دریائے جہلم میں قائم غیرقانونی کرشنگ پلانٹس سے شہریوں کا جینا دوبھر

میرپور(نمائندہ پنڈی پوسٹ)ضلعی انتظامیہ میرپور آزادکشمیر کی عدم توجہی کی بنا پر منگلا ڈیم کے قریب دریائے جہلم کے کنارے قائم کرش پلانٹس سے مقامی باسیوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں‘ منگلا کے قریب میرپور کی حددومیں دریائے جہلم کے کنارے پر قائم متعدد کرشنگ پلانٹس کے مالکان نے دریائے جہلم کے اندر سے ہیوی مشینری کے ذریعے کھدائی کرکے پتھراور گیڑہ نکال کرکے ٹرالیوں اور ڈمپروں میں لوڈ کرکے کرشنگ پلانٹس کے ذریعے روزانہ ہزاروں کیوبک فٹ بجری‘ خاکہ اور ریت کو ضلع جہلم اور میرپور میں فروخت کررہے ہیں دریا سے قیمتی پتھر اٹھانے سے دریا ئے جہلم کی اصل ساخت تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ زمینی کٹاؤ کی وجہ سے موضعات نکی‘ پیلائیاں اور گردنواح کا علاقہ سیلاب کی زد میں آنے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے کرشنگ پلانٹس کے چلنے سے پیدا ہونے والے گردو غبار سے مقامی آبادیوں کے باسی سانسوں کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ضلعی انتظامیہ جہلم نے اپنی حددو میں دریا سے پتھر اٹھانے پر سے پابندی عائد رکھی ہے اور متعدد پلانٹس کو سیل بھی کیا ہے لیکن میرپور کی حددو میں نصب پلانٹس کے مالکان مقامی انتظامیہ سے مبینہ ملی بھگت کی رات کی تاریکی میں دریا سے پتھر اور گیڑہ وغیر ہ اٹھا کر پلانٹس چلا رہے ہیں منگلاڈیم انتظامیہ‘ محکمہ ماحولیات ومعدنیات پنجاب و آزاد کشمیر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرر ہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں