رمضان المبارک میں بھکاریوں کی یلغار/ چوہدری محمد اشفاق

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوتے ہی بھکاری ٹولیوں کی صورت میں شہروں میں آجاتے ہیں شہر کی اہم جہگوں پر ڈیرے جما لیتے ہیں اس وقت ایک انداز ے کے مطابق روات مانکیالہ ساگری شاہ باغ چوکپنڈوڑی اور کلر سیداں میں کم و بیش

500سو کے قریب بھکاری موجود ہیں جن میں بزرگ عورتیں بچے بچیاں اور نوجوان لڑکیاں شامل ہیں حتیٰ کہ چھوٹے معصوم بچے بھی بھیک مانگتے ہو ئے نظر آتے ہیں ان کی آوازوں پر اگر تھوڑی سی توجہ کی جائے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان معصوں کو سکھانے کے لیے کوئی با قائدہ گروہ موجود ہے گدا گری ایک مکمل پیشہ بن چکی ہے اور ان کی سر پرستی مقامی انتظامیہ کرتی ہے ان بھکاریوں کو صبح سویرے گاڑیوں پر بٹھاکر چوکوں میں اتارا جاتا ہے اور شام کو واپس بھی لایا جاتا ہے ہمارے معاشرے کا یہ حال ہو چکا ہے کہ نوجوان لڑکیوں کو پیشے کی صورت میں اس کام پر لگادیاگیاہے آپ کسی بھی سٹاپ پر کھڑے ہوں ضرور کوئی نہ کوئی عورت آپ کے پاس مانگنے کے لیے آئے گی ان عورتوں کی وجہ سے بعض اوقات شریف لوگوں کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ عورتیں جسمانی طور پر بالکل صیح سلامت ہوتی ہیں ان کو ٹریننگ دے کر اتنا ڈھیٹ کر دیا جاتا ہے کہ بار بار کو سنے کے باوجود ان سے جان چھڑا نا مشکل ہو جاتا ہے یہ بھکاری عورتیں شریف گھرانوں خواتین کے لیے بھی باعث شرمندگی بن چکی ہیں یہ بھکاری عورتیں مسافر خواتین سے لپٹ کربھیک مانگتی ہیں خواتین یہ سمجھ کر ان کو پیسے دے دیتی ہیں کہ خدا کی راہ میں دیتے ہیں اگر شریف گھریلو عورتیں ٹال مٹول سے کام لیں تو بھکاری عورتیں ان کو ذلیل کر کے رکھ دیتی ہیں قارئین کرام آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہو گا کہ شہروں میں سڑکوں پر خاص قسم کی عورتیں کھڑی ہوتی ہیں اور وہ صرف اس تاک میں لگی ہوئی ہوتی ہیں کہ کوئی شریف آدمی نظر آئے تو اُس کو سائیڈپر کر لیتی ہیں اور کوئی من گھڑت کہانی سناتی ہیں جس کی وجہ سے آپ نہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں اسی طرح یہ عورتیں ہزاروں کے حساب سے دیہاڑی لگالیتی ہیں ان کو اگر کچھ دینے سے انکار کر دیا جائے تو یہ تھوڑی دورجاکر گالیاں تک دینے لگ جاتی ہیں کسی مزار پر جائیں تو سب سے پہلے آپ کی ملاقا ت بھکاریوں سے ہی ہو گی مسجد میں جائیں تو بھی گیٹ پر پہلی ملاقا ت ان لوگوں سے ہی ہوگی جو نہی کسی گاڑی پر سوار ہوں تو گاڑی کی دروازیوں سے تین چار بھکاری گھیر لتے ہیں جو اللہ اور رسول کے واسطے دے کر آپ کو مجبور کر دیتے ہیں یا بد عائیں اس قسم کی دینے لگ جاتے ہیں آس پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں آپ منہ چھپائے پھریں گئے بعض بھکاری جذباتی طور پر بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں بنائے گئے قوانین پر عمل کروائے اور ہر مقامی انتظامیہ کو ہدایات جاری کرے کہ وہ اس گھناؤنے کاروبار کو رو کے چونکہ عید الفطر کی آمد آمد ہے اور بھکاریوں کی تعداد میں مزید اور بھی اضافہ ہو چکا ہے حکومت پاکستان کو اس سلسلے میں سخت اقدامات اُٹھانے چاہیں تا کہ بھکاریوں سے عوام کی جان چھڑائی جاسکے ۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں