209

راولپنڈی قبضہ مافیاء متحرک منتخب نمائندگان کی خاموشی؟؟

دنیاء ترقی کی نئی نئی منازل طے کررہی ہے ترقی یافتہ ممالک جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے اپنے عوام۔کے لیے سہولیات کا ڈھیر لگا رہی ہے عوام کو بنیادی سہولیات کی

فراہمی کے سرڈھڑکی بازی لگا دیتی ہیں اور اگر کوئی کوتاہی ہوجائے تو اگلے لمحہ کو اس سیٹ سے استعفی دیکر عوام سے معافی مانگتے ہوئے چلے جاتے ہیں لیکن وطن عزیز میں سیاست کا باوا آدم ہی نرالا ہے

عوام کی بنیادی ضروریات بجلی گیس پانی گلی نالی سیوریج صحت و تعلیم روزگارکے نام پر مکمل بلیک میل کا جاتا ہے سردیوں میں گیس سرے سے غائب ہوجاتی ہے

گرمیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ٹیکسز کی بھرمار سے بھرپور بل اٹھنے بیٹھنے پر ٹیکس لگانے والے حکمران عوام کو ریلیف کے نام پر دھکے اور ٹھڈوں کے سوا کچھ نہیں دیتے

اگر غلطی سے کوئی ایک آدھا پروجیکٹ مکمل کرلیں تو روز اس کا ڈھنڈورا پٹوایا جاتا ہے اور دماغ سے فارغ عوام کو ان سیاستدانوں کے ٹاوٹس نچوا نچوا کر ادموھا کر چھوڑتے ہیں

ترقی یافتہ ممالک میں عوام کو کسی چیئرمین ممبر پارلیمنٹ کی پالش مالش نہیں کرنی پڑتی اور نہ انہیں مسائل بتانے کے لیے وفود جاتے ہیں لیکن وطن عزیز کا حال یکسر مختلف ہے کونسلر سے لیکر MNA اور MPAتک گلی نالی سڑک کھمبے ٹرانسفارمرسمیت گٹر کے ڈھکن لگانے کا افتتاح کرتے نظر آتے ہیں

گزشتہ چنددنوں سے سوشل میڈیا پر راولپنڈی کی متعدد تحصیلوں سے رات کے اندھیرے میں فارم 45یا 47کی مدد سے کامیاب ہونے والے لیڈران کی سوشل میڈا سائٹس چیک کرلیں تو آپکو اندازہ ہوجائے گا کہ ذہنی مریض کس طرح عوامی پیسے کو عوام پر خرچ کرنے کا کریڈٹ لے لے کر خوش ہورہے ہیں

جبکہ انکے ڈھولچی نما ترجمان کیسے لڈیاں ڈال ڈال کر بے ہوش ہونے کو ہیں لیکن عوام کے مسائل کا ادراک کسی کو بھی نہیں ہے سب اپنی واہ واہ میں لگے ہوئے ہیں راولہنڈی میں اس وقت سب سے بڑا مسلہ زمینوں پر قبضہ کا ہے اگر گوجرخان کا رخ کریں تو نئی بننے والی سوسائٹیوں نے عوام کا جینا حرام کررکھا ہے

اور جہاں تک ہوسکتا ہے وہ سرکاری زمینوں سمیت عوام کی زمینوں کو گول مول کرچکے ہیں عوام کوسرکاری دفاتر سمیت منتخب نمائندگان کے دفاتر کے چکر کاٹ کاٹ کر خوار ہوچکے ہیں

لیکن مجال ہے کہ کہیں ان کی شنوائی ہو اس حلقہ سے منتخب سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور ن لیگ کے MPA شوکت بھٹی بہت سے عوامی مسائل کے حل کے دعویدار نظر آتے ہیں لیکن مجال ہے

کہ کبھی اس بات پر وہ عوام کے لیے نکلے ہوں کہ ہمارے حلقہ میں کس نے جرات کی کسی کی زمین پر قبضہ کرنے کی نہ وہ نکلے ہیں اور نہ نکلیں گے

آپ جائیں انکے دفاتر میں اور اپنا مسلہ بتائیں وہ اور انکے چمچے کڑچھے فورا سے پہلے ان کے کانوں میں سرگوشیاں کرتے ہوئے آپ کا مسلہ ایسے بتائیں گے کہ مسلہ کشمیر بن جائیگا اگر تحصیل کلرسیداں کی بات کریں تواس حلقہ سے منتخب اسامہ سروراور راجہ صغیر کی طرز سیاست ہی مختلف ہے

اسامہ سرور کو کلرسیداں کے عوام سے کوئی محبت ہے نہ ہمدردی جبکہ راجہ صغیر کی محبت ووٹیں لینے اور مرنے جینے میں حاضری تک محدود ہے نالہ کانسی اسی کی اب سے بڑی مثال ہے کہ کیاے بااثر لوگوں نے ملی بھگت سے اس پر قبضہ کرلیا ہے اور خیر سے وہ ان کے ارد گرد ہی گھومتے نظر آتے ہیں

لیکن ان دونوں منتخب نمائندگان نے کبھی بھی حلقہ کے قبضہ مافیاء کے خلاف آواز بلند کی ہوئی بلکہ ان پر ہمیشہ سے ٹمبر مافیاء کی پشت پناہی سمیت تھانوں میں سیاسی مداخلت کے الزامات لگتے رہے ہیں

لیکن ان سب سے اگر ٹاپ پر حلقہ ہے تو وہ ہے قمر اسلام راجہ اور نعیم اعجاز کا حلقہ اس حلقہ میں جو اندھیر نگری مچی ہوئی ہے اللہ کی امان یہاں سے منتخب خیر سے منتخب تو نہ کہیں MNAقمراسلام راجہ ہیں جنہوں نے چپ کا مکمل روزہ رکھا ہوا ہے

آپ سوشل میڈیا ہر ان کے بھاشن سنیں ان کے الفاظ پڑھیں تو چودہ طبق روشن ہوجاتے ہیں لیکن عملی طور پر وہ اس سے کوسوں دور ہیں ان کی پراسرارخاموشی نے حلقہ میں قبضہ مافیاء کو وہ قوت بخشی ہے کہ اب تو مافیاء لوگوں کے دروازوں پر جاکر ان کو برملا کہ رہا ہے جیسا ہم کرینگے ویسا ہوگا اور رہ گے

نعیم اعجاز تو ان کے مدمقابل کوئی شخص نہیں انہوں نے لینڈ گریبنگ کے وہ ریکارڈ بنائے ہیں کہ اس کو تو سائید ملک ریاض اور ڈی ایچ والے بھی نہ توڑ سکیں کتنی بدبختی اور بدقسمتی کی بات ہے جن کو عوام نے ووٹوں سے منتخب کرکے اپنے مسائل کے حل کے لیے بھیجا تھا وہی ان کے گھر جلانے لگے

اس وقت پورا پنڈی کی قبضہ۔مافیاء کے رحم کرم پر ہے اللہ میرے ملک کو ایسی قیادت نصیب کرے جو ان کے حقیقی مسائل کا ادراک کرسکے اور راولپنڈی کو اس قبضہ مافیاء کے ناسور

اور اس کے حواریوں اور سرپرستوں سے نجات دلوائے یا نیست نابود کرے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں