کاشف حسین پنڈی پوسٹ بیول
کچھ لوگ پیدائشی طور پر ہی خداداد ذہانت اور صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں اور ایسے غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک دور سے ہی اپنی پہچان کروا دیتے ہیں۔فیلڈ کوئی بھی ہو اس میں نام بنانے کام دکھانے کے لیے باریک بینی‘شوق اور مسلسل محنت کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔محنت میں ہی عظمت پوشیدہ ہے۔کہتے ہیں وقت کا بادشاہ اور کائنات کی ہر شے اس کی رعایا ہے۔وقت اپنے رویے بدل بدل کر انسان کے سامنے آتا ہے اس کی گردش انسان کی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے وقت ایک پل میں کسی کو بادشاہت سے نوازتا ہے تو کسی کی بادشاہت کو فقیری میں بدل دیتا ہے یہ وقت کبھی دن اور رات میں ڈھل کر عمر رواں کا نام پاتا اور موسم کی طرح گذر جاتا ہے یہ کبھی مہربان اور مخلص دوست بن کر سامنے آتا ہے تو کبھی سفاک دشمن کا کردار ادا کرتا ہے کبھی محبت ہونٹوں پر ہنسی بکھیرتا ہے تو کبھی درد کی صورت انس بن کر دلوں میں گھاؤ لگاتا ہے میری آج کی اس تحریر کا کردار بھی ایک ایسی ہی شخصیت ہے جو ایک مہربان لمحے کا اسیر ہے جسے کوئی نہیں جانتا تھا۔ایک عام سا لڑکا کون تھا کس خاندان اور کس برادری سے وابسطہ تھا اپنی صلاحیت کے اظہار اور وقت کی مہربانی سے قبل اس کی اپنی کوئی پہچان نہیں تھی لیکن جب وقت ایک مخلص دوست کے طور ساتھ ہوا تو یہی عام سا لڑکا اپنے والد اپنے علاقے اور وطن کی پہچان بنا۔میری تحریر کا محور خطہ پوٹھوہار کا سپوت کرکٹر محمد عامر کی شخصیت ہے۔محمد عامر کی پیدائش 13 اپریل 1992 میں گوجر خان کی نواحی گاؤں چنگا بنگیال کے ایک غریب گھرانے میں ہوئی آپ کے والد محمد فیاض پاک آرمی میں ملازم تھے چھ بھائیوں اور ایک بہن میں محمدعامر چھٹے نمبر پر ہیں۔آپ نے مڈل تک کی تعلیم چنگا بنگیال کے سرکاری سکول سے حاصل کی کرکٹ میں نام کمانے کا شوق بچپن سے ہی تھا اپنے بھائی کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی کوشش میں بعض اوقات بھائی کی ڈانٹ بھی سننا پڑتی شوق جنون ہوتا ہے اسی جنون نے محمدعامر کو ڈانٹ ڈپٹ سے بے نیاز کیے رکھا۔ایک مقامی ٹورنامنٹ میں محمد عامر کو کھیلتا دیکھ کر چنگا بنگیال کے راجہ توقیر اور کلر سیداں کے ظفر شاہ نے محمد عامر کے بھائی سے بات کی اور انہیں محمد عامر کو ٹیپ بال کے بجائے ہارڈ بال سے کھیلنے کے لیے کسی کلب کو جوائن کروانے پر آمادہ کیا ان دونوں حضرات کا خیال تھا جو کہ بعد ازاں درست ثابت بھی ہوا کہ محمد عامر میں بہت ٹیلنٹ ہے جو اس کے گھر والے ضائع کر رہے ہیں۔گھر والوں کی رضامندی کے بعد ان دونوں حضرات کی کوششوں سے محمد عامر کی 2004 میں باجوہ اکیڈمی میں جوائنگ عمل میں آئی۔اس کے بعد ہی محمد عامر کی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا ہوا 2006 میں منعقد ہونے والے آل پاکستان اسکول لیول ٹورنامنٹ میں محمد عامر نے پورے پاکستان میں ٹاپ بیسٹ آل راؤنڈر ایورڈ اپنے نام کیا جو خطہ پوٹھوار کے لیے ایک اعزاز تھا۔اس پہلی ملکی سطح کی کامیابی نے محمد عامر میں ایک نیا جذبہ پیدا کیا۔محمد عامر کی والدہ صاحبہ جو گھریلو حالات کی ابتری اور غربت کے باعث محمد عامر کی اکیڈمی میں داخلے کی مخالف رہی تھیں ان کے خیال میں ان کے گھریلو حالات انہیں اس کی اجازت نہیں دیتے وہ بیٹے کو ایک آرمی آفیسر کے روپ میں دیکھنا چاہتی تھی تاہم محمد عامر کی کامیابی پر والدہ بھی مسرور نظر آئیں محمد عامر کے مطابق ان کی کامیابی میں جہاں ظفر شاہ راجہ توقیر اور راولپنڈی میں ثاقب ثاقی کی سپورٹ
اور محنت شامل ہے وہیں ان کی والدہ کی دعائیں بھی بہت اہم رہیں۔راولپنڈی میں دو سال محمد عامر کی زندگی کے جہدوجہد کے سال تھے اس دوران ظفر شاہ‘راجہ توقیر اور ثاقب ثاقی نے ہر طرح سے مکمل سپورٹ کیا۔2007 میں انڈر 19 کیمپ این سی اکیڈمی لاہور میں منعقد ہوا جہاں محمد عامر کے کھیل کو دیکھتے ہوئے نامور فاسٹ بولر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ لڑکے میں بہت ٹیلنٹ ہے اگر میں پاکستانی ٹیم کا کپتان ہوتا تو آج ہی اسے قومی ٹیم میں شامل کرلیتا 2007 میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کے لئے منتخب ہوئے اور پانچ میچوں میں بارہ وکٹ حاصل کئے۔محمد عامر کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان کے نامور کھلاڑیوں وسیم اکرم اور مدثر نذر کی بھی بہت سپورٹ رہی۔ محمد عامر کئی بار انجریز کا شکار بھی ہوئے جس کے لیے پی سی بی کے اس وقت کے چیرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے سپورٹ کیا اور بورڈ نے مالی تعاون بھی کیا محمد عامرنیشنل بینک اور سوئی نادرن کی جانب سے کھیلتے رہے پی ایس ایل میں اب لگاتار کراچی کنگز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ محمد عامر کے مطابق کرکٹ ٹیم میں شعیب ملک‘حماد وسیم اور بابر اعظم بہترین دوست ہیں۔آپ نے آئی پی ایل کے علاوہ دنیا کی ہر لیگ کھیلی اور ملک کا نام روشن کیا اب بھی آپ انگلینڈ کینٹ کی طرف سے کھیل رہے ہیں محمد عامر نے اب تک 36 ٹیسٹ میچوں میں 119 وکٹ 61 ون ڈے میں 81 وکٹ 50 ٹی ٹونٹی میچوں میں 59 وکٹ حاصل کئے ہیں محمد عامر کے مطابق وسیم اکرم باولنگ میں اور ویرات کوہلی بابر اعظم بیٹنگ میں ان کے آڈئیل ہیں ریٹائرمنٹ کے حوالے سے ایک سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریٹائر منٹ نہیں لی لیکن مجھے اس حوالے سے ریٹائر ہی سمجھیں کہ میں موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل سکتا تاہم میں ابھی سات آٹھ سال مزید کرکٹ کھیلوں گا۔ایک اور سوال پر محمد عامر نے اس بات کی سختی سے تردید کی وہ کسی اور ملک کی جانب سے کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ میری پہچان پاکستان ہے آج میں جو کچھ بھی ہوں پاکستان کی وجہ سے ہوں میں دنیا میں جہاں بھی چلا جاوں لیکن میری پہچان پاکستان ہے لیکن میری یہ خواہش ضرور رہی ہے کہ میں پاکستان کی طرف سے آئی پی ایل میں حصہ لوں آپ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات بہتر اور کرکٹ بحال ہونا چاہیے محمد عامر اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد علاقے میں ایک بڑی کرکٹ اکیڈمی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں علاقے کے ٹیلنٹ کو نکھار کر اسے پاکستان کے لیے کارآمد بنایا جاسکے۔نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں محمد عامر کا کہنا تھا کہ بڑا آدمی بننے کے لیے کوئی نصب العین رکھو جس کا تعلق ملک کے حقیقی مفاد سے ہو پھر دل وجان سے اس کے لیے کوشاں رہو لوگ تمہاری مخالفت کریں گے تم پروا مت کرو اور مسلسل منزل کی جانب بڑھتے رہو کسی کی ناجائز طرفداری نہ کرو اور کسی کو دھوکہ نہ دو اپنے آپ کو بڑا نہ سمجھو بلکہ حقیر کمزور اور بے وسیلہ جانو غیبی مدد کے منتظر نہ رہو یقیناً ایک روز اپنی منزل پا کر بڑے آدمی بن جاؤ گے جہاں بھی رہو اپنے وطن اپنی دھرتی اور اپنے خطہ سے مخلص رہیں۔
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…
معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…
عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…