دار ارقم کاکلرسیداں میں کامیابی کے بعد چوکپنڈوڑی میں آغاز

شہزاد رضا
دار ارقم کی ملک بھر میں 650سے زائد برانچز اس وقت دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ تجوید قرآن اور حفظ قرآن کی تعلیم بھی اپنے طلباء و طالبات کو مہیا کر رہی ہیں ایک خاص معیار اور نصاب سے لیکر یونیفارم تک مخصوص سیٹ اپ سے آراستہ یہ ادارہ کلرسیداں میں بھی 2011سے تعلیم کے فروغ میں سرگرم عمل ہے اور نئے تعلیمی سال 2018سے چوکپنڈوڑی میں نئی برانچ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار منیجنگ ڈائریکٹر دار ارقم محمد توقیر اعوان نے نمائندہ پنڈی پوسٹ سے گفتگو میں کیا انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سات سالوں میں تقریبا 14کے قریب تقریری مقابلے ہوئے جن میں دار ارقم کلرسیداں نے ہمیشہ نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔گزشتہ سال ادارے کی پرنسپل میڈیم نسیم ایک حادثے میں انتقال کر گئیں جس سے ادارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔دار ارقم کو چمکتا دھمکتا ستارہ بنانے میں میڈیم نسیم کا کردار سنہرے حروف میں لکھا جائے گا ان کے لگائے پودے آج بھی ضلع اور تحصیل لیول کے مقابلہ جات میں نمایاں پوزیشنیں حاصل کرتے ہیں میں یہ بات فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ دار ارقم سکول میں پڑھنے والے بچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہا ہے معاشرے میں اپنا منفرد مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں ۔پڑھائی کے ساتھ ساتھ مختلف سرگرمیوں کے ذریعے طلباء کی تربیت کی جاتی ہے جو بچے کے حالا ت کو فطرت کے قریب لے جانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے دار ارقم ایک ایسے خواب کی تعبیر حاصل کرنے میں سرگرم عمل ہے جہاں شیطانی قوتوں سے پاک معاشرے کی تکمیل ممکن ہو سکے جہاں معاشرہ ہر برائی سے پاک ہو عوام امن و سکون سے رہیں آپس میں پیار اور محبت کے لازوال رشتے میں بندھے ہوں ۔دین کی مکمل پیروی اور اسوہ حسنہ کو اپنانے میں ہی کامیابی چھپی ہے جو اس پر عمل کر گئے ان کی دنیا و آخرت سنور جاتی ہے ۔الحمد للہ دار ارقم کلرسیداں میں اب تک 9بچوں نے قرآن پاک کو اپنے سینے میں محفوظ کر لیا جو میرے لیے ،ادارے کے اساتذہ اور والدین کے لیے بہت بڑ ااعزاز ہے یہ اعزاز کسی لائف اچیومنٹ ایوارڈ سے کم نہیں ۔دار ارقم بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور والدین کی بھی تربیت کرتا ہے تاکہ معاشرے میں اس کا اثر واضح دکھائی دے سکے اور لوگ اس سے کچھ سیکھ سکیں ۔ٹیچرز کی اہلیت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم لباس اور کردار پرخصوصی توجہ دیتے ہیں ہر گز ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اساتذہ کا لباس دیکھ کر شیطان بھی شرما جائے پھر اس کا انجام کتنا بھیانک ہوتا ہے اس کا عملی مظاہرہ ہم دیکھ رہے ہیں نت نئے واقعات اخبارات کی زینت بنتے ہیں جنھیں پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے معلوم نہیں ہم کس طرف چل پڑے ہیں اگر استاد کا لباس ہی متنازع ہو گا تو بچے کیسے سدھر سکتے ہیں؟ والدین کو خصوصی خیال رکھنا چاہیے چوکپنڈوڑی کیمپس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جہاں پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ اساتذہ بچوں کے مستقبل کو اس خوبصورتی سے تراشیں گے کہ ان کا مستقبل کسی بہار سے کم نہ ہو گا ان کی زندگیوں میں علم کے پھول کھلیں گے دار ارقم کا یہ کارواں ہر صوبے اور ہر شہر میں سے گزرتا جائے گا جو جو اس کا ہمسفر بنے گا وہ ترقی کی منزلوں کو ضرور چھو لے گا میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے سے قبل دار ارقم آئیں اور دیکھیں کہ بچوں کو کیسا ماحول فراہم کیا جارہا ہے کیسی تعلیم دی جارہی ہے ۔ آخر میں پنڈی پوسٹ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنھوں نے مجھے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں