راولاکوٹ (نمائندہ خصوصی) –
راولاکوٹ کے نواحی گاؤں حسین کوٹ میں دو خاندانوں کے درمیان زمین کے تنازع نے انسانیت سوز رخ اختیار کر لیا، جب ایک خاندان کو مخالف فریق کی مبینہ ہٹ دھرمی، دھمکیوں اور دباؤ کے باعث اپنی دو سالہ مدفون بچی کی قبر کشائی کر کے میت کو اپنی زمین میں دوبارہ دفنانے پر مجبور ہونا پڑا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق معصوم بچی آیت بنت زاہد امین کو ابتدا میں مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا تھا، تاہم مخالف فریق نے وہاں دفنانے کی اجازت نہ دی۔ بعد ازاں بچی کو ایک دوسرے مقام پر دفن کیا گیا، جہاں مبینہ طور پر قبر کی بے حرمتی کی گئی۔
متاثرہ خاندان کے افراد نے میڈیا کو بتایا کہ نہ صرف ان کے پانی کی سپلائی بند کر دی گئی ہے بلکہ مخالفین کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
زاہد امین، مجاہد امین اور دیگر اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری تحفظ فراہم کیا جائے اور واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے جبکہ مقامی افراد نے اس واقعے کو انتہائی دلخراش اور انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ قبر کا مبینہ عکس بھی منظر عام پر آ گیا ہے، جس نے اس دردناک واقعے کی سنگینی کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔