آصف شاہ
راولپنڈی شہر کا نقشہ بدل رہا ہے، ترقی کا پہیہ گھوم رہا ہے اور مشینوں کی گرج میں اقتدار کے وعدوں کی گونج جاری ہے۔ ہر کونا کھدائی سے گواہی دے رہا ہے کہ حکومت مصروف ہے، مگر سوال یہ ہے: عوام کہاں ہیں؟ جہاں سڑکوں پر بجری بچھ رہی ہے، وہاں عوام کو کچھ کیوں نہیں مل رہا؟ شاید ہمارے حکمرانوں کی سمت اب بھی درست نہیں۔راولپنڈی اور گرد و نواح میں حالیہ برسوں میں کئی ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے، جن میں رنگ روڈ، ہسپتالوں کی تعمیر جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں کا مقصد بظاہر عوامی سہولت اور شہری انفراسٹرکچر کی بہتری ہے، مگر عملی صورتِ حال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے۔ منصوبہ بندی اور ترجیحات میں ایسی بے ربطی نظر آتی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ عوامی مفاد کے بجائے سیاسی اور مالی مقاصد کو فوقیت دی جا رہی ہے۔
راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ، جس کا آغاز کچھ سال قبل کیا گیا تھا، بظاہر حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، حالانکہ اس سے کہیں زیادہ ضروری عوامی منصوبے جیسے روات THQ اسپتال اور جوڑیاں اسپتال ابھی تک غیر فعال ہیں۔ یہ ہسپتال علاقہ مکینوں کے لیے ایک بڑی سہولت ثابت ہو سکتے تھے، مگر تاحال ان پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اس کے برعکس رنگ روڈ پر کام برق رفتاری سے جاری ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منصوبہ ساز عوامی صحت یا بنیادی سہولیات کے بجائے تجارتی اور سفری مقاصد کو ترجیح دے رہے ہیں۔مزید یہ کہ حال ہی میں گوجرخان سے روات تا راولپنڈی بس سروس کو شروع کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد سفری آسانی فراہم کرنا بتایا جا رہا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب عوام کے لیے بنیادی سہولتیں، جیسے روات اور جوڑیاں اسپتال، تاحال مکمل نہیں کیے گئے، تو صرف بسیں چلانے سے عوامی فلاح کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟ لگتا ہے کہ ترقی کا فوکس صرف سڑکوں اور سفری سہولتوں تک محدود ہو گیا ہے، جبکہ صحت، پانی اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل نظرانداز کر دیے گئے ہیں۔
اسی طرح راقم کو یاد ہے جب وہ کالج میں تھا تو ددھوچھہ ڈیم کی تعمیر کا شوشا چھوڑا گیا تھا، مگر نوے کی دہائی سے اب تک یہ منصوبہ ایک جھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ روات اور جوڑیاں اسپتال کی طرح کئی دہائیاں پہلے شروع ہونے والا ددھوچھہ ڈیم بھی تاخیر کا شکار ہے۔ یہ ڈیم نہ صرف راولپنڈی بلکہ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے، مگر بدقسمتی سے یہ بھی انتظامی عدم توجہی کی نذر ہو چکا ہے۔ اعلانات تو بارہا کیے گئے، مگر عملی پیش رفت نہ ہونے کے برابر رہی۔یہ تمام حقائق اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ موجودہ ترقیاتی حکمتِ عملی میں عوامی فلاح اور بنیادی سہولیات کو وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جس کے وہ مستحق ہیں۔ ہسپتال، پانی، اور تعلیم جیسے شعبوں کو پسِ پشت ڈال کر سڑکوں اور تعمیراتی منصوبوں پر زور دینا وقتی سیاسی فائدے تو دے سکتا ہے، مگر طویل المدتی عوامی خوشحالی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ منصوبہ ساز ادارے اور حکومتی نمائندے ترجیحات کا ازسرِ نو جائزہ لیں۔ روات اسپتال جیسے منصوبے فوری طور پر فعال کیے جائیں اور ددھوچھہ ڈیم پر کام مکمل کر کے عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ حقیقی ترقی وہی ہے جو عام شہری کی زندگی میں آسانی پیدا کرے، نہ کہ صرف سڑکوں اور سنگ میلوں پر دکھائی دے۔
حضرت آدم ؑ کا وجود جب مٹی اور گارے کے درمیان تھا میں (حضرت محمدﷺ)…
راولپنڈی (حماد چوہدری) راولپنڈی کے رہائشی شہری علی امیر خان نے ایس ایچ او تھانہ…
اسلام آباد (حذیفہ اشرف) — الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبہ پنجاب میں عام بلدیاتی…
اسلام آباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے خلاف…
اسلام آباد (حذیفہ اشرف) پاکستان کے معروف سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر کاشف راجہ جنجوعہ حالیہ…
صوبائی محتسب پنجاب کے دفتر کی جانب سے عوامی آگاہی مہم اور کھلی کچہری کا…