تحریر:ندیم اختر غزالی
غزوہ ءبدر میں ابوجہل کے قتل ہو جانے کے بعد قریش کی سرداری ابو سفیان نے سنبھال لی تھی اور فتح مکہ تک پھر وہی تمام معرکوں میں قریش کی کمان کرتے رہے لیکن فتح مکہ کے بعد وہ مسلمان ہوگئے تھے۔ مسلمان ہونے کے بعد حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ اپنے دور جاہلیت کے واقعات سنایا کرتے تھے۔ انہی میں سے ایک واقعہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے روایت کیا ہے اور امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے صحیح بخاری کے پہلے باب میں اسے نقل کیا ہے۔
یہ اس دور کی بات ہے جب جناب نبی اکرم ﷺ اور قریش مکہ کے درمیان صلح حدیبیہ کے تحت دس سال تک آپس میں جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہو چکا تھا۔ عارضی مصالحت کے اس دور میں جہاں جناب نبی اکرم ﷺ مختلف علاقوں کے حکمرانوں اور بادشاہوں کو اسلام کی دعوت کے خطوط بھجوا رہے تھے وہیں مکہ کے قریشی سردار بھی تجارت کے لیے آزادانہ گھوم پھر رہے تھے۔رسول اکرم ﷺ نے اس وقت کی ایک بڑی بلکہ سب سے بڑی سلطنت رومن ایمپائر کے حکمران ” ہرقل “جو قیصر روم کہلاتا تھا کو دعوت اسلام کا خط بھجوایا۔ یہ خط حضرت وحیہ کلبی رضی اللہ عنہ لے کر گئے۔ شام اس دور میں رومی سلطنت کا حصہ تھا اور قیصر روم شام کے دورے پر ایلیا میں آیا ہوا تھا۔ جبکہ جناب ابو سفیان بھی ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ وہیں قیام پذیر تھے۔
آنحضرت ﷺ کا ہرقل کے نام خط لے کر حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو قیصر روم ہرقل کو اطلاع دی گئی کہ حجاز سے ایک قاصد آیا ہوا ہے جو نئے نبی حضرت محمد ﷺ کا خط اسے پیش کرنا چاہتا ہے۔ ہرقل نے خط وصول کرنے سے قبل حضور ﷺ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ضروری سمجھا اور اپنے اہلکاروں سے کہا کہ ان کے علاقے سے اگر کچھ لوگ یہاں آئے ہوں تو انہیں میرے پاس لایا جائے تاکہ میں ان سے اس نئے نبی کے بارے میں دریافت کر سکوں۔ سرکاری کارندوں نے جناب ابو سفیان اور ان کے ساتھی تاجروں کو ڈھونڈ نکالا اور انہیں قیصر روم کے دربار میں پیش کر دیا ۔
ہرقل نے ان کو اور اپنے ترجمان کو بلوایا اور پھر ان سے پوچھا کہ تم میں سے کون شخص مدعی رسالت کا زیادہ قریبی عزیز ہے؟ ابوسفیان کہتے ہیں کہ میں بول اٹھا کہ میں اس کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں (یہ سن کر) ہرقل نے حکم دیا کہ اس کو (ابوسفیان کو) میرے قریب لا کر بٹھاؤ اور اس کے ساتھیوں کو اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھا دو۔ پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں ابوسفیان سے اس شخص کے (یعنی محمد ﷺ کے) حالات پوچھتا ہوں اگر یہ مجھ سے کسی بات میں جھوٹ بول دے تو تم اس کا جھوٹ ظاہر کر دینا ۔
ہرقل اور ابو سفیان کے درمیان جو تفصیلی گفتگو ہوئی اس کی تفصیل درج ذیل ہے اس پوری حدیث کا متن درج ذیل ہے اس کو ایک دفعہ پڑھ لیں ایمان تازہ ہو جائے گا۔قیصر روم نے جب حضرت ابو سفیان سے نبی کریم ﷺ کے نسب کے متعلق یہ سوال کیا کہ ان کا نسب کیسا ہے؟
تو حضرت ابوسفیانؓ بولے: وہ ہم میں اعلیٰ نسب والے ہیں
پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا۔ابوسفیان سے کہہ دے کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو تم نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہے اور پیغمبر اپنی قوم میں عالی نسب ہی بھیجے جایا کرتے ہیں۔
ہرقل:اس سے پہلے بھی کسی نے تم لوگوں میں ایسی بات (نبوت کی) کہی تھی؟
ابو سفیان : نہیں
ہرقل:اچھا (کیا) اس کے آباؤاجداد میں سے کوئی بادشاہ ہوا ہے؟
ابو سفیان : نہیں
ہرقل:اس کی پیروی بڑے لوگوں نے اختیار کی ہے یا کمزوروں نے؟
ابو سفیان : نہیں، بلکہ کمزوروں نے
ہرقل: کیا اس کے پیرو کار بڑھ رہے ہیں یا گھٹتے جا رہے ہیں؟
ابو سفیان : نہیں ، بلکہ وہ بڑھ رہے ہیں
ہرقل: کیا کوئی اس کے دین میں داخل ہونے کے بعد اسے ناپسند کرتے ہوئے مرتد بھی ہوتا ہے؟
ابو سفیان : نہیں
ہرقل: کیا اپنے اس دعوائے نبوت) سے پہلے کبھی (کسی بھی موقع پر اس نے جھوٹ بولا ہے؟
ابو سفیان : نہیں
ہرقل: کیا وہ کبھی عہدشکنی اور وعدہ خلافی بھی کرتے ہیں؟
ابو سفیان : نہیں، ابھی تک تو نہیں! مگر ابھی ہمارے اور ان کے درمیان (حدیبیہ) میں جو ایک نیا معاہدہ ہے۔معلوم نہیں وہ اس میں کیا کریں گے۔ابوسفیان کہتے ہیں) میں اس بات کے سوا اور کوئی (جھوٹ اس گفتگو میں شامل نہ کر سکا۔
ہرقل: کیا تمہاری اس سے کبھی جنگ بھی ہوئی ہے؟
ابو سفیان : ہاں
ہرقل: پھر تمہاری اور اس کی جنگ کا نتیجہ کیا رہتا ہے؟
ابو سفیان : لڑائی کنویں کے ڈول کی طرح ہے، کبھی وہ ہم سے جنگ جیت لیتا ہے اور کبھی ہم اس سے جیت لیتے ہیں۔
ہرقل: وہ تمہیں کس بات کا حکم دیتا ہے؟
ابو سفیان : وہ کہتا ہے کہ صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کا کسی کو شریک نہ بناؤ اور اپنے باپ دادا کی شرک کی باتیں چھوڑ دو اور ہمیں نماز پڑھنے، سچ بولنے، پرہیزگاری اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے۔
ابو سفیان سے مکالمہ کے بعد ہرقل نے اس مکالمہ پر شاندار تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ترجمان سے کہا کہ ابوسفیان سے کہہ دے کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو تم نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہے اور پیغمبر اپنی قوم میں عالی نسب (اعلیٰ خاندانوں میں) ہی بھیجے جایا کرتے ہیں۔ میں نے تم سے پوچھا کہ دعویٰ نبوت کی یہ بات تمہارے اندر اس سے پہلے کسی اور نے بھی کہی تھی، تو تم نے جواب دیا کہ نہیں، تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر یہ بات اس سے پہلے کسی نے کہی ہوتی تو میں سمجھتا کہ اس شخص نے بھی اسی بات کی تقلید کی ہے جو پہلے کہی جا چکی ہے۔ میں نے تم سے پوچھا کہ اس کےآباؤ اجداد میں کوئی بادشاہ بھی گزرا ہے ، تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے دل میں کہا کہ ان کے بزرگوں میں سے کوئی بادشاہ ہوا ہو گا تو کہہ دوں گا کہ وہ شخص اس بہانہ اپنے آباءو اجداد کی بادشاہت اور ان کا ملک دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس بات کے کہنے یعنی پیغمبری کا دعویٰ کرنے سے پہلے تم نے کبھی اس کو دروغ گوئی کا الزام لگایا ہے؟ تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے سمجھ لیا کہ جو شخص آدمیوں کے ساتھ دروغ گوئی سے بچے وہ اللہ کے بارے میں کیسے جھوٹی بات کہہ سکتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ بڑے لوگ اس کے پیرو کار ہوتے ہیں یا کمزور آدمی۔ تم نے کہا کمزوروں نے اس کی اتباع کی ہے ، تو دراصل یہی لوگ پیغمبروں کے متبعین ہوتے ہیں۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس کے ساتھی بڑھ رہے ہیں یا کم ہو رہے ہیں۔ تم نے کہا کہ وہ بڑھ
رہے ہیں اور ایمان کی کیفیت یہی ہوتی ہے حتیٰ کہ وہ کامل ہو جاتا ہے اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا کوئی شخص اس کے دین سے ناخوش ہو کر مرتد بھی ہو جاتا ہے تم نے کہا نہیں، تو ایمان کی خاصیت بھی یہی ہے جن کے دلوں میں اس کی مسرت رچ بس جائے وہ اس سے لوٹا نہیں
کرتے ۔اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا وہ کبھی عہد شکنی کرتے ہیں۔ تم نے کہا: نہیں۔ پیغمبروں کا یہی حال ہوتا ہے، وہ عہد کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ اور میں نے تم سے کہا کہ وہ تم سے کس چیز کے لیے کہتے ہیں۔ تم نے کہا کہ وہ ہمیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں بتوں کی پرستش سے روکتے ہیں۔ سچ بولنے اور پرہیزگاری کا حکم دیتے ہیں۔ لہٰذا اگر یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو سچ ہیں تو عنقریب وہ اس جگہ کا مالک ہو جائے گا کہ جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ پیغمبرآنے والا ہے۔ مگر مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ تمہارے اندر ہو گا۔ اگر میں جانتا کہ اس تک پہنچ سکوں گا تو اس سے ملنے کے لیے ہر تکلیف گوارا کرتا۔ اگر میں اس کے پاس ہوتا تو یقینا” اس کے پاؤں دھوتا۔
راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…
اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)ولی عہد و وزیرِاعظم سعودی عرب محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل…
تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…
پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…