82

راجہ ظفر الحق‘ مدبر سیاست دان

خطہ پوٹھوہار کی اور ملکی وبین الاقوامی شخصیت چیئرمین مسلم لیگ ن و سیکرٹری جنرل مؤتمر عالم اسلامی راجہ ظفر الحق صاحب 18 نومبر 1935کو راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے گاؤں مٹور میں پیدا ہوئے

۔آپ کے والد پولیس افسر تھے۔آپ مندرہ کے بادشاہ راجہ مل کے بیٹے راجہ سلطان محمود جو کہ ریاست کاہرو کے بادشاہ تھے آپ کے جد امجد ہیں آپ نے ابتدائی تعلیم مٹور سے حاصل کی

اور میٹرک کا امتحان سیالکوٹ سے پاس کیا اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔اس کے بعد کہوٹہ کچہری سے آپ نے باقاعدہ وکالت شروع کر دی اور ہائی کورٹ کے وکیل اور بعد میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔آپ نے سیاست کا آغاز کیا

اور 1963 سے 1971 تک جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ راولپنڈی رہے۔1981کو وزیر اطلاعات نشریات بنے ساتھ مذہبی امور کے فرائض بھی سرانجام دیے ۔1985ء میں مصر میں سفیر مقرر ہوئے 1986 ء سے 1987ء تک وزیراعظم کے سیاسی مشیر بنے۔ 1991 ء میں ایوان بالا کے رکن منتحب ہوئے۔ 1991 ء سے 1994 ء تک قانون اور مذہبی کمیٹی کے چیئرمین رہے

آپ اپنی قابلیت کی وجہ سے وزیر، مشیر، سینیٹر رہے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی کسی بھی دور حکومت میں آپ پر کسی نے تنقید نہیں کی۔آپ کرپشن سے پاک سیاست دان ہیں اور سفارش کو پسند نہیں کرتے نہ مال دولت اگھٹی کی کوئی عالیشان بنگلے نہیں بنائے گاؤں مٹور میں سادہ سا آپ کا آبائی گھرہے

اور اسلام آباد میں بھی ایک گھر ہے۔جتنی بار حکومت نے آپ کو عہدے دیے اختیارات کا جائز استعمال کرتے ہوئے خدمات سرانجام دیں۔گزشتہ کئی دہائیوں سے آپ سیکرٹری جنرل مؤتمر عالم اسلامی کے عہدہ پر تا حیات فائز ہیں اسلامی ممالک میں آپ کی پہچان ملک کے لئے باعث فخر ہے

ملک کے سیاسی قائدین آپ کی قدر کرتے ہیں، قارئین آپ نے غور کیا ہو گا کہ آپ نے کبھی بھی میڈیا پر آکر بیانات اور تنقید نہیں کی۔آپ نے میاں نواز شریف کی جلاوطنی کے دور میں پارٹی کی مدبرانہ قیادت کر کے متحد رکھا اور اس دور میں بہت سے سیاسی لوگوں نے وفاداریاں تبدیل کر کے اس دور کی حکومت سے وزارتیں لیں

اور مراعات اٹھائیں لیکن راجہ صاحب نے پارٹی سے وفا کی‘ ریاست پاکستان نے کچھ ماہ پہلے آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے سول آعزاز سے نوازا۔آپ بزرگی کے عالم میں بھی اچھی یادداشت رکھتے ہیں

آپ ملاقات کر کے ماضی کے سیاسی معاملات پر بات کر کے ان کی یادداشت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔میں نے ملاقات کرکے بڑھاپے میں بھی صحت کا راز پوچھا تو جناب کا کہنا تھا کم کھاتا اور کم سوتا ہوں۔

پیدل چل کر ورزش بھی کرتے ہیں آپ مہمان نوازی بہت کرتے ہیں جب بھی کوئی ملنے جائے آپ واپسی پر دروازے پر خود ساتھ چل کر خدا حافظ کرنے جاتے ہیں۔

آپ کے بیٹے راجہ محمد علی صاحب دو بار رکن پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں اور قانون دان ہیں۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل مؤتمر عالم اسلامی کے عہدہ پر فائز ہیں۔مرحوم پروفیسر ڈاکٹر عبدالغنی کہتے تھے

کہ راجہ ظفر الحق صاحب سیاست کی دنیا میں ایک نام ہے۔خطہ پوٹھوہار اور ملک کا آپ نے نام روشن کیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں