دکھی بابا/ابن نظر

کچھ روحیں مادی جسم کی قید میں حد درجہ بے قرار رہتی ہیں یہ بے قراری انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دیتی ،جسمانی ضرورتوں سے بے نیاز ہو کر تلاش حق میں سر گرداں رہناہر وقت سرشاری کے عالم میں محو رہنا ،نہ ڈھنگ کے کپڑے پہننا نہ پیٹ بھر کر کھانا،اولاد

‘گھر بار‘ بہن بھائی‘عزیز رشتہ دار حتی کہ اپنا آبائی علاقہ تک کی سکونت ترک کر کے تقریباََپندرہ سال شہر سے دور علاقہ میں رہائش رکھنا اور ہر وقت مخلوق خدا کی خدمت کیلئے کمر بستہ کون ہو سکتا ہے ؟میری مراد تحصیل کلر سیداں کے ایک قصبہ چوک پنڈوڑی سے تھوڑے فاصلے پر موہڑہ کھوہ والا کے رہائشی صوفی محمد صادق کے منجھلے بیٹے سائیں ظفر اقبال المعروف ’’دکھی‘‘ ہیں جن کو اخلاص ملیہت آباء و اجداد سے ورثے میں ملا آپ کے والد محترم بھی ’’اللہ لوک ‘شخصیت کے مالک تھے

آپ نے زندگی کی پچپن بہاروں میں سے پہلی پینتالیس بہاریں اسی علاقہ میں گزاریں پوٹھواری اشعار کو ترنم کے ساتھ پڑھنے کی وجہ سے ’’دکھی ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے والد گرامی کے ساتھ مقیم رہے اور والد گرامی نے آپ کی شادی کرا دی تین بچوں کی پیدائش ہوئی اور اس وقت وہ جوان ہیں ،محنت مزدوری کچھ عرصہ تک کی خطہ کوہسار کی مشہور بزرگ ہستی سائیں ٹکا سرکار قلندری باباکامرہ شریف تحصیل کوٹلی ستیاں کے مرید ہو گئے جذب و مستی کی کیفیات میں اضافہ ہو تا رہا آپ کو زیر زمین پانی کو بھی چیک کرنے کا ملکہ حاصل تھا

اور یہی صلاحیت آبائی علاقہ سے ہجرت کی وجہ بنی با لآخر ابدی ٹھکانہ بھی اسی علاقہ میں بنا اور آج ان کی قبر اٹک کے علاقہ بال کے گاؤں کھپیاں میں مرجع خاص و عام ہے آج اس علاقہ کے کسی بچے سے بھی پوچھ لیں تو وہ دکھی بابا کو جانتا ہے

۔بابا کے چھوٹے بھائی عبدالرحمان صاحب کی موبائل شاپ پر جب سے میرا آنا جانا شروع ہوا تو کبھی کبھار میں بھی ان سے پوچھ لیتا کہ آپ کے جو بھائی ’’دکھی ‘‘ کے نام سے مشہور تھے آج کل کہاں ہیں ؟عبدالرحمان بھائی مجھے بتاتے کہ اٹک کے دور دراز کسی علاقہ میں انہوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں گزشتہ ماہ جس بیرونی شہر کے چند روزہ سفر کے بعد جب واپس آیا تو معلوم ہوا کہ عبدالرحمان صاحب کے بھائی سائیں ظفر اقبال المعروف ’’دکھی ‘‘ فوت ہو گئے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں