رمضان المبارک میں تاریخی واقعات

رمضان المبارک میں نیکیوں کااجروثواب بڑھادیاجاتاہے اس میں قرآن مجیدکی تلاوت، عزت، عظمت،شان وشوکت بیان کی جاتی ہے اس میں روزوں کااہتمام کیاجاتاہے اس میں عبادت کی کثرت کی جاتی ہیں ذکر اذکار کاوردعام ہوتاہے گناہوں سے بچاجاتاہے لیکن ان سب کے ساتھ ساتھ کچھ تاریخی ومذہبی واقعات بھی رونماہوئے جن واقعات سے توہم واقف ہیں مگررمضان المبارک کی نسبت سے شائدہی کم لوگ تاریخی اعتبار سے واقف ہوں کہ وہ بھی اسی ماہ مبارک میں پیش آئے ان میں سب سے پہلے اگرتذکرہ کیا جائے3رمضان المبارک کاتو3رمضان المبارک دن ہے

لخت جگررسولؐ،جگر گوشہ بتول خاتون جنت سیدہ کائنات شرم وحیائکا،پیکراخلاص،سخاوت میں اپنی مثال آپ،حضرت فاطمتہ الزہرارضی اللّٰہ عنہاکی وصال کاجورسول اکرم شفیع اعظمؐکی سب سے لاڈلی بیٹی ہیں حضور اکرمؐکو اپنی اس بیٹی سے بہت ہی زیادہ محبت تھی اسی طرح 10رمضان المبارک کونبی اکرم شفیع اعظمؐکی جاں نثار،صابرہ شاکرہ،عفت وعظمت،شرافت وامانت،ایفائے عہد، غریب پرور،فراخ دل،سخی،وفادار،دکھ درد میں صبر وتحمل کاپیغام دینے والی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓکایوم وصال بھی ہے17رمضان المبارک2ہجری میں کفرواسلام کی ایک بڑی جنگ لڑی گئی جسے جنگ بدرکہتے ہیں

یہ عظیم الشان دن ہمیشہ یادرکھاجائے گایہ ایسی فیصلہ کن جنگ تھی ایک طرف چند مسلمان جن کے پاس جنگ کا سامان بھی مکمل نہیں تعداد بھی کم مقابلہ میں غروروتکبرمیں غرق کفار سرسے لیکر پاؤں تک جنگی سامان سے لیس کفار طاقت کے گھمنڈ میں مسلمانوں کو کچلنے کیلئے تیارکھڑے لیکن انکی نظر میں مٹھی بھرمسلمانوں کواللہ نے وہ فتح وہ غلبہ وہ عروج عطاء فرمایاجس پر آج بھی مسلمان فخر محسوس کرتے ہیں 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنابڑے لاؤلشکرکو شکست کے ساتھ ساتھ انکے غروروگھمنڈ اورتکبرکوخاک میں ملادیااس جنگ میں کفارکے سترجنگو واصل جہنم ہوئے14صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جام شہادت نوش فرمایا اس دن رسول اکرم شفیع اعظمؐنے دعافرمائی تھی جسکی قبولیت ومقبولیت کو میدان جنگ میں دیکھاگیا

اس ماہ میں 17رمضان المبارک کو نبی اکرم شفیع اعظمؐکی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کابھی یوم وصال ہے یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہا کی صاحبزادی ہیں آپؐان سے بیحدمحبت فرماتے نبی اکرم شفیع اعظمؐکاآخری وقت حجرہ عائشہ صدیقہ میں گزرا آپؐکو آخری مسواک بھی حضرت عائشہ نے چباکردی تھی اس ماہ مبارک میں ہجرت کے آٹھویں سال فرش وعرش نے فتح مکہ کی صورت میں وہ عظیم منظردیکھاجس کی نظیر پیش کرناناممکن ہے20رمضان المبارک کوفتح مکہ کاواقعہ پیش آیارسول اکرم شفیع اعظمؐکیاعلان نبوت کے کرتے ہی کفارومشرکین مکہ کا باوجود آپ کو صادق وامین کا لقب دینے آپکی عزت وعظمت کوتسلیم کرنے آپ کی پاکدامنی کی گواہی دینے آپ کی شرافت کی مثالیں دینے

آپ کے اعلان نبوت کے ساتھ ہی آپ کے دشمن بن گئے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی وہ تاریخ رقم کی جسے سن کر آج بھی انسانیت شرماجائے آپؐنے یہ سب دیکھنے سننے کے باوجود صبر وتحمل استقامت کا دامن ناچھوڑا یہاں تک یہ نبی کریم روف الرحیمؐمکہ سے مدینہ ہجرت فرماگئے لیکن ان مشرکین مکہ نے پھربھی مسلمانوں کوسکون سے نہیں رہنے دیا ہجرت کے6سال بعدحضور نبی کریم روف الرحیمؐ اپنے 1400 اصحاب رسول کے ساتھ عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوئے کفارنے جفاکشی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں کومکہ میں داخلہ سے روک دیا معاہدہ ہواپھرخودہی معاہدہ کی شرائط سے دستبردار ہوئے مسلمانوں سے غداری کی پھر 8ہجری کو نبی کریم روف الرحیمؐدس ہزار کا لشکر لیکر روانہ ہوئے رحمۃ العالمین والے نبی نے رحمت والا معاملہ کرتے ہوئے

عام معافی کا اعلان کیاجس کی وجہ سے جوق در جوق لوگ اسلام کے دامن میں آگئے اسی ماہ مبارک میں 21رمضان المبارک کومسلمانوں کے عظیم راہنما،نبی کے لاڈلے صحابی،سپہ سالار،جرآت وبہادری میں اپنی مثال آپ، شیر خدا،حیدرکرار،دامادرسول شوہربتول حسنین کے والد محترم فاتح خیبر خلیفہ راشد حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم کایوم شہادت بھی ہے ان سب تاریخی واسلامی واقعات کوپڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی تاریخ سے آگاہ رہنا چاہیے اس آگاہی کواپنی نسلوں تک منتقل کرناچاہیے تاکہ مسلم نوجوانوں کو اپنے ان بہادر،نڈر،دلیر شجاعت وایمان سے مزین عظیم راہنماؤں پرفخرمحسوس ہو

ان واقعات کوپڑھتے ہوئے ان سے اپنے ایمان کومضبوط کریں اپنے بچوں کو فرضی قصے کہانیاں سنانے سے بہترہے اصحاب رسول کاواقعات سنائیں تاکہ اصلاح بھی ہو ایمان بھی بڑھے اوراصحاب رسول کامقام ومرتبہ بھی سمجھ آئے ہماری ماؤں بہنوں کو ازواجِ مطہرات، بنت رسول اللہ صحابیات کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنا چاہیے انکو اپنارہبرورہنما تسلیم کرناچاہیے جن کاپاکیزہ کردار روز روشن کی طرح واضح ہے

خصوصاً خاتون جنت سیدہ کائنات حضرت فاطمہ الزہرائرضی اللّٰہ عنہا کاجنہوں نے بلندوبالا مقام ومرتبہ حاصل کرنے کے باوجودعاجزی و ان کساری اطاعت و فرمان برداری سے زندگی گزاری انکی نظر میں دنیاکی عارضی زندگی سے بہتر آخرت کی ہمیشہ والی زندگی تھی جسکی وجہ سے انہوں نے اللّٰہ و اللّٰہ کے رسول کے ہرحکم پرلبیک کہا آج ہم بھی ہماری مائیں بہنیں ہماری اولاد بھی اسی حقیقی کامیابی کی راہ پر چل کردنیاوآخرت میں اپنی زندگی کا مقصد حاصل کرسکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں