تحریر:ڈاکٹر برکت علی خان
حفاظت اور دفاع انسانی زندگی کی بقا کے لئے ایک بنیادی حق ہے۔ جسمانی دفاع، مالی دفاع، عزت و ابرو کا دفاع، گھر کا دفاع اور ملکی دفاع ہم سب پر فرض ہے۔مذہبی لحاظ سے دیکھا جائے تواسلام میں، ملک کے دفاع کو مسلمانوں پر ایک اہم ذمہ داری اور فرض کفایہ سمجھا جاتا ہے۔اسلامی اصولوں اور بین الاقوامی قانون پر عمل پیرا ہو کر اسلام میں ملک کے دفاع میں زندگی، املاک اور عزت و وقار کی حفاظت شامل ہیں۔ اس کے لئے قومی سلامتی کو یقینی بنانے اور امن کو فروغ دینے کے لئے اتحاد، تعاون، اور مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔اسلام جان و مال اور عزت و وقار کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ بیرونی خطرات کے خلاف ملک کا دفاع ان اقدار کی حفاظت کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔آج کے جدید معاشرے میں جہاد کے تصور کو اکثر غلط فہم ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے خلانکہ اصل میں جہاد انصاف کے لئے جدوجہد کرنا اور جارحیت کے خلاف کسی کی برادری اور ملک کا دفاع کرنے کا نام ہے۔ دفاع کے تناظر میں، جہاد میں فوجی کارروائی شامل ہوسکتی ہے، لیکن اس کو اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہئے اور بے گناہ لوگوں کے نقصان کو کم سے کم کرنا چاہئے۔ملکی تناظر میں دفاع کے لیے اتحاد اور تعاون کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اسلامی تعلیمات اپنے ملک کے دفاع میں مسلمانوں کے مابین اتحاد اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اس میں قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت، فوج اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا بھی شامل ہے۔ اتحاد کے بارے میں قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ: اور تم سب مل کراللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو۔
اسلام میں دفاع کے بارے میں کُی تھیوری موجود ہیں مثال کے طور پر اللہ کی راہ میں لڑنا۔ یہ تصور اکثر دفاع سے وابستہ ہوتا ہے اور اس میں ظلم اور جارحیت کے خلاف لڑائی شامل ہوتی ہے۔ اسی طرح وفاداری اور عدم استحکام ایک اصول ہے کہ جس میں مسلم برادری اور ملک کے ساتھ وفاداری کی اہمیت اور ناانصافی سے انکار پر زور دیا جاتا ہے۔امر بل معروف وا نہی انی لمنکر۔ یہ اصول مسلمانوں کو ان کے معاشرے میں انصاف، اخلاقیات اور راستبازی کو فروغ دینے کی ترغیب دیتا ہے، جس میں قومی دفاع اور سلامتی میں حصہ ڈالنا بھی شامل ہوتا ہے۔ان تمام باتوں اور اصولوں کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بطور پاکستانی ہم پر فرض ہے کہ ہم تمام تر بیرونی اور اندرونی سازشوں کا مقابلہ کریں اور ملکی دفاع میں جانی، مالی اور قلمی جہاد کریں۔ افواج پاکستان اور سیکیورٹی اداروں کا شانہ بشانہ ساتھ دیں۔
پاکستان اپنے معرضِ وجود میں انے کے بعد کیُ دفعہ اپنے دشمنوں سے نبرد ازماں رہا جس میں ۱۹۴۸,۱۹۶۵,۱۹۷۱,۱۹۹۹ اور ۲۰۲۵ شامل ہیں۔ اللہ کے فضل اور پاکستانی عوام کی حب الوطنی، کی وجہ سے سرخرو رہے۔ ۶ ستمبر ۱۹۶۵ کی رات دشمن نے بزدلانہ حملے کی کوشش کی اور ارادہ کیا کہ صبح کا ناشتہ لاہور میں کریں گے لیکن ان کو معلوم نہیں تھا کہ ہمارا واسطہ کس ملک سے ہے۔ الحمدللہ اللہ تعالی نے ایک تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔
راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…
اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)ولی عہد و وزیرِاعظم سعودی عرب محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل…
تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…
پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…