذباتی باتیں سن رہے تھے مصری خان کہہ رہا تھا کہ مخالف سیاسی لوگوں نے محض مخالف ووٹ دینے پر اس کے انصاف میں رکاوٹ ڈالی لہٰذا اب وہ خود انصاف کرے گا

اس موقع پر سیاسی شخصیت نے تسلی دینے کے لئے کہا کہ وہ اسے ایک خدائی آزمائش سمجھ کر حوصلہ کرے اور اپنے دیگر چھوٹے بچوں کی فکر کرے جواب میں مصری خان نے کہا کہ وہ کوئی ایسی فکر نہیں کرے گا وہ اپنی باقی اولاد کو بھی لوگوں کے قتل کرنے کیلئے پالنا نہیں چاہتا ہم مصری خاں کی یہ باتیں سن رہے تھے ساتھ ہی اس کا لگ بھگ ڈیڑھ سال کی عمر کا بچہ ان تما م باتوں سے نا بلد ہو کر صوفے پر بیٹھا کھیل رہا تھا میرے ذہن میں اس معصوم کا ان باتوں سے نابلد ہو کر کھیلنا اور مصری خان کا ان کے مستقبل کے بارے میں تبصرہ ایک انتہائی خوفناک منظر کی تصویر کشی کر رہا تھا اتنے میں وہیں بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے مجھے مخاطب کیا اور کہاکہ سیاسی لوگ تو مصری خان کو اس نوبت تک پہنچا رہے ہیں آپ میڈیا کے لوگ اس کی آواز کو اعلیٰ حکام تک پہنچائیں میں نے انہیں اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی بس ہم نے اس کے مقتول بیٹے کے لئے دعائے مغفرت کی

اور واپس آ گئے چند روز بعد مجھے ایک عزیز کا فون آیا کہ ایک آدمی آپ کو ڈھونڈ رہا ہے وہ اخبار میں کوئی خبر دینا چاہتا ہے جب میں اسے ملا تو وہ یہی مصری خان تھا اس نے کہا کہ میں آپ کے اخبار کی وساطت سے پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام تک اپنے حالات پہنچانا چاہتا ہوں میں نے اسے تسلی دی اور کہا اس نے اچھے راستے کا انتخاب کیا ہے کیونکہ اخبار میں خبر چھپنے پر وفاقی وزیرِ داخلہ جناب چوہدری نثار علی خان صاحب سمیت کسی نہ کسی اربابِ اختیار کی نظر پڑنے پر اس کے دکھ کے ازالے کی کوشش ہو سکتی ہے مصری خان نے کہا کہ لوگوں کے کہنے پر میں یہ آخری کوشش بھی کر رہا ہوں اس کے بعد میں انصاف اپنے ہاتھ سے کروں گا میں نے اس کا بیان شائع کر دیا اس کے بعد ایک طویل عرصہ تک میرا مصری خان سے کوئی رابطہ نہ ہوا میرے سامنے بھی معمول کے مطابق لکھنے کے لئے نئے سے نئے واقعات آتے گئے اسی دورا ن مجھے اطلاع ملی کہ مصری خان نے موضع رنوترہ میں ایک تیرہ سالہ بچے سمیت دو افراد کو قتل کر دیا ہے

جبکہ ایک شخص بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا ہے یہ بھی پتا چلا تھا کہ مصری خان اپنی بیوی سمیت مزید لوگوں کے قتل کا بھی ارادہ رکھتا ہے میں نے مصری خان کے قریبی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ قتل کے اقدام سے قبل مصری خان گندم کی فصل سمیٹ کر فارغ ہوا تو گھر میں گندم کے دانوں کے بڑے ڈھیر پر بیٹھ کر خوب رویا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ بہت زیادہ رزق دے دیا ہے مگر کھانے والا کوئی نہیں شام کو اس نے قتل کی یہ واردات کر ڈالی ابھی مصری خان کے قتل کے باقی ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے تھے کہ مصری خان گرفتار ہو گیا اور ابھی تک جیل میں ہے دو روز قبل جب اس کی بیوی کے قتل کی اطلاع مجھے ملی تو میرے سامنے ان تمام واقعات کی فلم گھومنے لگی میں یہ سوچتا رہا کہ مصری خان کے قتل کے ٹارگٹ میں اس کی بیوی بھی تھی

اب مصری خان جیل میں ہے اس کی بیوی کو کس نے قتل کیا ۔ یہ کیا کوئی مصری خان کا حامی تھا یا کوئی مخالف۔مصری خان کے سسر نے ہمارے ایک صحافی بھائی کو بتایا کہ صبح پانچ بجے مصری کی بیوی کو قتل کیا گیا ایک گھنٹہ بعد اس کے ساتھ سونے والے سہمے ہوئے چھوٹے بچے نے اپنی ماں کے قتل ہو نے کے متعلق بتایا میں یہ سوچ کر بھی انتہائی کرب میں مبتلاہوں کہ یہ وہی بچہ ہے جس کے سامنے پہلے اس کے بھائی کا قتل ہوا پھر اس کے والد کے عزائم اس کے سامنے بیان ہوئے اب اس کی ماں بھی اس کے سامنے قتل ہوئی ماں قتل ہو گئی ہے والد جیل میں ہے قتل کی داستانیں اس کا سبق ہیں ابھی اس نے بڑا ہونا ہے

اس نے معاشرے کے اپنے پرائیوں سے ان واقعات کے متعلق سبق سیکھنے ہیںیہ کیا بن پائے گا کیا معاشرے کے قانون نے مصری خا ن کو گرفتار کر کے امن قائم کر دیا ہے اور آئندہ لوگوں کو قتل ہونے سے بچا لیا ہے اور معاشرے کا کونسا ادارہ ہے جو اس بچے کی ایسی تربیت کرے گا جس سے یہ بچہ ایک نیا مصری خان نہ بن جائے اور قتل در قتل کا یہ سلسلہ لامتناہی شکل اختیار نہ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں