251

رمضان المبارک اور ٹریفک مسائل

رمضان المبارک شروع ہوتے ہی عوام کی بڑی تعداد شہروں کا رخ کرتی ہے جس وجہ سے شہروں میں ٹریفک کے بے ہنگم مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اور خاص طور پر ایسے شہر جن میں پارکنگ کا کا بھی کوئی بہتر انتظام نہ ہو وہاں اس طرح کے مسائل عام شہریوں کیلیئے بہت تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں خریداری کیلیئے شہروں کا رخ کرنے والی عوام جن کے پاس اپنی گاڑیاں ہوتی ہیں انہوں نے تو گاڑی وہاں ہی کھڑی کرنی ہوتی ہے جہاں سے انہوں نے خریداری کرنی ہوتی ہے دیگر لوگوں کو اس سے کتنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس سے ان کو کوئی غرض نہیں ہوتی ہے مارکیٹس کے سامنے اتنی زیادہ جہگہ تو ہوتی نہیں ہے جہاں تمام گاڑیاں پارک ہو سکیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پارک کی گئی گاڑیاں روڈ پر پہنچ جاتی ہیں جس سے ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور گاڑیوں کی لمبی لائینیں لگ جاتی ہیں جس وجہ سے روڈ پر سے گزرنے والے عام شہریوں جن کو دوسرے شہروں میں جانا ہوتا ہے یا ایسی ایمبولینسز جو مریض ہسپتالوں تک پہنچا رہی ہوتی ہیں پھنس کر رہ جاتی ہیں اور مریض تڑپتے رہتے ہیں اور اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں یہ بہت تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے ایسے افراد کیلیئے جو کسی مشکل یا مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں ٹریفک پولیس تو اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہوتی ہے وہ ٹریفک کی روانی کو جاری رکھنے کی بھرپور سعی کر رہے ہوتے ہیں اور اپنی کاوشوں میں کامیاب بھی ہوتے ہیں لیکن عوام کی غیر زمہ داری ان کی محنت کو ذائل کر دیتی ہے کلرسیداں شہر میں تو اس دفعہ انتظامیہ نے ٹریفک پارکنگ کا بہت اچھا انتظام کیا ہے کلرسیداں گراؤنڈ کو پارکنگ کیلیئے مختص کر دیا گیا ہے جس سے شہر میں روڈ پر کھڑی ہونے والی گاڑیاں گراؤنڈ میں پارک کروائی جا رہی ہیں جس سے شہر میں کھڑی ہونے والی گاڑیاں اس گراؤنڈ میں بھیجی جا رہی ہیں اور شہر میں ٹریفک مسائل مکمل طور پر تو نہ سہی لیکن ان میں کچھ کمی ضرور ممکن ہوئی ہے اس حوالے سے ٹریفک پولیس سرکل کلرسیداں کا بہت اہم کردار ہے عوام کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی گاڑیاں کھڑی کرتے وقت جہگہ دیکھ کر اندازہ کر لیں کہ ان کی گاڑی کی وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف تو نہیں ہو گی یا ان کی وجہ سے ٹریفک کے بھاؤ میں کوئی رکاوٹ تو پیدا نہ ہو گی ٹریفک پولیس ہر گاڑی والے کی پیچھے نہیں بھاگ سکتی ہے ہم پر بھی کچھ زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے ٹریفک پولیس اور عام شہریوں کیلیئے پریشانی کا باعث بننے سے بچ سکتے ہیں
دوسری طرف حکومت ان دنوں کورونا ایس او پیز پر بہت سختی سے عملدرآمد کروا رہی ہے لیکن یہاں پر بھی عوام بہت زیادہ غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتی دکھائی دے رہی ہے ماسک پہننا جو سب سے آسان کام ہے وہ بھی بہت کم لوگ پہنے نظر آ رہے ہیں حکومت نے مجبور ہو کر مختلف سرکاری اداروں کو یہ زمہ داری سونپ دی ہے کہ وہ اپنے اختیارات استمعال کرتے ہوئے کورونا ایس او پیز پر عمل کروائیں اس حوالے سے ٹریفک پولیس بھی بہت اہم کردار ادا کر تی نظر آ رہی ہے انچارج ٹریفک سرکل کلرسیداں عمران نواب خان اپنی پوری ٹیم کی مدد سے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے میں بہت زمہ دارانہ کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے یہ مہم بہت منظم طریقے سے شروع کر رکھی ہے وہ پہلے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتے ہیں اور ساتھ ہی ایسے ڈرائیورز جو ماسک وغیرہ نہ پہنے ہوئے ہوں ان کو جرمانے بھی کرتے ہیں جس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ آئندہ احتیاط کریں ٹریفک پولیس کلرسیداں کی کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی یہ مہم بہت کامیابی کے ساتھ جاری ہے انچارج ٹریفک عمران خان بہت نرم لیجے کے ساتھ یہ مہم کامیاب بنا رہے ہیں لیکن جہاں پر سختی کی ضرور درپیش آ جائے وہ اس لہجے سے بھی کام لے رہے ہیں جہاں پر جس قسم کے رویئے کی ضرورت ہو وہ اسی سے کام چلا رہے ہیں لیکن ریفک پولیس بھی اسی وقت مکمل کامیاب ہو گی جب عوام ان سے مکمل تعاون کریں گئے اور خود کو زمہ دار شہری ثابت کریں گئے کورونا ایس او پیز پر عمل کروانے کی کامیاب مہم پر ٹریفک سرکل کلرسیداں کے انچارج عمران نواب خان اور ان کی دیگر پوری ٹیم یقینا مبارک باد کی مستحق ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں