171

ذی الحجہ فضیلت واہمیت

خالق کائنات مالک دوجہاں نے انسانیت خاص کرمسلمانوں کو وقتاًفوقتاًچندمواقع ایسے فراہم کئے ہیں جن کے ذریعہ سے مسلمان کم وقت میں زیادہ اجروثواب کمالے ان میں کچھ راتیں کچھ ماہ کچھ دن اور کچھ گھڑی ایسی ہے جس میں تھوڑی سی کوشش تھوڑی سی محنت اور معمولی جدوجہد سے بہت زیادہ اجروثواب حاصل کیاجاسکتاہے ان میں سے ایک عشرہ ذی الحجہ بھی ہے اس کی فضیلت واہمیت اپنی جگہ لیکن اس میں جو عبادات کااجروثواب ہے وہ مسلمان کیلئے رب العالمین کی طرف سے کسی بھی بڑے انعام واکرام سے کم نہیں جیساکہ اس ماہ میں ایام حج ہیں

مسلمان حج جیسے اہم ترین مقدس پاکیزہ بابرکت سعادت مند دینی فریضہ کی ادائیگی کرتاہے پھر اس ماہ میں دیگرعبادات خاص کرقربانی کی بھی بہت اہمیت وفضیلت ہے اس کے فضائل قرآن وسنت سے ثابت ہیں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے نبی کریم روف الرحیمﷺ نے ارشاد فرمایا اللّٰہ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ عظمت والے کوئی دوسرے دن نہیں لہذا ان میں تسبیح تحلیل تکبیراورتمحیدکثرت سے کیاکرو،حضرت قتادہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایاعرفہ کے دن روزہ کے متعلق اللہ سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اورایک سال بعدکے گناہوں کومعاف فرمادیں گئے

قربانی کے متعلق ارشادباری تعالیٰ ہے سورہ الحج میں ہم نے ہرامت کیلئے قربانی مقرر کی تاکہ جانوروں پر اللہ کانام لیاجائے جواللہ نے عطاء فرمائے دوسری جگہ سورہ الکوثر میں ارشاد فرمایااپنے رب کیلئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں حضور اکرمﷺ نے مدینہ منورہ میں دس سال قیام فرمایا ہرسال قربانی فرماتے قربانی کرنا مسلمان کے اوپرواجب ہے نبی کریم روف الرحیمﷺ نے ہجرت کے بعد ہرسال قربانی فرمائی جہاں ایک طرف قربانی کرنیوالوں کیلئے خوشخبری اجروثواب کی بشارت ہے وہاں دوسری طرف ناکرنے والوں کیلئے وعیدیں بھی آتی ہیں نبی کریم روف الرحیمﷺ سے صحابہ کرامؓ نے عرض کیایہ قربانی کیاہے تو آپﷺ نے ارشادفرمایاتمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے صحابہ کرام نے عرض کیا اس میں ہمارے لئے کیاہے تو ارشاد فرمایا ہر ایک بال کے برابرنیکی اون کے متعلق بھی یہی فرمایااورجوشخص وسعت ہونے کے باجودقربانی ناکرے اس کیلئے فرمایا وہ ہماری عیدگاہ کی طرف ناآئے

حضرت امی عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللّہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قربانی کے دن اللہ کے ہاں اس عمل سے بڑھ کر کوئی اورعمل محبوب نہیں قیامت کے دن قربانی کے جانور کوسینگوں بالوں اورکھروں کیساتھ لایاجائے گااس کاخون زمین پرگرنے سے قبل ہی اللہ کے ہاں مقبول ہوجاتاہے اس لئے قربانی کرنی چاہیے حضرت فاطمتہ الزہراؓ سے رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایاتم جانورذبح ہوتے وقت موجودرہو کیونکہ اس کاپہلا قطرہ خون کاگرنے سے قبل ہی انسان کی مغفرت کردی جاتی ہے لہذا اسے ترک نہیں کرناچاہیے اورناہی اس قربانی کا متبادل کوئی تلاش کرنے کی ضرورت ہے جولوگ مسلمانوں میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان سے صرف اتنا کہہ دیں کہ یہ اللہ کاحکم ہے اس کوہرحال میں ہم نے پورا کرنا ہے قربانی کے متعلق کچھ ضروری مسائل ہیں ان سے بھی آگاہی ضروری ہے جس شخص پرصدقہ فطر واجب ہے اس پرقربانی بھی واجب ہے،قربانی کے تین دن ہیں 10،11،12 ذی الحجہ ان ایام میں جس شخص کے پاس ضرورت سے زائداتنامال جمع ہوجائے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہوتواس پرقربانی واجب ہے مسافرپرقربانی واجب نہیں قربانی کاوقت دس ذی الحجہ سے لیکر12کی شام غروب آفتاب تک ہے قربانی کاجانوراگرچہ رات کوذبح کرسکتے ہیں لیکن دن کوذبح کرنا افضل ہے،شہراور قصبوں میں رہنے والوں کیلئے عیدالاضحی کی نمازسے قبل جانورذبح کرنا درست نہیں،دیہات میں کرسکتے ہیں اگرمسافرمالدارہو 12تاریخ کوغروب آفتاب سے قبل گھر واپس پہنچ جائے یاکسی غریب آدمی کے پاس اتنامال آجائے جس سے وہ نصاب کو پہنچ جائے توان صورتوں میں قربانی واجب ہوجاتی ہے قربانی کاجانوراپنے ہاتھ سے ذبح کرے اگر نا کر سکتا ہوتوکسی دوسرے سے بھی کرواسکتاہے،بعض لوگ قربانی کاجانورذبح کرتے وقت قصاب کے ہاتھ کے ساتھ اپنابھی ہاتھ رکھتے ہیں اس صورت میں دونوں تکبیر پڑھ لیں اگر دونوں میں سے کسی نے بھی ناپڑھی توقربانی درست نہیں ہوگی،قربانی کرتے وقت اگردل میں نیت پڑھ لی تو کافی ہے

ذبح کرنے کہ بعدیہ دعا پڑھیں اللہم تقبلہ منی کما تقبلت من حبیبک محمد وخلیلک ابراہیم علیہما السلام،قربانی اپنی طرف سے واجب ہے اولاد کی طرف سے نہیں،قربانی درج ذیل جانوروں کی درست ہے اونٹ، اونٹنی، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، بکرا، بکری، بھیڑاوردنبہ،بڑے جانوروں میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں سب کی نیت قربانی کی ہوگوشت کی نا ہو، گائے،بھینس اوراونٹ میں سات سے کم افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں قربانی کے جانورکیلئے یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ بھیڑ بکری، دنبہ بکرا کی عمر ایک سال گائے بھینس کی عمردوسال جبکہ اونٹ کی عمر قربانی کے وقت پانچ سال ہونی چاہیے البتہ اگر بھیڑ بکری کی عمر کم ہو لیکن دیکھنے میں وہ ایک سال کے معلوم ہوں تو تب بھی ان کی قربانی درست ہے قربانی کرنے والے شخص کواس بات کابھی خیال رہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایا ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے اورتم میں سے جوکوئی قربانی کا ارادہ کرے اسے چاہیے کہ وہ اپنے بال وناخن ناکاٹے لہذا اس ماہ مبارک کے فضائل ومسائل سیکھنے کی ضرورت ہے اس میں حج وقربانی کرنیوالے حضرات کوچاہیے ان مسائل کو سیکھیں اوران پرعمل کریں تاکہ اللّہ تعالیٰ کے ہاں ہماری مالی و بدنی عبادات قبول بھی ہوں اور ہمیں اجروثواب بھی پورا کا پورا ملے کہیں ایساناہوکہ ہم بدنی ومالی عبادات تو کریں لیکن مسائل کی معلومات ناہونے کی وجہ سے ہم اجروثواب سے محروم رہ جائیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں