راجہ صغیر نے ہمیشہ عوامی سیاست کو ترجیح دی

چویدری اشفاق،پنڈی پوسٹ/ترقیاتی کام حکومتی پالیسیوں کا حصہ ہوتے ہیں فنڈز فراہمی پر نمائندے اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کرواتے ہیں لیکن اگر حکومت فندز فراہم نہ کرے تو ان کو عوام کی باتیں سننا اور برداشت کرنا پڑتی ہیں ایم پی اے راجہ صغیر احمد جنہوں نے دو نامورسیاسی جماعتوں کے ٹکٹ یافتہ امیدواروں کو شکست دے کر ایم منتخب ہوئے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان کی کامیابی میں عام عوام نے جماعتی نظریات کو پس پشت ڈال کر صرف یہ سوچ سامنے رکھی کہ ان کے امیدوار میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو ایک لیڈر میں ہونی چاہیئںعوام نے راجہ صغیر کو ن لیگ ، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدواروں پر ترجیح دی اور ان کو کامیابی دلوائی ہے راجہ صغیر کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ عوام نے ان کو بڑی عزت سے نوازا ہے وہ بھی اپنی بساط سے بڑھ کر کچھ کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ایم پی اے تو اس سے قبل بھی منتخب ہوتے چلے آ رہے ہیں لیکن وہ ایک ایسے ایم پی اے ہیں جو دن رات عوام میں موجود ہیں جنازہ ہو یا کوئی ولیمہ وہ اس میں شریک نظر آ تے ہیں ان جیسے متحرک ایم پی اے بہت کم دیکھے گئے ہیں دوسری ان میں سب سے بڑی خوبی یہ موجود ہے کہ وہ غریبوں کی مدد کرتے ہیں خواہ وہ مدد کسی بھی طرح کی ہو حتی کہ وہ ایسے سرکاری ادارے جو انتظامی امور چلا رہے ہیں جن میں ٹی ایم اے اور اے سی آفس وغیرہ شامل ہیں کو کہتے ہیں کہ غریبوں ریڑھی بانوں کو ناجائز تنگ نہ کیا جائے ان کے روز گار نہ ختم کیئے جائیں یہی کام ان کی مقبولیت کا باعث بنے ہوئے ہیں ان کے حلقے کا ہر غریب بندہ ان کو اپنا ساتھی سمجھتا ہے انہوں نے اپنی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے کلرسیداں اور کہوٹہ کی سرکاری انتظامیہ پر مکمل گرفت حاصل کر لی ہے اور تمام سرکاری ادارے ان کی پالیسیوں کو فالو کر رہے ہیں اور یہ بات بھی بلکل واضح ہے کہ سرکاری اداروں کے سربراہان ان کی پالیسیوں سے خائف نہیں ہیں بلکہ وہ ان سے خوش ہیںوہ حقیقت میں ایک عوامی نمائندے ثابت ہو رہے ہیں ان کا ہر قدم عوام کی بہتری و بھلائی کیلیئے اٹھ رہا ہے ان کے حلقے میں اب ترقیاتی کام بھی زوروں پر ہیں حال ہی میں انہوں نے گورنمنٹ بوائے ہائی سکول اور گرلزہائی سکول چوہا خالصہ کیلیئے ایک ایک کروڑ کی گرانٹ جاری کی ہے جس سے سکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی جبکہ بہت سی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے کام بھی تیزی سے جاری ہیں عوام نے ان پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پورا اترنے کیلیئے بھر پور جدو جہد میں مصروف عمل ہیں ،اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں ناصر ولائیت لنگڑیال کی کلرسیداں میں تعیناتی بہت خوش آئند ثابت ہوئی ہے وہ کلرسیداں کی تاریخ کے متحرک ترین اسسٹنٹ کمشنر ثابت ہوئے ہیں وہ ایک نوجوان محنتی اور کام کرنے والے آفیسر ہیں کلرسیداں میںا س سے قبل بھی بہت سے اسسٹنٹ کمشنر رہ چکے ہیں لیکن ایسا بہت کم دیکھنے یا سننے کو ملا ہے کہ وہ باہر فیلڈ میں نکلے ہوں زیادہ تر اے سی صاحبان اپنی سیٹوں پر بیٹھ کر ہی کام چلاتے رہے ہیں ناصر ولائیت واحد اے سی ہیں جو دفتر پہنچے سے قبل ہی راستے میں کئی اہم سرکاری امور نمٹا چکے ہوتے ہیںاس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے دفتری امور بھی بہت احسن طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں منگائی کا رونا تو اس وقت پورے ملک میں رویا جا رہا ہے انہوں نے مہنگائی کے حوالے سے اپنی تحصیل کا چپہ چپہ چھان مارا ہے وہ ایسے چھوٹے شہروں قصبوں میں بھی چیکنگ کیلیئے دورے کیئے ہیں جہاں کبھی کسی سرکاری آفیسر نے جانے کا سوچا بھی نہ ہوگا جہاں ان کے بہت سارے کام قابل تعریف ہیں وہاں پر سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ انہوں نے تحصیل میںموجود سرکاری اداروں کے حالات بہت بہتر کروا دیئے ہیں آئے روز سرکاری سکولوں کے دورے اور چیکنگ کے نظام کی وجہ سے اب صورتحال یہ بن چکی ہے کہ سرکاری سکولوں کے سربراہان اپنے اپنے سکولوں میں تزئین و آرائش کے کاموں کو اپنی اولین ترجیح سمجھ کر کروا رہے ہیں حاضری کا نظام بھی کافی بہتر ہو گیا ہے طلبہ و طالبات کے پڑھائی اور نظم و ضبط میں بھی تبدیلیاں رونما ہو گئی ہیں وہاں پر سرکاری رولز کی پاسداری ہو رہی ہے تمام سٹاف متحرک ہو چکا ہے اور ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ کوئی پتہ نہیں اسسٹنٹ کمشنر کب کس سکول میں پہنچ جائیں ان کی طرف سے سکولوں کے اچانک دوروں کی وجہ سے حالات اب پہلے کی نسبت بہت بہتر دکھائی دے رہے ہیں شجر کاری مہم ہو پولیو یا دیگر کوئی بھی سرکاری مہم وہ ہراول دستے میں شامل ہوتے ہیں ٹی ایچ کیو و بنیادی مرکز صحت میں ان کی دلچسپی کی وجہ سے ان اداروں کی حالت زار اب بہت بہتر ہو چکی ہے ان میں صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش کے کام بہت تیزی سے جاری ہیں وہ تمام سرکاری اداروں میں پنجاب حکومت کی پالیسیوں پر بہترین طریقے سے عملدرآمد کروا رہے ہیں۔ عوام اسسٹنٹ کمشنر کی کارکردگی سے بہت مطمئن ہیں اگر وہ اپنی فرائض منصبی اسی طرح دیانتداری سے ادا کرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب کلرسیداں کا ہر سرکاری دفترعوامی فلاح و بہبود کا ادارہ بن جائے گا عوام سرکاری اداروں کا رخ کرتے ہوئے گھبراہٹ نہیں بلکہ خوشی محسوس کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں