136

راولپنڈی میں ڈینگی پنجے گاڑھنے لگا

اس وقت ہمارے ملک کا بیشتر حصہ سیلاب سے متاثر ہے لوگ بھوک افلاس سمیت دیگر وبائی امراض سے مر رہے ہیں ایک ماہ سے زیادہ کا وقت گزر جانے کے باوجود تاحال بہت سے ایسے علاقے جہاں تاحال حکومتی امداد نہیں پہنچ سکی اور لوگ بے یارومددگار بیٹھے ہوئے ہیں خواہ صوبائی حکومتیں ہوں یا وفاقی کسی نے بھی اس سے نبٹنے کی کوئی حکمت عملی نہیں بنائی مگر اسکے علاوہ دوسری طرف حکومتی غفلت اور لاپرواہی سمیت انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے سیلاب کے ساتھ ساتھ اب ایک اور مہلک وائرس ڈینگی نے پنجاب کے بیشتر علاقوں خاص طور پر راولپنڈی میں تباہی مچانا شروع کر دی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے اس کے وار بڑھتے چلے جارہا ہے یہ وائرس جو ایک مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکو بیمار کر دیتا ہے اس مہلک وائرس نے سب سے زیادہ صوبہ پنجاب کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے جہاں مریضوں کی تعداد باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے پنجاب کے چند بڑے شہروں میں اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے اور روز سینکڑوں افراد اس کا شکار ہو رہے ہیں اگر ہم راولپنڈی شہر کی بات کریں تو یہاں کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہوچکی ہے ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ چکی ہے اور آئے روز مثبت کیسز کی شرع بھی کم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی جارہی ہے مگر اس کے باوجود راولپنڈی انتظامیہ کوئی خاطر خواہ حکمت عملی نہیں بناسکی حالانکہ ڈینگی کی وبا جو گزشتہ کئی سالوں سے ہر سال سینکڑوں لوگوں کا اپنا شکار بناتی ہے جسکو انتظامیہ اور حکومت کی بروقت احتیاطی تدابیر اور سپرے سے روکا جاسکتا ہے یا اس سے وبا میں کمی آسکتی ہے کیونکہ بروقت سپرے سے مچھروں کی افزائش نہیں ہوتی اور انکا لاروا وقت سے پہلے ختم کر دیا جاتا ہے گزشتہ سال راولپنڈی میں انتظامیہ نے اسکو بروقت قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام سر انجام دے ڈینگی ٹیموں کو متحرک کیا اور انتظامیہ جن میں ڈپٹی کمشنر کیپٹن انوار الحق اور انکی تمام ٹیم جن میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میم ماہم آصف اور تمام اسسٹنٹ کمشنر بھی فیلڈ میں رہے اور ساری صورتحال کی خود نگرانی کرتے رہے جسکے نتیجے میں گزشتہ سال راولپنڈی میں ڈینگی کا کوئی بھی مریض سامنے نہیں آیا جو بہت ہی خوش آئند بات تھی لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور بروقت سپرے نہ کروانے کی وجہ سے ڈینگی وائرس نے ایسا حملہ کیا کے اب اس سے ہر گلی محلہ متاثر ہورہا ہے مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے لیکن ایسی صورتحال کے باوجود تاحال راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جارہے نہ ہی اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہے ہے جس سے لگے کہ شاید اب مریضوں کی تعداد کم ہوگی یا ختم ہوگی کیونکہ راولپنڈی شہر کے بیشتر گنجان آباد علاقے آج بھی کوڑے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں خالی پلاٹوں اور گراونڈ میں گھاس اور بھنگ وغیرہ کے انبار لگے ہوئے ہیں جن سے مچھروں کی مذید افزائش ہوتی ہے لیکن انکو کاٹنے یا صاف کرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی اگر راولپنڈی انتظامیہ نے انکی طرف توجہ نہیں دی اور ہنگامی بنیادوں پرڈینگی سے نبرد آزما نہ ہوئے تو یہ وبا بڑھنے کا اندیشہ ہے کیونکہ مثبت کیسز کی شرع تیزی سے بڑھتی جارہی ہے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ چکی ہے اس لیے انتظامیہ کو چا ہیے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں اورڈینگی سے قابو پانے کے لیے قائم خصوصی محکمہ انسدادڈینگی کو بھی متحرک کریں کہ وہ اسکی روک تھام اور لوگوں میں اسکی آگاہی کے بارے میں باقاعدہ مہم چلائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے بچایا جاسکے تاکہ مثبت کیسز کی شرع میں بھی کمی واقع ہوسکے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں