عبدالجبار

دوست زندگی کا بیش بہا سرمایا ہوتا ہے ایسا سرمایا جس کے کام آنے سے فائدہ ہوتا ہیں نقصان نہیں دوست سایہ کی مانند ہوتا ہیں جو کبھی جدا نہیں ہوتا شومئی قسمت جدائی کا لمحہ آبھی جائے تو یاد کبھی بھی جدا نہیں ہوتی دوست پھل کی طرح ہوتا ہے جو نہ صرف قوت بلکہ مدافعت اور اس کا بیج تک بھی کارآمد ہوتا ہے دوست نفع دیتا ہیں نقصان نہیں کبھی دست وبازوبن کر

اور کبھی سینہ سپر ہو کر دوست کے کون کون سے روپ کا زکر کروں ہر روپ میں غمگسار ہمدرد بے لوث اور بے انتہامحبت کرنے والا نظر آتا ہے بہت سے لوگوں کی طرح میری خوش قسمتی بھی رہی کہ عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی اچھے دوستوں کی سنگت نصیب ہوئی جنہوں نے مجھے نہ تو مایوس ہونے دیا اور نہ گرنے دیا بلکہ ہمت ہار ے بے بس اور لاچار کو ایسا قوی بنایا کہ زندگی کی دوڑ میں شریک ہو گیا ا

یک وقت ایسا تھاکہ خیالات احساسات اور جزبات کے سمندر سے مغلوب ہو کر زندگی کے اختتام کی منزل؛ کی طرف رواں ہونے کا عزمِ مصمم کر بیٹھا مگر اچھے دوست نے ایک اور منزل کا پتہ دے کر پھر سے عازم سفر کر دیا اور ان خدوخال حیات کی لمس اور کسک نے کبھی ڈگمگانے نہیں دیا دوست نے تنہائی کے سمندر میں غرقاب ہونے سے بھی بچایا اور مطالب حقیقی اخذکرنے کا سلیقہ بھی سکھایا بہتے پانی کی رو میں تیرنے کا ہنر بھی بتایا اور موجوں کی نذر ہونے سے بھی دور کیا کچھ کر گزرنے کی لگن بھی دی اور صبر اور شکر کے دامن کو تھام رکھنے کا سبق بھی پڑھایا لوگ کہتے ہیں

کہ دوست بے وفا ہوتے ہیں مگر میں اس بات کا ردیوں کروں گا کہ دوست جو ہوتے ہیں کبھی بے وفا نہیں ہوتے ساتھ نہیں چھوڑتے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پیمانے میں دوستی کو ناپا نہیں جاتا اور نہ ترازومیں تولا جاتا ہے دوست بناوٹ کے قائل اور دکھاوے کے کام کبھی نہیں کرتے دوست بھرم کا نام ہے پردے کا دوسرا نام ہے اور دوست ایسی حقیقت کا نام ہے جس کے عمل میں خیر ہی خیر ہے دوست خیر خواہ ہوتا ہے

ہر لمحہ آپ کے لیئے اچھا سوچتا ہے عوامل کے زیر اثر آکر اپنا ردِ عمل نہیں دیتا اور نہ چند دلائل سے مرعوب ہو کر عیب تراشی پر اتر آتا ہیں بلکہ ایسا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے جو لاجواب ہوتا ہیں دوست یکطرفہ ٹریفک کی طرح ہوتا ہے جس کی سمت درست اور منزل پر پہچنے کے لئے پر عزم ۔کون کہتا ہیں کہ دوستی تالی کی طرح دو ہاتھوں کی مرہونِ منت ہوتی ہیں یا دوستی برابری کے سلوک کی متمنی ہوتی ہیں یہ تو بس ایک نیکی کی طرح ہوتی ہیں جس کے کرنے میں خیر ہے اور ثواب کیا مدد کرنے اور کام آنے کے لئے دوست ہونا کافی نہیں ہوتا ایک شخص کی عادت تھی کہ وہ قرضہ دے کر قرضہ واپس لینا بھول جاتا تھا اور اگر کوئی واپس کر دے تو اسے غنیمت جان کر اس کا شکریہ ادا کرتا تھا

ظاہر اََ اس کی شہرت اتنی اچھی نہ تھی جب اس جہاں سے گزر گیا تو بغیر حساب کے بخشا گیا اس بناء پر کہ وہ بندوں سے حساب کتاب کا عادی نہ تھا اور رب تعالی نے بھی اس کے ساتھ کوئی حساب کتاب روا نہ رکھا آج زرہ بھر نیکی جو صرف تو فیق خدا وندی سے کرتے ہیں تو کئی بار اپنے جیسے بندے کے چہرے کی طرف دیکھتے ہیں ہم نے اس دنیا پر ہی ایک حشر بپا کر رکھا ہے ایک عدالت لگا رکھی ہے جس کے سامنے روزانہ کئی بندوں کو پیش کرتے ہیں اور خود ہی منصف کے مقام پر فائز ہو کر اسے قابلِ سزا بناتے ہیں کوئی بے وفا احسان فراموش نہ جانے کیا کیا مجرم ٹھہرتا ہے اور پھر بھی اسے معاف کرنے کا نام نہیں لیتے بلکہ اسے ایسی ایسی داستا نیں بیان کرتے ہیں

کہ دوست ہونے کا شائبہ بھی نظر نہیں آتا رب تعالی ایسے تعلق ایسی دوستی اور بیوپار سے محفوظ رکھے ایک مرتبہ پھر ان الفاظ کے ساتھ اختتام کرتا ہوں کہ دوست بنتے ہیں بنائے نہیں جاتے دوست ملتے ہیں ڈھونڈ ھے نہیں جاتے دوست نبھاتے ہیں احسان نہیں کرتے دوست کام آتے ہیں رب تعالی سے دعا ہیں کہ ہمیں اچھے دوست نصیب فرمائیں آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں