دونشان حیدر کی حامل سرزمین گوجرخان مسائل کےگرداب میں

عبدالستار نیازی/شہیدوں اور غازیوں کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ہم اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہیں، عظیم ہیں دھرتی کے وہ سپوت جنہوں نے اپنے آج کو ہمارے کل کیلئے قربان کیا، پورے ملک میں شہداءکے مزارات، یادگاروں کو پاک فوج اور زندہ دل پاکستانیوں نے محبت ، امن ، آشتی اور وطن عزیز سے محبت کا ایک نشان بنا رکھا ہے، خصوصی ایام میں ان یادگاروں اور مزارات پر مسلح افواج کی جانب سے پروقار تقاریب کا انعقاد کیا جاتاہے،ان شہداءکا یوم پیدائش ہو ، یوم شہادت ہو ، یوم پاکستان ہو ، دفاع پاکستان ہو یا جشن آزاد ی کا موقع ، یہاں پر لوگوں کا ہجوم دیکھنے میں آتاہے اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار یہ قوم اپنے عظیم شہداءکو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جب نام آتاہے تو گوجرخان کا تو تاریخ کے رنگین صفحات پر اس دھرتی کا نام سنہری حروف میں اس لیے درج ہے کہ اس دھرتی نے ان سپوتوں کو جنم دیا جنہوں نے کسی بھی قیمت پر اپنی حب الوطنی کا سودا نہیں کیا، کیپٹن راجہ محمد سرور شہید اس دھرتی کا وہ مان ہے جس نے دشمن کے چھکے چھڑائے تھے اور پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر اپنے نام کیا تھااور ملک پاکستان کا پہلا نشان حیدر اس دھرتی کے ماتھے کا جھومر ہے، اس لیے گوجرخان کے نام کیساتھ باشعور ، فہم و ادراک کے حامل اشخاص شہیدوں اور غازیوں کی دھرتی کا اضافہ کرتے ہیںاور یہ دھرتی اس لئے بھی اہم ہے کہ یہاں پر دو نشان حیدر پائے جاتے ہیں جن میں کیپٹن راجہ محمد سرور شہید اور سوار محمد حسین شہید شامل ہیں، قوم کے ان عظیم سپوتوں نے وطن عزیز پر اپنی جانیں نچھاور کر کے ثابت کیا کہ ہم اس مٹی کے وفادار ہیں جس نے ہمیں عزت بخشی ہے، پاک سرزمین کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جرات و بہادری کی مثال قائم کرنے اور ارض پاک کے پہلے نشان حیدر کا اعزاز پانے والے تحصیل گوجرخان کے سپوت کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کا یوم شہادت27جولائی کو منایا گیا، کیپٹن راجہ سرور شہید نشان حیدر کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے حسب معمول ان کی یادگار پر خوبصورت تقریب منعقد کی گئی، مقررین نے کہا کہ پاک فوج ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے، ملکی سلامتی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ہماری فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ، ہماری نسلوں کو ان بہادر شخصیات کے نقش قدم پہ چلنا ہوگا، پاک افواج نے ملک پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جتنی قربانیاں دی ہیں وہ تاریخ کے اوراق پہ سنہری حروف سے لکھی جاچکی ہیں اور عالمی طاقتوں نے یہ تسلیم کیا کہ ناممکن کو ممکن کر دکھانا پاک افواج کا کارنامہ ہے،کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کا تعلق گوجرخان کے نواحی علاقہ سنگھوری سے ہے، 1948 میں کشمیر کے محاذ پر اپنے وطن کا دفاع کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے لیکن ہمت نہ ہاری اور جب تک بدن میں جان رہی اپنے وطن کا دفاع کرتے رہے، 27جولائی کو کیپٹن راجہ محمد سرور نے جام شہادت نوش کیا، کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کی بے مثال شجاعت ، جرات اور بہادری کے صلہ میں ان کو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا جو خطہ پوٹھوہار اور گوجرخان کیلئے تاقیامت اعزاز کا باعث رہے گا، دوسری جانب دونشان (باقی صفحہ3نمبر04)
حیدر کی حامل اس سرزمین کے مسائل پہ بات کی جائے تو مسائل کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جو کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لیتا، کئی حکومتیں تبدیل ہوئیں، کئی سیاستدان تحصیل ناظم، ایم این اے اور ایم پی اے بنے ، چیئرمین ، کونسلرز رہے مگر گوجرخان کی حالت بدستور ویسی ہی ہے ، سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ کیا وہ لوگ جو ان کو ووٹ دے کر ان پر اعتبار کرتے ہیں اور پھر پانچ سال” جوتے الگ اور گنڈے (پیاز) الگ کھاتے ہیں“، یا وہ لوگ جو ووٹ لینے کی باری لوگوں کی دہلیز پر لیٹ جاتے ہیں لیکن منتخب ہونے کے بعد مسائل سے چشم پوشی اختیار کر لیتے ہیں ، میرے مطابق ذمہ دار دونوں اطراف کے فریق ہیں، اس وقت شہر سب سے بڑے دو مسئلے چل رہے ہیں (۱) پارکنگ (۲) صفائی ، دونوں میں انتظامیہ بری طرح ناکام ہے، میونسپل کمیٹی کا حال ہی میں 55کروڑ 87لاکھ کا بجٹ منظور ہوا ہے ، جس میں پارکنگ پلازہ کیلئے پانچ کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے اور ذرائع کے مطابق وارڈن دفتر کی جگہ پر پارکنگ پلازے کی تعمیر زیرغور ہے لیکن تاحال زیرغور ہی ہے، اس حوالے سے نہ کسی سابقہ عوامی نمائندے نے کوئی قدم اُٹھایا اور نہ ہی تاحال کوئی صورت نظر آرہی ہے، اس پلازے کی تعمیر اتنا بڑا پراجیکٹ نہیں ہے جتنی سستی اور کاہلی کی جارہی ہے، اس پلازے کی تعمیر سے میونسپل کمیٹی کو ریونیو کی مد میں خطیر رقم ملے گی لیکن وہ تب ملے گی جب یہ پلازہ تعمیر ہوگا، شہر بھر سے لاکھوں کا ماہانہ ریونیو اکٹھا کرنے والی میونسپل کمیٹی کی زیرنگرانی راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے نااہل اہلکاران و انچارج کی بدولت شہر میں گندگی کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں، شہری وارڈز میں کئی کئی دن تک گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں اور پھر کسی سماجی کارکن کی جانب سے کوئی خبر شائع ہوتی ہے تو اس پہ فوری ایکشن لے کر سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے ، سوال یہ ہے کہ آخر کب تک ایسا چلے گا؟ محلہ حافظ آباد، صندل روڈ ، محلہ بابو گلاب خان، پرانا گلیانہ روڈ سے گزرنے والے نالے کی صفائی تاحال مکمل نہ ہوسکی جس کے باعث شہری پریشان ہیں ، ایک یہ نالہ تو درد سر ہے لیکن شہر کے بازاروں کی حالت بھی قابل رحم ہے جہاں پر سیوریج سسٹم کی بدحالی کی وجہ سے تاجر برادری الگ پریشان ہے، تاجروں سے ٹیکس کی مد میں لاکھوں روپے وصول کر لئے جاتے ہیں لیکن ان کو سہولتیں نہیں دی جاتیں، آخر کب اس دھرتی کا نظام درست ہوگا ؟ یہ سوالیہ نشان تاحال برقرار ہے۔ والسلام ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں