رشتہ

عبدالجبار چوہدری
انسان ہر دوسرے انسان کے ساتھ ایک بندھن میں بندھا ہوا ہے اس بندھن کورشتہ کا نام دیا جائے تو یہ صحیح ہو گا اس رشتہ کو انسانیت کا رشتہ کہتے ہیں جس میں رنگ ،نسل ،مذہب اور قومیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمدردی کی جاتی ہے تمام اقوام اس رشتہ کے ذریعے ہی ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں جغرافیائی سرحدیں بھی اس رشتہ کو کمزور نہیں کر سکتیں میاں بیوی کے رشتہ کے بغیر بنی نوع انسانی کا ارتقاء ممکن نہ تھا عورت کی تخلیق مرد کی پسلی سے ہوئی اسی لیے مرد کی دائیں طرف کی ایک پسلی کم ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس رشتہ میں انس،محبت اور قربانی کے جذبہ کی کمی نہیں ہوتی ہے جب اولاد کی پیدائش ہوئی تو بیٹا،بیٹی،بہن ،بھائی کا رشتہ بنا اور اس رشتہ کو خونی رشتہ سے موسوم کیا جاتا ہے ماں باپ کے ذریعے قائم ہونیوالے رشتے ماموں ،چچا،پھوپھی اور ان کی اولادوں کے ساتھ تعلق بھی خونی رشتہ میں شمار ہوتا ہے ہمارے پیارے نبی اکرمؐ نے ان رشتہ داروں سے قطع تعلق سے منع کیا ہے اوران رشتوں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے بحثیت مسلمان جو سب سے بڑا رشتہ ایک دوسرے کے ساتھ ہے وہ بھائی چارے کا رشتہ ہے اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمان دوسرے بھائی کا مسلمان بھائی ہے اور مسلمان کی تعریف بھی ہمارے نبی کریمؐ نے فرمائی ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان بھائی محفوظ ہو ۔جب مسلمانوں نے اہل مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ ہو کر مدینہ طیبہ کی ہجرت کی توسب سے پہلے بھائی چارہ یعنی اخوت کا نظام قائم کیا گیا مکہ سے ہجرت کرکے آنیوالے مہاجر بھائی کو مدینہ رہنے والے جن کا گھر بار،جائیداد،کاروبار تھا کو انصار بھائی کے ساتھ بھائی بنایا گیا کمال ایثار کرتے ہوئے حقیقی بھائیوں کی طرح نہ صرف انصار بھائیوں نے گھر میں پناہ دی بلکہ حصہ داری میں بھی دیگر بھائیوں کی طرح حصہ دار بنایا یہ رشتہ مواخات یعنی بھائی چارہ بنا،اور اس رشتہ کی بنیاد صرف اور صرف اسلام تھا ایک رشتہ احترام کا بھی ہو تا ہے استاد اور شاگرد ،محسن و مربی ،کفالت اور پرورش کرنے والے کے ساتھ رشتہ ہوتا ہے وہ احترام کا رشتہ ہو تا ہے یہ رشتہ انتہائی خالص اور نازک ہوتا ہے اس کا خیال رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے ذرا سی بے احتیاطی اس احترام کے رشتہ کو توڑ سکتی ہے دوستی کا ر شتہ سب سے اہم ہوتا ہے اور یہ قائم ہی اس وقت ہوتا ہے جب بے لوث جذبات پروان چڑھتے ہیں اور قربانی و ایثار کا جذبہ اپنی انتہا تک پہنچتا ہے دوستی کے بارے میں بہت سی مثالیں دی جاسکتی ہیں شاعری کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے مگر دوستی کے رشتہ میں تمام رشتوں کا عکس ہوتاہے ماں کی شفقت ،باپ کا پیار ،بھائی کی محبت ،بہن کی قربانی غرضیکہ ہر دنیاوی غرض وٖغایت سے بے نیاز یہ رشتہ ہوتا ہے ان رشتوں کا خاتمہ کون کرتا ہے جب ایک انسان دوسرے انسان کو ناحق قتل کرتا ہے تو وہ انسانیت کے رشتہ کا قتل ہوتا ہے اس لیے اسلامی تعلیمات میں انسان کے قتل کو تمام انسانیت کا قتل قراردیا گیا ہے احترام کے رشتہ کا قتل بے ادبی ،بے رخی اور حکم عدولی اس رشتے میں دراڑ ڈال دیتی ہے دوستی کے رشتہ کو بے وفائی ختم کر دیتی ہے وہ شخص حقیقتا غریب ہوتا ہے جس کا کوئی دوست نہیں ہو تا کیوں کہ یہ سدا بہار رشتہ ہوتا ہے خون کے رشتہ سے بھی زیادہ مضبوط اور توانا رشتہ تا اس کو ٹوٹنے سے بچانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ ایک رشتہ احساس کا بھی ہوتا ہے کسی خاص تعلق،بندھن کا متقاضی نہیں ہوتا اس کا تعلق انسان کے فطری اور جبلی رویہ سے ہوتا ہے اور اس کی پاسداری کے لیے ہمہ وقت انسان تیار رہتا ہے کیوں کہ اس کا تعلق اس کے دل سے ہوتا کسی کو تکلیف ،دکھ پہنچانا تو درکنار زبان اشارے کنایے کی حد تک بھی کسی دوسرے کے بارے میں گمان نہیں کرتا ،کوئی موجود ہو یا نہ ہوہر ایک کے لیے یہی جذبہ رکھتا ہے کیوں کے اس کے بدلے وہ کسی احسان یا معاوضہ کا طالب نہیں ہوتا ہر ایک کے لیے دیدہ و دل فرش راہ رکھنا اس کی فطرت ثانیہ ہوتا ہے آج اس احساس کے رشتہ کا پاس رکھنے کی بہت ہی زیادہ ضرورت ہے کیوں کہ من حیث القوم ہم نے تمام رشتوں کو پامال کر رکھا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں