رمضان بازاروں کے نام پر بیوروکریسی کمائے گی

رمضان المبارک شروع ہوچکا ہے بازاروں میں انتہا کا رش دیکھنے میں آرہاہے، کرونا سے بے خبر لوگ رمضان کی خریداری میں مصروف ہیں، دوسری جانب مہنگائی نے عوام کو دن میں تارے دکھا تو دیئے لیکن روزہ افطار کرنے کیلئے سحری کیلئے کچھ تو گھر لے کر جانا ہے، بچے انتظار کررہے ہوتے ہیں،ناجائز منافع خوروں اور گراں فروشوں نے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی ماہ رمضان کو کمائی کا مہینہ بنا کر دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار جاری رکھی ہوئی ہے، بڑے بڑے مالز، سپرسٹورز، کریانہ سٹورز، جنرل سٹورز، سبزی و فروٹ شاپس میں کم تولنا، زیادہ بولنا اور ناجائز منافع کمانا فرض عین سمجھا جاتاہے، گزشتہ روز ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا تھاتو اس نے مجھے اپنے پڑوسی کی بات سنائی کہ یہ میری شاپ کے سامنے کباڑیے کی دکان ہے، گزشتہ سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام انتہائی سست تھا تو میں نے اسے مشورہ دیا کہ تم یہاں سبزی کا ٹھیہ لگا لو تمہارا نظام چلتا رہے گا، اس نے میری بات مانتے ہوئے سبزی کیساتھ ساتھ فروٹ بھی لگا لیا اور انتہائی مناسب منافع رکھ کر اس نے کام کیا، میرا دوست بتارہا تھا کہ پورا بازار چھوڑ کر لوگ اس کے پاس سبزی اور فروٹ لینے کیلئے آتے تھے اور اس کے پاس شام سے پہلے پہلے تمام سامان فروخت ہو جاتا تھا، میرے دوست نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق اس نے انتہائی کم منافع رکھ کر بھی 25/30ہزار روپے مہینے کے کمائے ہیں تو راقم سوچ میں پڑ گیا کہ ایک شخص جو انتہائی کم منافع رکھ کر بھی ماہوار 25/30ہزار روپے کی بچت کر سکتا ہے تو یہ بازاروں میں بیٹھے بڑی بڑی داڑھیوں والے، ٹخنوں سے اوپر جنکی شلواریں ہیں، ہاتھوں میں جن کے تسبیحاں ہیں،سر پہ جنکے ہمہ وقت ٹوپی ہوتی ہے، چہرے پہ سنت رسول سجا کر، روزہ رکھ کر گاہکوں کیساتھ دن بھر جھوٹ بول کر ناجائز منافع خوری کرنے والوں کی بخشش کیسے ہوگی؟ خبر یہ بھی ہے کہ چند یوم قبل گوجرخان شہر سے دو صراف کروڑوں روپے لے کر غائب ہوگئے اور ان کے کروڑوں لے کر غائب ہوگئے جو زندگی بھر دوسروں کیساتھ نوسربازی کرتے رہے اور مزید حیرت کی بات یہ کہ جنکے ساتھ نوسربازی ہوئی ہے انہوں نے ان صراف صاحبان کو رقم سود پہ دے رکھی تھی اور ماہوار سود حاصل کرتے تھے، تو پھر یہ تو ہونا تھا اب گھبرانا کیسا؟ اور ہمارے وزیراعظم عمران خان تو ہمہ وقت آپ کو تسلی دیتے رہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے بس۔۔۔ ملک میں مہنگائی اس وقت اپنی حدوں کو چھو رہی ہے اور وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی کا خود نوٹس لے رکھا ہے اور پورے پاکستان میں یہ لطیفہ مشہور ہوگیاہے کہ وزیراعظم جس چیز کا نوٹس لے سمجھو کہ عوام کا اس میں بھرکس نکل جائے گا، گزشتہ روز میں یوٹیلیٹی سٹور پر گیا تو نہ آٹا تھا اور نہ ہی چینی موجود تھی، گھی کے پیکٹ نہیں تھے، اڑھائی کلو والا ڈبہ بھی نہیں تھا صرف پانچ کلو والا ڈبہ میسر تھا، صبح سویرے ٹرک کے ساتھ لائن لگی ہوتی ہے اور اب لوگ روزہ رکھ کر لائنوں میں لگ کر آٹا اور چینی لیں گے تو کیا خاک تبدیلی آئی ہے سستے رمضان بازاروں کے نام پہ پنجاب حکومت اور بیوروکریسی اربوں روپے کا مہینہ لگائے گی، ٹینٹ سروس، کرسیاں، ٹیبل، پنکھے، بجلی، سٹال وغیرہ وغیرہ ان سب کے کرایہ کا بل بنے گا جو لاکھوں میں ہوگا اور رمضان شریف کے بابرکت مہینے میں وہ پیسے ایک دوسرے میں بانٹے جائیں گے اور ان پیسوں سے اپنے بچوں کی عید کی جائے گی، شرم سے ڈوب کر مر جانا چاہیے کہ بجائے عوام کو ریلیف دینے کے پنجاب حکومت گزشتہ کئی سالوں سے ہر سال اپنے ماتحت افسران و ملازمین کو ریلیف دیتی ہے جو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے خوب موج مستی والی عیدیں کرتے ہیں، گوجرخان شہر میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نام کی کوئی چڑیا پائی نہیں جاتی، ماسک کے استعمال پر کوئی عملدرآمد نہیں، عوام تو درکنار دکاندار بھی ماسک پہننے کو لازمی نہیں سمجھتے، لاک ڈاؤن کے اوقات کار پہ عملدرآمد کرانے میں انتظامیہ بری طرح ناکام نظر آرہی ہے، اس ساری صورتحال میں عوام کس کی جانب دیکھیں؟ کوئی مسیحا نظر نہیں آتا، مضرصحت گوشت کی دھڑلے سے فروخت جاری ہے اور گوشت کی قیمتوں کے تعین اور عملدرآمد کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل موجود نہیں ہے، ریٹ لسٹ کے مطابق گوجرخان کی کسی دکان پہ اشیائے خوردونوش کی کوئی چیز موجود نہیں اور ہر ایک نے اپنے الگ ریٹس قائم کررکھے ہیں، اس بارے میں ذمہ داران سے اس دنیا میں سوال نہ ہوگا اور نہ ہی امید کی جاسکتی ہے مگر قیامت کے دن جوابدہ ہر ایک کو ہونا ہے وہ عمران خان ہو نوازشریف ہو زرداری ہو یا کسی تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر، سب نے اس دن جوابدہ ہونا ہے اور وہ دن صرف اس جبار و قہار کا دن ہے جس دن اس کے علاوہ کسی کی حکومت نہیں ہوگی، اس دن کیلئے تیاری کیجیے، قبل اس کے کہ دیر ہوجائے، لوٹ آئیں اپنے رب کی طرف اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں، عوام کو ریلیف مہیا کریں کیونکہ غریب کے دل سے نکلی ہوئی دعا اور بددعا ہر رکاوٹ عبور کرتی ہوئی عرش معلی تک پہنچتی ہے، رمضان المبارک کے دوران مختلف ویلفیئر فاؤنڈیشن نے راشن تقسیم کاآغاز کر رکھا ہے، آپ بھی اپنے اردگرد، اپنے رشتہ داروں، محلے داروں میں غریب و نادار کی تھوڑی بہت جس قدر ہو سکے مدد کریں، آپ کو دلی سکون نصیب ہوگا اورمالک کائنات آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر دے گا، اپنا بہت سارا خیال رکھئے اور اپنی ذمہ داریوں کااحساس کیجیے۔ سلامت رہیے۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں