راولپنڈی انظامیہ کی کارکردگی فوٹو سیشن تک محدود

وزیر اعلیٰ پنجاب کے خواب کی تعبیر پر بیوروکریسی خاموش‘ ہمارے چند مسائل جن کا سامنا ہمیں روز کہیں نہ کہیں کرنا پڑتا ہے ہم روایتی مسائل کو جنم دے چکے ہیں جو ہر سال سامنے آتے ہیں ہر مسلک کے علمائے اکرام نے جمعہ و دیگر مذہبی اجتماعات کے لئے تقریروں کو مرتب کر رکھا ہوتا ہے اسی طرح ہمارے حکمرانوں و انکے آنر‘کام کرنے والی بیوروکریسی جن میں صوبائی سیکرٹری سے لیکر تحصیلوں میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر‘ پولیس کے صوبے کے سربراہ سے لیکر ضلع و تحصیل کے سربراہ تک نے روایتی اقدامات کو سنبھال رکھا ہے دیکھ لیں ان روایات کو ماہ صیام پر ڈپٹی کمشنر سے لیکر سٹی پولیس آفیسر تک وزیر اعلی کے حکم پر سجائے رمضان بازار میں ٹماٹر آلو کو اٹھا اٹھا کر اور وہاں موجود پھلوں کو سونگ کر چیک کرنے کی تصاویر جو سامنے لائی جاتیں ہیں صوبائی وزیر و حلقہ کا ممبر اسمبلی بھی رمضان بازار میں جا کر تصویر بنوا کر اپنی میڈیا ٹیم کو دینا نہیں بھولتے‘تیز بارش کے دوران نالہ لئی پنڈی میں پانی کے بہاؤ کو چیک کرنے کی انتظامی افسران کی تصاویر وائرل کرنا اک رسم سی بن چکی ہیں اس رسم میں ریاست کے اعلیٰ منصب پر فائز صدر مملکت و صوبے کے سربراہ وزیر اعلی بھی شامل ہیں جو جوش جذبات و ہمراہ کام کرتے کیمروں کے سبب بارشی پانی میں کھڑے ہو کر ہدایات دیتے دکھائی دیتے ہیں پاکستان میں اہم مذہبی و ملکی تقریبات کے دوران و سیاحتی مراکز مری میں ہر سال کوئی نہ کوئی غم ناک واقعہ رونما ہو ہی جاتا ہے جس پر فوری نوٹس لینے کے ٹکر ٹی وی پر چلائے جاتے ہیں دو چار انتظامی افسران کو معطل و ٹرانسفر کر کے عوام کو مطمئن کیا جاتاہے گزشتہ برس مری میں سیاحوں و گاڑیوں کی تعداد زیادہ داخل ہو جانے و انتظامی اداروں کی ناقص کارکردگی کے سبب کئی قیمتی جانوں و رشتوں کو ہمیں کھونا پڑا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مری ایشو پر قابو پانے کے لئے اب کی بار عید الفطر پر پہلی بار وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے والے حمزہ شہباز نے چیف سیکرٹری کو مری میں ٹریفک کو کنٹرول میں رکھنے و سیاحوں کی سہولت لئے خود یہ پلان بنایا یا کہ کسی اناڑی نے انھیں یہ مشورہ دیا کہ مری جانے والی فیملیز کو پنڈی سے مری پنجاب حکومت کی طرف سے فری بس سروس کی سہولت دی جائے وزیر اعلی کی خوشنودی کے حصول کی خاطر پنجاب کی بیوروکریسی نے پنڈی سے مری کے تین دن فری بس سروس چلانے کے لئے فوری 45 بسیں بک کیں یہ سروس تین دن چلتی رہی راولپنڈی کے کمشنر‘ڈپٹی کمشنر و دیگر افسران اس فری بس سروس کو چیک کرتے رہے انتظامیہ اس فری بس سروس پر وزیر اعلی و وزیراعظم کی تصاویر لگانا نہیں بھولی کہ کہیں لوگوں کو ادراک ہو سکے کہ سروس وزیر اعلی کے اعلی منصوبوں میں شامل ایک منصوبہ ہے پنڈی سے مری تین دن بس سروس فری چلتی رہی سابق وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کے خواب کی تعبیر پر صوبائی حکومت نے کتنی رقم بس سروس کے مالکان کو دی اس پر صوبے کے انتظامی افسران خاموش ہیں میں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب احسن وحید پنجاب ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی پنجاب کے جنرل منیجر‘کمشنر راولپنڈی سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی ڈسٹرکٹ راولپنڈی راشد سے رابطہ کیا مگر سب اس فری بس سروس پر بات کر کے اسے مفید قرار دے کر بس سروس کو ادا کی رقم نہیں بتاتے ہرانتظامی آفیسر اسے راز بنا کر شاید ریاست سے وفاداری کے بجائے میاں خاندان سے وفاداری کا ثبوت دینا چا رہا تھا سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب کے موبائل نمبر و انکے آفس سیکرٹری کو آگاہ کیا کہ بتائیں کتنی رقم اس خواب کی تعبیر پر خرچ ہوئی مگر وہ اس پر بات کرنے کو تیار نہیں کیا پنجاب میں تعینات ریاست کے اہم عہدایدار ریاست کے تابع نہیں کیا آج بھی وہ ماڈل ٹاؤن اور رائے ونڈ سے آنے والے احکامات پر کام کر رہے ہیں صوبے کے نئے منتخب وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کیا پنجاب کی بیوروکریسی و انتظامیہ افسران کو متحرک کر پائیں گے میاں فیملی کے سحر سے نکال پائیں گے؟ مری میں تین دن فری بس سروس پر صوبائی حکومت نے کتنی رقم ادا کی کیا اسکا جواب نومنتخب وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سامنے لا پائیں گے؟ملکی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کے افسران شخصیات سے عہد وفاداری کو نبھانے کی بجائے دھرتی ماں کی مٹی سے وفا نبھائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں