تحریر: محمد اویس/راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ پر کام کا آغاز ایک چیلنج بن چکا ہے۔ اپریل میں ٹینڈرز جمع کرانے کی آخری تاریخ سے چند دن پہلے رنگ روڈ منصوبہ یکدم ایک جھٹکے کا شکار ہو گیا جب کمشنر راولپنڈی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کیپٹن (ر) محمد محمود کو تبدیل کر دیا گیا۔ بڈنگ کے عمل کو عارضی طور پر معطل کیا دیا گیا اور بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو مبینہ طور پر راستہ دینے کیلئے منصوبہ کی لمبائی میں اضافہ کے الزامات پر باقاعدہ انکوائری کا آغاز کر دیا گیا۔ اس انکوائری کے ایک ماہ کے بعد راولپنڈی ڈویژن میں اعلیٰ بیوروکریسی میں تبدیلی کی گئی اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور اٹک، ایڈیشنل کمشنر ریونیو راولپنڈی اور اسسٹنٹ کمشنرز فتح جنگ اور صدر راولپنڈی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ ان تبادلوں کو رنگ منصوبہ میں جاری انکوائری سے منسلک کیا جا رہا ہے۔ بعض حلقے اس اکھاڑ پچھاڑ کو انکوائری کا اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔ آئندہ چند ہفتے اس منصوبہ میں انکوائری کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ انکوائری مکمل ہو چکی ہے اور چند دنوں میں مزید پیش رفت ہو گی۔بہرحال عوامی حلقوں کے اپنے خدشات ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہری عرصہ دراز سے اس ناگزیر منصوبہ پر کام کے آغاز کے منتظر ہیں۔ کیونکہ پنجاب کے چھوٹے اضلاع اور شہروں جیسے اضلاع گوجرنوالہ، گجرات اور دیگر میں ٹریفک کیلئے بائی پاس موجود ہیں۔ مگر راولپنڈی ضلع جو اسلام آباد کا جڑواں شہر ہونے کی وجہ سے پورے صوبہ میں اہم حیثیت رکھتا ہے اس سہولت سے محروم ہے۔ تمام ہیوی ٹریفک بھی شہر کی اندورنی سڑکوں سے گزر کر شہر سے گزرتی ہے جو کہ عوام کیلئے مسلسل تکلیف اور اذیت کا باعث ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے آتے ہی عوامی حلقوں میں اس کا یقین ہو گیا تھا کہ اب اس اہم منصوبہ پر کام آغاز ہو جائے گا اور عوامی امنگوں کے مطابق جلد ہی اس منصوبہ کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا اور 2020-2019 مالی سال کے بجٹ میں چھ ارب روپے کی خطیر رقم اس منصوبہ کیلئے مختص کر دی گئی اور رواں برس میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ مزید چار ارب روپے کی مزید رقم بھی مختص کی گئی ہے۔ پھر اراضی کے حصول کا عمل بھی شروع ہو گیا۔ یہ تمام اشارے عوام کیلئے حوصلہ افزا تھے کہ اب اس منصوبہ پر کام کا آغاز شروع ہونے والا ہے۔ اس سے پہلے رنگ روڈ منصوبہ کے روٹ کا تعین اور بعدازاں اخبارات میں منصبوبہ کیلئے انٹرنیشنل ٹینڈرز کے اشتہار سے شہریوں کو یقین ہو گیا کہ ماہ جون میں وزیر اعظم عمران خان اس منصوبہ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے ہونگے۔اپریل کے آغاز میں ہی رونما واقعات نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مختلف قسم کے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ٹینڈرز کی عارضی معطلی کے بعد ابھی تک اس عمل کی بحالی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔ منصوبہ پر عمل درآمد کے ٹائم فریم کا اعلان ابہام ختم کر دیگا۔روٹ اور نقشہ میں تبدیلی کے واضح امکانات ہیں۔ مگر کیا تبدیلیاں لائی جائی گی؟ اس میں کتنا عرصہ لگے گا؟ بعض حلقے تو مایوس ہو چکے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ایک مرتبہ تعطل کا شکار ہو چکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت اپنی موجودہ مدت میں اس کو مکمل کرنا تو دور کی بات اس پر کام کا آغاز بھی نہ کر سکے گی۔ بہرحال یہ تشویش حقائق کے برخلاف ہی معلوم ہوتی ہے کیونکہ اگر منصوبہ کی لمبائی میں کمی آتی ہے تو جو عرصہ انکوائری میں اور منصوبہ بندی میں لگے گا اس کا ازالہ اس کی مدت تعمیر کے عرصہ میں کمی سے ہو جائے گا۔ پرانے نقشہ کے مطابق مدت تعمیر دو سال تھی اور جو یقنی طور پر کم ہو کر ڈیڑھ سال ہو جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اس منصوبہ کا سنگ بنیاد ستمبر یا اکتوبر میں رکھ رہے ہوں۔ اس صورت میں بھی یہ منصوبہ تحریک انصاف کے موجودہ دور میں ہی مکمل ہو گا۔ ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے اصول پر بن رہا تھا۔ اس اصل کے تحت منصوبہ کی منظوری ایک طویل عمل ہے۔ کئی مراحل اور محکموں سے منصوبہ کی فائل گزرتی ہے۔سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے کی شرائط کا جائزہ لیا جاتا یے۔ ایک طویل اور مشکل عمل سے گزرنے کے بعد پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی منصوبہ کی منظوری دیتی ہے۔ ایک اہم پہلو سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ ٹینڈرز کے عمل کا یکدم رک جانا یقنی طور پر سرمایہ کاروں کیلئے تشویشناک ہے۔ اور دوبارہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنا اپنی جگہ خود ایک چیلنج ہے۔ بہرحال یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت پبلک پرائیویٹ شراکت داری کی بجائے خود اپنے ہی وسائل سے اس منصوبہ کو مکمل کرے گی۔ یہ نفع بخش منصوبہ ہے اور ہر صورت میں فائدہ مند ہی ہو گا۔راولپنڈی اور اسلام آباد کے عوام کی یہ مشترکہ خواہش بلکہ مطالبہ ہے کہ یہ منصوبہ جلداز جلد پایہ تکمیل تک پہنچے۔ مزید تاخیر کسی بھی صورت عوام کیلئے نامنظور ہے کیونکہ دوسال تک اس منصوبہ پر مسلسل پیش رفت کی وجہ سے عمومی تاثر یہ ہے کہ یہ منصوبہ اب اپنے منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں ہی اس منصوبے کیلئے بجٹ مختص کیا گیا ہے اور اب یہ تحریک انصاف حکومت کی ہی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور یہ کام اسی دور حکومت میں مکمل ہونا چاہیے۔
ڈپٹی کمشنر جہلم کا تمام تحصیل انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور عوام کو الرٹ رہنے کا…
ایس ایچ او تھانہ سول لائنز کی اہم کاروائی،جسم فروشی کے مکروہ دھندے میں ملوث…
راولپنڈی عادل جان بحق اور جابر نامی بندہ زخمی زخمی اور ڈیڈ باڈی کو ھسپتال…
کہوٹہ(نمائندہ پنڈی پوسٹ)کہوٹہ کے علاقہ جیوڑہ میں رانگ سائیڈ سے آنے والی کار نے سوزوکی…
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…