خلیفہ اوّل سیدناصدیقِ اکبر ؓ

جمادی الثانی کامہینہ آتے ہی امت مسلمہ کے عظیم لیڈر،رہبروراہنما،رشدوہدایت کے مینارے‘ جنت کے روشن ستارے،صدق ووفاکے علمبردار، عشق ووفاکی انتہاء، مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن, مجاہدختم نبوۃ، فاتح منکرین زکوۃ،جانشین پیغمبر،سسر پیغمبر، عاشق رسول امیر المؤمنین،خلیفہ بلا فصل،خلیفہ اول،یارغار ومزار،صدیق وعتیق،سیدنا حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی یاددلاتاہے آپ ؓعام الفیل کے دوسال چندماہ بعدمکہ مکرمہ میں پیداہوئے آپ ؓکاچہرہ روشن جبکہ پیشانی کشادہ تھی قبول اسلام سے قبل ہی آپ ؓ،کامیاب تاجرتھے،حسن اخلاق،عمدہ برتاؤ،حسن معاشرت اورصدق وفامیں اپنی قوم میں نمایاں مقام ومرتبہ رکھتے تھے آپ ؓ سے قبیلہ کے بڑے بڑے سردار ناصرف احترام سے پیش آتے بلکہ اپنے مسائل کے حل کیلئے آپ ؓ سے صلاح ومشورہ بھی لیتے آپ ؓکوبچپن سے ہی نبی اکرم شفیع اعظمؐسے خاص انس ومحبت اورخلوص تھاآپ ؓ نبی اکرم شفیع اعظمؐکے حلقہ احباب میں شروع سے ہی داخل تھے تجارتی سفرمیں بھی ساتھ ساتھ ہوتے نزول وحی الہٰی سے قبل ہی صدیق اکبرسروردوعالمؐکی خدمت میں حاضر ہوتے رہتے جب وحی الہٰی کاآغازہواتواس وقت آپ ؓ بسلسلہ تجارت یمن گئے تھے واپسی پرقریش کے سردار ابوجہل،عتبہ،شیبہ،ملنے آئے دوران گفتگوحضرت ابوبکر صدیق نے حال احوال دریافت کیاتوپتہ چلاکہ ابوطالب کے یتیم بھتیجے نے نبوت کااعلان کردیاہے

یہ سنناتھاکہ صدیق اکبر کے دل میں ملنے کی تمناپیدا ہوئی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور اسی وقت قبول اسلام کااعلان کردیاآپ ؓنے فوراًدل وجان سے نبوت ورسالت پرایمان لاتے ہوئے اپنے سینے کونورایمان سے منورکیاآپ ؓذہانت،فطانت،قناعت،شجاعت اورصداقت میں بے مثال تھے عشق رسول،خوف خدا،تقویٰ، پرہیزگاری،جانثاری میں آپکاکوئی ثانی نہیں ایثار وقربانی کے جذبہ سے سرشار،سادگی عاجزی، بردباری، رحمدلی،بیماروں کی عیادت، پر یشان حالوں کی نزاکت کوسمجھنا فیاضی،نرم دلی ایمانداری آپکی ذات کاایک خاص وصف ہے غلاموں کوانکے ظالم آقاؤں سے خریدکرفی سبیل اللہ آزاد کرنا،تلاوت قرآن مجید کرتے ہوئے آنسو کابہہ جاناآپ ؓ کرداروگفتار،عمدہ اوصاف واخلاق کے بے تاج بادشاہ ہیں آپ کے بے داغ ماضی میں یہ بات بھی عیاں ہے قبول اسلام سے قبل بھی آپ ؓ نے کبھی کسی بت کے سامنے سجدہ نہیں کیا اورناکبھی شراب پی،ناکبھی جواء سمیت کسی بھی برائی کاحصہ رہے قبول اسلام کے بعدنبیؐکے ساتھ وفاداری کی بے مثال،لاجواب اور،اعلیٰ مثال قائم کی دین اسلام پراپناسب کچھ تن من دھن کنبہ قبیلہ خاندان سب قربان کردیانبی اکرم شفیع اعظمؐکی مالی مددمیں سب سے بڑھ کرحصہ لیااپناسب کچھ مال ودولت سمیت نبوت کے قدموں پر نچھاورکردیاخودنبی کریم روف الرحیمؐنے آپ کیلئے تاریخی جملے بولے کہ مجھے کسی کہ مال نے اتنافائدہ نہیں دیاجتناابوبکرکے مال نے فائدہ پہنچایاغزوات ہوں یاکوئی اورموقع صدیق اکبر ہروقت، ہرلمحہ، ہرگھڑی دین اسلام کیلئے پیش پیش رہتے آپ کی ایک بیٹی نبی کریم روف الرحیم کی زوجہ محترمہ بھی ہیں جوامہات المؤمنین میں شامل ہے اہل سنت والجماعت کے متفقہ عقیدہ کے مطابق آپ ؓ انبیاء ومرسلین کرام ؑ کے بعدتمام مخلوقات میں میں سب سے افضل واعلیٰ مقام پرفائزہیں آپ ؓکی ظاہری حیات میں ہی مصلائے رسول پرکھڑے ہوکراگرکسی کوحضور کی موجودگی میں امامت کا شرف ملاتووہ صدیق اکبرہیں آپ کاپوراخاندان دین اسلام کی دولت سے مالامال ہے یہ وہ واحد اعزازہے جوصرف صدیق اکبر کوحاصل ہے جوکسی اور کوحاصل نہیں آپ ؓ جس دن اسلام لائے آپکے پاس چالیس ہزار درہم تھے وہ سب اسی وقت آپ ؓ نے راہ خدامیں خرچ کردیئے رحمت دوعالم کے وصال کے بعد تمام صحابہ کرامؓنے متفقہ طور پرآپ ؓ کوخلیفہ اول خلیفہ المسلمین دل وجان سے تسلیم کیاجب آپ ؓخلیفہ منتخب ہوئے توکندھے پرچادررکھی اوربازارکی جانب چل پڑے صحابہ کرامؓنے پوچھا امیر المومنین کدھرکاارادہ ہے فرمایا کیامیں اہل وعیال کیلئے کھانے پینے کااہتمام ناکروں صحابہ کرام نے عرض کیااب آپ ؓ امیرالمومنین ہیں آپ ؓریاست کی ذمہ داریاں سنبھالیں وظیفہ آپکوملے گاپھرآپ ؓ سے پوچھاگیاکہ کتناوظیفہ آپ ؓکوملناچاہیے آپ ؓ نے فرمایاجتناایک مزدورکوملتاہے عرض کی کہ اگرآپ ؓ کاگزارہ ناہوا تو فرمایا میں مزدورکی اجرت بڑھادوں گایہ نہیں فرمایامیں امیرہوں جوچاہوں گا لوں گاآپؓ کی زوجہ محترمہ نے میٹھاکھانے کی فرمائش کی آپؓ نے فرمایامیرے پاس اتنے پیسے نہیں آپؓ کی زوجہ نے تھوڑے پیسے بچابچاکرکچھ دنوں بعدمیٹھابنایاتوآپؓ نے اتناوظیفہ کم کردیااورفرمایامیرے وظیفہ سے اتناکم کردوآپؓ سادہ زندگی گزارتے نہایت شفیق ومہربان نرم دل کے مالک تھے

لیکن جب دین اسلام کی حفاظت کی باری آتی جب نبی کریم روف الرحیمؐسے محبت وعقیدت کی بات آتی یاتحفظ ناموس رسالت کی بات آتی توپھرآپؓ تن تنہاہی میدان میں کھڑے ہوجاتے آپؓ استقامت کاپہاڑثابت ہوتے آپؓ کے دورمیں دین دشمن قوتوں نے سراٹھایاآپؓ نے انہیں کچل کر رکھ دیاچاہے وہ جھوٹے دعویدارہوں یامنکرین زکوٰۃ یاپھرمرتدین کافتنہ آپؓ نے انکی بھرپور سرکوبی کی ان کیخلاف ایساجہادکیاانہیں ایسی شکست سے دوچارکیاکہ ان فتنوں نے دوبارہ سراٹھانے کی ہمت ناکی آپؓ کاآخری وقت آیاتوفرمایامجھے پرانی چادرمیں ہی کفن دے دیاجائے دوسال3ماہ 11دن خلافت کی ذمہ داری سرانجام دیتے ہوئے بلآخر63سال کی عمرمیں 22جماد الثانی نبی کے یہ رفیق سفردنیافانی سے رخصت ہوئے آپؓ کی زوجہ اوربیٹے نے غسل دیاحضرت عمرفاروقؓ نے جنازہ پڑھایاآپؓ کی قبرمبارک نبی اکرم شفیع اعظمؐکی قبرمبارک کیساتھ بنائی گئی جہاں جنت کے اس ٹکڑامیں آپؓ آج بھی اپنے نبی کیساتھ آرام فرما ہیں رضی اللہ عنہ

اپنا تبصرہ بھیجیں