دھانگلی قدرتی ذخائر سے مالا مال

آصف خورشید،تحصیل کلر سیداں کا مشرقی علاقہ دھانگلی جو کہ قدرتی حسن سے مالا مال تو تھا ہی مگر قدرت نے اس علاقے میں آئل اینڈ گیس کے ذخائر کوپوشیدہ رکھ کر اس کی اہمیت کو اور چار چاند لگا دیے۔ دھانگلی کے چاروں طرف پھیلے تقریباً 100کلو میٹر کا یہ ٹکڑا جس میں یونین کونسل منیا ندہ اور یونین کونسل سموٹ کا علا قہ شامل ہے۔اللہ رب العزت نے اس علاقے کو نہ صرف سر سبز و شاداب رکھا۔ بلکہ اس کے سینے میں آئل اینڈ گیس کے ذخائر کو رکھ کر اس کی اہمیت کو اجاگر کر دیا۔چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں اور چٹانوں پر پھلاہی کے جنگلات کی چادر اوڑے خطہ پو ٹھو ہار کا یہ علاقہ نہ صرف سیاحتی بلکہ تاریخی مقا م بھی رکھتا ہے۔تاریخ کے اوراق کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ خطہ پوٹھوہا ر کا یہ علاقہ کئی بادشاہوں کی گز ر گاہ بھی رہا ہے۔ جیالوجسٹ ماہرین کے مطابق منیاندہ کے علاقہ بناہل پتن سے سراب دریا سوہاوہ تک کا یہ علاقہ آئل اینڈ گیس کے ذخائر اپنے سینے میں رکھے ہوئے ہے۔ 90کی دہائی تک تو اس علاقے کی اہمیت کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کوئی سروے نہ کرواسکی۔مگر اس کے بعد 1997میں پاکستان کی مشہور کمپنی OGDCLکے یونین کونسل سموٹ کے علاقہ کاہلیاں سہلیاں میں سروے کا آغاز کیا۔OGDCLکی سروے پارٹی نے چند ہی ماہ میں اس علاقے میں آئل اینڈ گیس کے بڑی تعداد میں ہونے کی پیشگوئی کی۔اور ڈرلنگ کے لیے چند پوسٹ کلئیر بھی کیے۔جن ذخائر کی تلاش کے لیے سروے کیا گیا وہ پانچ سے چھ ہزار میٹر کی گہرائی میں تھے۔یعنی تقریباً 6کلو میٹر تک۔پوٹھوہار کا یہ علاقہ پتھریلا سنگلاخ ہونے کی وجہ سے ڈرلنگ پر کافی اخراجات بھی تھے۔کیونکہ سندھ یا بلوچستان میں جو Rig(ڈرلنگ مشین) اپنی ڈرلنگ آٹھ سے دس ماہ میں مکمل کرتا ہے۔یہاں ڈیڑ ھ سے دو سال لگ سکتے ہیں۔1998میں OGDCLڈرلنگ ڈیپارٹمنٹ نے Herno1 نامی(باقی صفحہ3نمبر04)
Rigسے سموٹ کے علاقے دھمنوہا میں ڈرلنگ کا آغاز کیا۔3500میٹر ڈرلنگ ہو چکی تھی۔ کہ سخت چٹانوں کی بدولت ڈرلنگ آگے نہ بڑھ سکی۔اس کے علاوہ شدید بارشیں بھی ڈرلنگ میں رکاوٹ کا باعث بنی۔ مجبوراً OGDCLکمپنی کومزید اخراجات سے بچنے کے لیے اپنا ڈرلنگ کام بند کرنا پڑا۔اس کے بعد 20-06-2017میں پرائیوٹ کمپنی ماڑی گیس اور BGPکمپنی کے باہمی اشتراک سے اس علاقے میں دوبارہ سروے کیا گیا۔اور ڈرلنگ کے لیے چند پوائنٹ کلئیر کیے گئے۔جبرسے 15کلومیٹر کے فاصلے پر ڈرلنگ کا آغاز کیا گیا۔جو کچھ عرصہ قبل کامیا ب ہو گیا اور وہاں سے یومیہ 400بیرل کروڈ آئل نکالا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی سوہاوہ میں شہاب الدین غوری کے مزارقریب کوٹ دیمک نامی گاؤں میں ماڑی گیس کمپنی اور OGDCLکمپنی کے اشتراک سے ڈرلنگ کا آغاز کیاگیا۔جہاں ابتدا میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ذخائر دریافت ہوا۔غوری ون نامی ویل سے روزانہ 5700فیصد بیرل کروڈ آئل نکالا جاتا رہا۔اسی پوائنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جبرکے علاقہ تھاتھی میں Rigشفٹ کیا جا رہا ہے۔ جس پر ڈرلنگ کا آغاز جلد ہی کر دیا جائے گا۔ان کامیابیوں کے بعد حال ہی میں سر صوبہ شاہ کے علاقے پندورہ ہردو میں BGPکمپنی نے آئل اینڈ گیس کی تلاش کے لیے ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ پارٹی چیف جیالوجسٹ رانا کامران کے مطابق 100کلومیٹر سکوئر رقبے پر سروے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اور وہ اس بات پر پر امید ہیں کہ چند ماہ میں اس علاقے میں پوائنٹ دریافت کر لیے جائیں گے۔انہوں نے علاقے کی مہمان نوازی اور ان کے تعاون کو سراہا۔مزید ان کا کہنا تھا کہ اگر اس علاقے سے ذخائر کی دریافت ہوئی ہے۔ تو یہ دریافت اس علاقے کی نہ صرف پسماندگی دور کرے گی بلکہ قسمت بھی بدل دے گی۔اگر اس علاقے سے کوئی کامیابی ملتی ہے۔
(اس کامیابی کے بعد ماڑی گیس کمپنی نے علاقے کی ویلفیئر کے لیے کافی پیکج دیے جن میں نالہ کانسی پر پل، کشادہ سڑک، ڈسپنسری اور سکول کے لیے فرنیچر 70لاکھ روپے مالیت کی سٹوڈنٹس کے لیے بسیں، اس کے علاوہ بے شمار ویلفیئر کام شامل ہیں جو کہ سب کامیابی کی بدولت ممکن ہوئے ہیں)۔

اپنا تبصرہ بھیجیں