اس پر فتن دور میں وہ والدین خوش نصیب ہیں جن کی اولادیں سیدھے راستے پر چل رہی ہے، والدین کی بنیادی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کو حلال کھلائیں، ان کو سچ بولنا سکھائیں، اپنی اولاد کو سیدھے راستے پر چلنے کی تلقین کریں، اپنی اولاد کی انگلی پکڑ کر انھیں سیدھے راستے پر چلائیں، اپنی اولاد کو معاشرے کی بے رحم موجوں کے حوالے نہ کریں، اپنے گھر کو فتنوں سے پاک رکھیں، باہر کے فتنوں کو گھر کے اندر لیکر نہ آئیں اور نہ ہی باہر کے فتنوں کو گھر کے اندر ڈسکس کریں، اولاد کے سامنے مثبت اور تعمیری رویہ اپنائیں، سود اور حرام کا ایک لقمہ بھی اولاد کو نہ کھلائیں، اللہ سے ڈر کا زندگی گزاریں، اپنے لئے اور اپنی اولادوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں، مشورے سے چلیں، گھر کے سارے معاملات اولاد اور اہلیہ کے ساتھ مشورہ سے طے کریں، ان شاء اللہ آپ کی اولاد کی طرف سے آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچے گی، آج ایک پرفتن دور ہیں کچھ لوگ مسلسل فتنے پھیلا رہے ہیں، ہم نے اپنے آپ کو اور اپنی اولادوں کو ان فتنوں سے بچا کر منزل کی طرف بڑھنا ہے اور فتنے پھیلانے والوں شرور سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو اور اپنی اولادوں کو دامن رحمت میں پناہ لینی ہے، آج اس پرفتن دور میں جس نوجوان کو اللہ تعالیٰ صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق دے دے، اپنے دامن رحمت میں پناہ دے دے،وہ بلاشبہ کامیاب ہوگیا، اس کے والدین بھی کامیاب ہوگئے، ہم نے ہر طرح کے فتنوں اور شرور سے بچنے کی کوشش کرنی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آج ایک مشکل دور ہے، ہم سب اس مشکل دور میں زندگی گزار رہیں، اس دور طرف کچھ خوش نصیب انسان ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے جوانی میں سیدھے راستے کا انتخاب کیا، اللہ تعالیٰ نے جن نوجوانوں کو جوانی میں خیر کے راستے پر چلنے کی توفیق دے دی ان خوش نصیب نوجوانوں میں ایک خوش نصیب نوجوان ہمارے چھوٹے بھائی ممتاز عالم دین اور اسلامی سکالر مفتی توصیف احمد ہیں،مفتی توصیف احمد یکم اگست 1985 کو تحصیل راولپنڈی یونین کونسل جھٹہ ہتھیال کے گاؤں بھٹیاں نوردین میں چوہدری عبدالرزاق صاحب کے گھر پیدا ہوئے، ان کے والد نہایت شریف النفس اور مضبوط کردار کے انسان تھے، وہ بلا کے ذہین انسان تھے، ان کی والدہ محترمہ بھی ایک نیک سیرت،نماز روزہ کی پابند، دل کھول کر صدقہ کرنے والی اور کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنے والی خاتون تھیں،حتی کہ انھوں نے قرآن کی بعض تفاسیر کا مکمل مطالعہ بھی کیا تھا،والدین کی تربیت کا ہی نتیجہ ہے کہ تینوں بھائی ماسٹر نثار احمد، ماسٹر افضال احمد اور مفتی توصیف احمد بااخلاق،شریف النفس، صلح جو،ہمدرد،اور مشکل میں لوگوں کے کام آنے والے ہیں،مفتی توصیف احمد شروع سے ہی ذہین تھے۔انھوں ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول موہڑہ پھپھرہ سے حاصل کی۔اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول جھٹہ ہتھیال سے میٹرک کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔اس کے بعد ان کے دینی کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور یہی شوق ان کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی کا ذریعہ ثابت ہوا۔انھوں نے کسی کالج میں داخلہ لینے کے بجائے مدرسے میں داخلہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ ان کا گھرانہ ایک مذہبی گھرانہ تھا اس لیے انھوں نے خوشی خوشی اجازت دے دی۔اس طرح وہ دینی تعلیم کے لیے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ مریدکے میں داخل ہو گئے۔وہاں انھوں نے خوب محنت سے پڑھا۔سردیوں کی راتوں میں بھی جب طلباء سو جاتے تھے مفتی توصیف احمد مسجد کے ہال میں اکیلے بیٹھ کر سبق یاد کر رہے ہوتے تھے۔ انہیں مفسر قرآن شیخ الحدیث محترم عبدالسلام بن محمد بھٹوی رحمہ اللہ تعالیٰ اور فاضل مدینہ یونیورسٹی مفتی عبدالرحمن عابد حفظہ اللہ جیسے اساتذہ کے سامنے بیٹھ کر علم حاصل کرنے کا موقع ملا۔جنھوں نے ہر مرحلے پر ان کی حوصلہ افزائی کی اور وہاں پر بھی مفتی توصیف احمد ہر کلاس میں نمایاں پوزیشن ہی حاصل کرتے رہے،آج الحمدللہ وہ ایک عالم دین ہیں اس کے ساتھ ساتھ ایک بہترین خطیب بھی ہیں،دور طالب علمی میں پاکستان بھر میں ہونے والے تقریری مقابلہ جات میں اول پوزیشن حاصل کی۔مریدکے سے درس نظامی کا کورس مکمل کرنے کے بعد ان کو جامعہ حدیبیہ چاکرہ راولپنڈی میں بطور استاد تعینات کر دیا گیا۔لیکن اس کے بعد بھی انھوں نے علم حاصل کرنا چھوڑا نہیں اور اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے مفتی کا کورس مکمل کیا اور اس کے علاوہ کئی جگہوں میں حصول علم کے لیے شمولیت اختیار کی،حتی کہ مسجد نبوی کے موجودہ امام اور خطیب ڈاکٹر عبدالمحسن القاسم سے بھی،مختلف کورس کیے اور سند الاجازۃ حاصل کی اور یہ یقینا ان کے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے باعث فخر ہے،اس وقت مفتی توصیف احمد صاحب جامعہ جعفر بن ابی طالب پشاور کے مدیر بھی ہیں اور مرکز خیبر صدر میں دارالافتاء کی زمہ داری بھی ان کے کندھوں پر ہے،دور حاضر میں پیش آنے والے کئی پیچیدہ مسائل پر لوگ ان سے راہنمائی لیتے ہیں، مفتی توصیف احمد ایک اچھے عالم اور خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین استاد بھی ہیں،ان کے کئی ایک شاگرد بھی اس وقت دین کی نشر واشاعت کا کام بخوبی سر انجام دے رہے ہیں مفتی توصیف احمد مرکز اقصی جامع مسجد محمدی بھٹیاں نوردین میں مستقل خطیب ہیں، اس مسجد کی جگہ ان کے والد صاحب نے وقف کی تھی۔ان کے جمعہ کا خطاب مختصر مگر جامع، قرآن اور صحیح احادیث کے دلائل سے مزین ہوتا ہے، ان کا علمی تحقیقی خطاب سننے کے لئے نوجوان دور دور سے تشریف لاتے ہیں۔اس کے علاوہ مفتی توصیف احمد اس وقت10 مختلف مساجد میں ترجمہ و تفسیر کی کلاسز پڑھا رہے ہیں، ان کا ترجمہ و تفسیر پڑھانے کا انداز عوام میں بہت مقبول ہو رہا ہے، تینوں بھائیوں کا آپس میں جذباتی پیار ہے، ان کے گھرانے میں دینی ماحول کی وجہ سے ہی مفتی توصیف احمد نے اپنے بھتیجے سیف الرحمن اور بھانجے مجیب الرحمن کوتحصیل علم کے لیے اپنی مادر علمی مرکز طیبہ مریدکے میں داخل کرا رکھا ہے۔ مفتی توصیف احمد صاحب کی ایک منفرد خصوصیت یہ بھی ہے جو مجھے بہت اچھی لگی کہ نہ صرف انھوں نے دین کی دعوت و تبلیغ میں دن رات ایک کر رکھا ہے بلکہ علاقے میں غرباء اور مساکین کی خدمت کیلئے بڑے بڑے پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں،ان کی زیر نگرانی دو سستے تندور ہوٹل چل رہے ہیں جن پر انتہائی کم ریٹ پر لوگوں کو کھانا مہیا کیا جاتاہے اور انتہائی مستحق افراد کو فری کھانا بھی میسر آتا ہے، ان کی اور ان کی ٹیم کی سوچ یہ ہے کہ کم از کم یوسی جھٹہ اور یوسی بندہ میں کوئی شخص بھوک کی وجہ سے اپنے پچوں کو قتل نہ کرے اور نہ خود کشی کرے،اپنے علاقے کے یتیم بچوں، بچیوں اور معذوروں کو سردیوں، گرمیوں اور عید پر مخیر حضرات کے تعاون سے نئے کپڑے بھی مہیا کرتے ہیں اس کے علاوہ ماہ رمضان میں ان کی زیر نگرانی جھٹہ ہتھیال بازار میں ایک بہت بڑا افطار ڈنر دسترخوان لگایا جاتا ہے اور تقریبا ایک ہزار مستحق افراد کے گھر روزانہ سحری پہنچائی جاتی ہے، ان کے بڑے بھائی ماسٹر نثار احمد، بہت ہی سوجھ بوجھ رکھنے والے وضع دار انسان ہیں،جنھوں نے اپنے بہن بھائیوں کی تربیت ایک والد کی طرح کی ہے، وہ ایک شریف النفس اور محبت کرنے والے انسان ہیں،ان کا شمار اپنے علاقے کے بہترین اساتذہ میں ہوتا ہے انھوں نے 20 سال جھٹہ ہتھیال ہائی سکول میں تدریس کے فراہض انجام دیے، گذشہ 11 سال سے وہ گورنمنٹ ہائی سکول نکڑالی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور غریبوں بیواؤں یتیموں کی کفالت کے لیے چوہدری یاسر فیاض کے ساتھ مل کر ایک خدمت کمیٹی بھی چلا رہے ہیں۔ان کے تیسرے بھائی ماسٹر افضال احمد ہیں۔وہ بھی تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔اور وہ اس وقت گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول باغ سانگرہ میں بطور ہیڈ ماسٹر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اس گھرانے پر اللہ تعالیٰ کے بہت سارے احسانات ہیں، تینوں بھائی آپس میں جذباتی محبت کرتے ہیں، تینوں بھائی صلح جو، راست باز، ہمدرد اور غمگسار ہیں، آج کے پرفتن دور میں ان کا گھرانہ ایک مثالی گھرانہ ہے،وضح داری اس گھرانے کا سب سے بڑا اثاثہ ہے،تینوں بھائی بہت ہی مہمان نواز ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو رزق بھی کھلا دے رہا ہے، جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے بعد ہر ہفتے تقریباً پندرہ سے بیس لوگ ان کے مہمان ہوتے ہیں،اس کے علاؤہ بھی ان کا ڈیرہ آباد رہتا ہے،اس خاندان سے اور تینوں بھائیوں سے ناچیز کا جذباتی تعلق ہے، تینوں بھائی ناچیز سے جذباتی محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے چمن کو آباد رکھے ان سے زیادہ زیادہ اپنے دین اور لوگوں کی خدمت کا کام لے اور تینوں بھائیوں کو اپنے والدین کے لیے صدقہ جاریہ بنادے۔آمین ان کے والدین کی مغفرت فرمائے آمین اور ان کی اولادوں کو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے، ہمارے چھوٹے بھائی ممتاز عالم دین مفتی توصیف احمد سے اپنے دین کا کام لے لے۔آمین
خالد محمود مرزا