دعوت توحید

قرآن مجیدفرقان حمید میں اور احادیث مبارکہ میں متعدد مقامات پرانتہائی تاکید اورمضبوط دلائل کیساتھ بنی نوع انسان کوتوحیدپرایمان لانے اورپھراس پر استقامت اختیارکرنے کی دعوت بھی دی گئی اورزوربھی دیاگیا ہے اسکے مخالف چلنے یامخالفت کرنیوالوں پراللہ کی سخت ترین ناراضگی بھی ظاھرکی گئی ہے اورشدیدترین عذاب کی وعیدبھی سنائی گئی ہے اس بنیادی عقیدہ پرمثبت اور صحیح معنوں میں مستفید ہونے پرانعامات واعزازات کاوعدہ کیاگیاہے جبکہ اسکے انکار پریا پھرمنفی سوچ پر برے ا ثرات کیساتھ ساتھ اللہ کی ناراضگی کے علاوہ جنت میں داخلہ بھی ممکن نہیں بلکہ ایسے لوگوں کوجوتوحیدکیخلاف چلیں مشرک کہاگیاہے اورانکاٹھکانا جہنم ہے لہذا انسان کوچاہیئے کہ وہ اپنی زندگی کوقرآنی احکامات رسول اکرم شفیع اعظمﷺکی زندگی کی روشنی میں گزاریں انسانی معاشرے کی تشکیل کیلئے ضروری ہے کہ وہ عقیدہ توحید پرخودبھی قائم رہے اوراپنے اھل و عیال کنبہ قبیلہ حتی کہ جہاں تک اس کابس چلے لوگوں کوتوحیدکی دعوت دے کفر وشرک اوربدعات سے بچنے کی تلقین کرے عقیدہ توحیدکاپہلویہ ہے کہ اللہ کی ذات میں صفات میں اور عبادت میں کسی کوبھی شریک نہ کیاجائے نہ ٹھہرایاجائے چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے تم اس کے سواء کسی کی بندگی نہ کرو، ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں بس میری بندگی کرو،اور میری یادکیلئے نماز قائم کرو،ایک تیسرے مقام پر ارشادفرمایااورتمہارامعبودایک ہی ہے اس رحمن ورحیم کے سواء کوئی معبود نہیں یہ سب اوراس جیسے دیگر احکامات رب العالمین نے قرآن مجیدفرقان حمید میں ارشاد فرمائے اوراپنے پیارے لاڈلے اور نہایت ہی اعلی شان وشوکت والے جلیل القدر انبیاء کرام علیہم السلام کی زبان مبارک سے کہلوائے تاکہ اس عقیدہ کی اہمیت کا اندازہ لگایاجاسکے اور اس بات کی وضاحت بھی ہوجائے کہ جس عقیدہ کوقرآن مجید میں بیان فرمایا ہے جس عقیدہ توحید قائم رہنے کیلئے انبیاء کرام علیہم السلام جیسی مقدس شخصیات آئیں اللہ تعالیٰ نے سورہ اخلاص میں اپنے محبوب نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی زبان مبارک سے اعلان کروایاکہ اے محبوب آپ کہہ دیجئے اللہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے وہ ناتوکسی کاباپ ہے اورناکسی کابیٹا اورنااسکاکوئی ہمسرہے بلاشک وشبہ یہ قرآن مجید کی مختصر سورہ ہے مگراسکی تلاوت کثرت سے کی جاتی ہے اس سورۃ میں بھی عقیدہ توحید کے دلائل دئیے گئے ہیں اس سؤرہ کہ ابتداء میں ہی اللہ تعالیٰ نے مخاطب کیا تاکہ مسلمان اپنے اندرپہلے عقیدہ توحیددرست کرے پھرباقی اسلام پر عمل پیرا ہوں تو بیشمار اختلافات اور شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجائے جب اللہ نے فرشتوں کو حکم دیاکہ حضرت آدم علیہ السلام کوسجدہ کریں تواس سے انسان کہ عظمت ظاہرہے لیکن اسی رب نے ھرقسم کوسجدہ سوائے رب العالمین کے منع کردیاچاھے انسان کسی کو تعظیم کہ نام پرکرے یاپھرعبادت کہ نام پریہ پیشانی سوائے رب العالمین کہ کسی کہ سامنے نہیں جھک سکتی یہ پیشانی اسی ذات نے بنائی ھے اوریہ پیشانی اسی کہ سامنے جھکنی چاہیے قرآن مجید میں بھی باربار اللہ رب العزت نے توحیدپرقائم رہنے کوحکم دیاپھراس عقیدے کی عملی دعوت کو پختہ کرنے کیلئے انبیاء کرام علیہم السلام کی آمدکاسلسلہ شروع ھواحضرت آدم علیہ السلام سے لیکر امام الانبیاء خاتم النبیین حضرت محمدﷺ تک تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے توحیدکی دعوت دی دعوت توحید سے قبل ھرقوم ھرقبیلہ ھرکنبہ ھرخاندان انبیاء کرام علیہم السلام کی آوازپرلبیک کہتے ھوئے انتہائی اکرام وتہذیب سے پیش آتے لیکن
جیسے ھی لاالہ الااللہ کی صدابلند ہوتی تو وہ دشمن بن جاتے اس لاالہ الااللہ کی پاورہی اتنی ھے کہ اسے ھرشخص برداشت نہیں کرسکتا نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی سیرت طیبہ کامطالعہ کیاجائے تویہ بات سامنے آتی ہے اسوقت کے لوگ آپکوصادق وامین کے القابات سے نوازتے،آپکے فیصلہ پرسب راضی ھوتے آپکی صداقت کااس قدر یقین کہ اگر آپ کہہ دیتے کہ اس پہاڑ کے پیچھے دشمن ھے تو فوراً آپکی بات کی تصدیق کرلیتے آپکی امانت داری کے اس قدرقائل تھے کے آپکے قتل کامنصوبہ بھی بنارہے ہوتے اور امانتیں بھی آپ ھی کے پاس رکھواتے اس قدرپختہ یقین کہ وہ امانتیں ضائع نہیں ہوگئیں لیکن ان سب باتوں کے مدنظر جب آپ نے لوگوں کوجمع کیا اور توحید کی دعوت دیتے ہوئے صداکلمہ حق بلند کی تواپنے بیگانے ھوگئے اپنے پرائے ھوگئے دوست دشمن بن گئے رشتہ دار قطع تعلق کرگئے کیونکہ عبادت وپرستش توفطرت انسانی میں داخل ہے اسی وجہ سے تاریخ انسانیت میں ایسے لوگ بھی گذرے ہیں جو کائنات میں حقیقی خالق کائنات،خالق ومالک کائنات کو چھوڑکرغیراللہ کے سامنے جھکے چلے آرہے ہیں ایسے لوگ جوسیدھی راہ سے بھٹک جائیں وحدانیت کا سبق بھول جائیں ایک اللہ کادرچھوڑ دیں اپنی پیشانی رب کہ حضور سجدہ ریز کرنے کی بجائے غیراللہ کہ سامنے جھکائیں توپھرایسے لوگ تاریخ نے دیکھیں ہیں کہ وہ رب کی بنائی ہوئی چیزوں کومعبودسمجھ کرکبھی چاند،سورج چاند ستارے،درخت کے آگے جھکتے ہیں کبھی اپنے ہاتھوں سے بت بناکرانکی پرستش کرتے ہیں توکبھی قبروں کہ سامنے سجدہ کرکے شرک کی موذی بیماری میں مبتلاء ہیں ایسے روحانی مریضوں کا علاج توبہ استغفار کے علاوہ صدق دل سے توحیدپرڈٹ جانے سے ہی ممکن ہے لہذا انسان کے لئے یہ شرم کامقام ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کی عبادت کی بجائے غیراللہ کومعبود سمجھ لے یہ وجود اللہ نے دیا یہ پیشانی اللہ نے بنائی تواسی کے سامنے جھکنی چاہیے اللہ کی ذات میں صفات میں یاپھرعبادات میں کسی بھی دوسرے کوشریک کرنایاٹہراناشرک کہلواتا ہے اللہ پہلے سے ہے جب کچھ نہیں تھا اللہ اس وقت بھی ہوگاجب سب کچھ فنا ہوگااللہ ھرجگہ موجودھے حاضرناظرھے عالم الغیب ہے اس سے کوئی چیز اور کچھ بھی پوشیدہ نہیں وہ اپنے ساتھ کسی کوبھی شریک ٹھہرانا پسند نہیں کرتاجب انسان کلمہ پڑھ کردائرہ اسلام میں داخل ہوتاہے تووہ دوباتوں کا اقرارکرلیتاھے اول اللہ کی وحدانیت دوئم رسولِ اکرم شفیع اعظمﷺکی نبوت ورسالت کی جب گواہی دیدی تواب اس بات پر قائم رہے کہ اللہ کہ سوا کوئی عبادت کہ لائق نہیں وہی موت وحیات کومالک ہے وہی زندگی وموت کے فیصلے کرتاہے وہی رزق دیتاوہی پیداکرتاہے وہی خالق مالک،داتا،مشکل کشاء,مختار کل،حاجت روا،بگڑی بنانیوالا،وھی مشکلات حل کرنیوالا،وہی اولاد دینے والاہے وہی سب کی فریادسننے والاہے وہ جسے چاہے بے حساب عطاء فرمائے جسے چاہے کچھ نادے وہ کل کائنات کاتن تنہا مالک وخالق ہے وہ سب سے بلند وبالاارفع واعلی ہے اس کاکوئی ہمسر نہیں ناہی اسکاکوئی ثانی ہے اس کے آگے سب کمزور وہ سب سے طاقتور ہے وہ مجبورلاچار اوربے بس کی سنتاہے وہ ھروقت ھرجگہ موجود کوئی بھی چیزاس سے پوشیدہ نہیں اس سے مانگو توخوش ہوکرعطاء کرتاہے جبکہ نامانگنے والوں سے ناراض ھوتا ہے ہمیں بحیثیت مسلمان اس بنیادی عقیدہ پردیکھنے،سننے،سمجھنے اورعمل کرنے کے ساتھ ساتھ استقامت اختیارکرنے کی اشد ضرورت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں