رمضان سستا بازارٗ پولیس اور انتظامیہ آمنے سامنے

صبور ملک/پنڈی پوسٹ

کلرسےداں مےں لگاےا جانے والے رمضان سستے بازار مےں اےک ہی قسم کی مختلف اشےاءکے مختلف رےٹ ہونے سے بازار مےں آنے والے شہری چکرا کر رہا گے ہےں،سستا بازار پہلے دن ہی اپنی افادےت کھو بےٹھا،بازار مےں مشروبات کی قےمتوں مےں واضح فرق نظر آرہا ہے تحصےل کلرسےداںمےں لگائے جانے والے رمضان بازار مےں گاہکوں کی بجائے سرکاری اہلکار وں کی تعداد زےادہ نظر آتی ہے ےوٹےلیٹی سٹورز کارپورےشن کے اسٹال پر چند مشروبات بوتل پر درج قےمت سے زائدفروخت ہو رہی ہےں،جبکہ پاس موجود دوسرے سٹال پر موجود مشروبات کی قےمت اور ےوٹےلیٹی سٹورز کارپورےشن کے اسٹال کی قےمت مےں بھی واضح فرق نظر آےا ،تاہم چےنی کی قےمت بازار سے کافی کم ہے ،پہلے دن سستے بازار مےں عوام کی بجائے سرکاری اہلکار جن مےں اے سی سٹی ،سی ای او اےم سی،اےم سی کے اہلکار اور پولےس اہلکار ہی نظر آئے،بازار کی سےکےورٹی پر مامور پولےس اہلکار محمد فاروق نے جب گزشتہ روز اپنے گھر کے لئے پےاز خرےدنے کی کوشش کی تو موقع پر موجود ٹی اےم اے اہلکار ملک اشتےاق سے تلخ کلامی ہوگئی اور کہا کہ تم لوگوںکو پےاز نہےں ملے گا،اس حوالے سے جب مےڈےا نے ملک اشتےاق کا موقف جاننے کی کوشش کی تو وہ پولےس کی موبائل آجانے پر موقع سے غائب ہوگئے بازار مےں موجود دےگر پولےس اہلکاروں اور دکانداروں نے بھی اس بات کی تصدےق کی کہ ٹی اےم اے اہلکار نے پولےس ملازم کے ساتھ زےادتی کی ہے لےکن آخر مےں بات جب تھانہ کلرسےداں پہنچی تو وہاں اےس اےچ اورتھانہ کلرسےداں بشارت عباسی اور تحصےلدار کلرسےداں وسےم تابش کے درمےان ہونے والے مذکرات کے بعد کسی حد تک معاملات سلجھ گئے لےکن محکمہ مال کے اہلکاروں نے اس بات کو اپنی اناءکا مسئلہ بنا لےا اور ہڑتا ل کردی ،جس پر ڈپٹی کمشنر نے نوٹس لےتے ہوئے اے اےس پی کہوٹہ سرکل سعود خان کو معاملہ طے کرنے کی ہداےت کی ،جنہو ں نے کلرسےداں پہنچ کر اےس اےچ او کلرسےداں کے ہمراہ اے سی کلرسےداں کے آفس جا کر باقاعدہ محکمہ مال کے اہلکاروں سے معذرت کی اور ےوں معاملہ ختم ہوا،لےکن دلچسپ امر ےہ ہے کہ خدا بنے ےہ محکمہ مال کے اہلکار اتنے بااثر ہےں کہ سرعام پولےس ملازم کو گالی دےنے اور اسکی ےونےفارم پر ہاتھ ڈال کر بھی معصوم بن بےٹھے اور اُلٹا پولےس کو معذرت کرنا پڑی جس سے ےقےنا پولےس کے مورال پر منفی اثر پڑے گا،سارا کلرجانتا ہے کہ محکمہ مال کے اہلکاروں کا روےہ کےسا ہے اور کہاں کہاں رشوت کا بازار گرم ہے ،رجسٹری کے لئے کس کی مٹھی گرم کرنی پڑتی ہے،جس کا راقم کو ذاتی تجربہ ہے،لےکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود بھی پولےس کو انتطامےہ کے سامنے گھٹنے ٹےکنے پر مجبور کردےا گےا،جبکہ سستا بازارکی بات کرےں تو بازار مےں نہ تو کوئی واک تھرو گےٹ لگاےا گےا ہے اور بزرگ شہرےوں نےز خواتےن کے لئے بنائے جانے والے کےبن مےں بھی سرکاری اہلکار آرام کرتے نظر آتے ہےں جو مےڈےا کے استفار پر کوئی معقول وجہ نہ بتا سکے،بازار مےں خرےداری کے لئے آنے والے شہرےوں نے کہا کہ رمضان بازار کا مقصد تب ہی حل ہو گا جب ےہاں عام مارکےٹ سے کم قےمت اور معےاری اشےاءکی بروقت فراہمی کو ےقےنی بناےا جائے ، آئےن پاکستان ہر شہری کو بلا مذہب اور نسل برابر کے شہری حقوق دےتا ہے ،ملک مےں نہ تو کوئی اےمرجنسی نافذ ہے اور نہ ہی جنگ کا زمانہ کہ اشےائے خوردرنوش کنڑول مےں ملےں،لےکن تبدےلی سرکار کے سستے بازار مےں شہرےوں کو دو کلو پےاز اور دو کلو چےنی سے زےادہ نہےں مل رہی اور ٹی اےم اے اور پولےس کے درمےان وجہ تنازعہ بھی ےہی ہے،بازار مےں خرےدری کے لئے آنے والے شہرےوں کی بڑ ی تعداد بھی دوکلو کی پابندی سے نالاں نظر آئی اور ان کا کہنا تھا کہ اگر سستا بازار کے نام پر شہرےوں کو خجل خوار ہی کرنا ہے تو بے شک بازار بند کردےں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں