حکومت نیا بلدیاتی نظام لانے کے لیے کوشاں

یونین کونسل ایک انتظامی تقسیم ہے جو عموماً ایک تحصیل کا حصہ ہوتی ہے جو عام طور پر ایک سے زیادہ دیہاتوں پر مشتمل ہوتی ہے اس انتظامی تقسیم میں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے یونین کونسل میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا منتخب نمائندہ یونین کونسل چیئرمین یا ناظم یونین کونسل کہلاتاہے نئے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے رواں ماہ نئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری دے دی گئی ہے پنجاب اسمبلی نے نئے بلدیاتی بل کی منظوری دی ہے پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے پنجاب میں 25 ضلعی کونسل اور11 میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہونگی عوام براہ راست ووٹ سے مئیر کا انتخاب کریں گے دیہات اور شہروں میں یونین کونسلز بنیں گی تحصیل کونسل اور ٹاونز نئے بلدیاتی ایکٹ میں ختم کردئیے گئے پنجاب کے ہر گاوں میں ایک ویلج پنچائت کونسل ہوگی جبکہ ہرضلع میں ڈسٹرکٹ کابینہ ہوگی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اورماتحت ادارے منتخب مئیر کے ماتحت ہونگے آمدہ بلدیاتی انتخابات اسی نئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت منعقد کیے جائیں گے اس نظام کے تحت پنجاب میں 456 بلدیاتی ادارے ہونگے جبکہ تحصیل کونسلیں ختم ہونگے 11میٹرو پولیٹن کارپوریشن 25 ڈسٹرکٹ کونسلز اور 175 میونسپل کمیٹیاں ہونگی آبادی کے تناسب سے شہری علاقوں میں نیبرہڈ اور دیہی علاقوں میں ویلیج کونسل ہوگی بلدیاتی نظام حکومت نچلی سطح پر عوامی مسائل کے حل میں بڑا مفید اور کارآمد نظام ثابت ہوتا ہے اگرچہ شرط یہ ہے کہ اس نظام کی فعالیت سے بلاتفریق بغیر سیاسی وابستگی کے عوامی مسائل یکساں طور پر حل ہوں مگر عمومی طور پر یہ باتیں کہنے اور لکھنے میں تو بڑی دلکش لگتی ہیں مگر ہمارے ہاں جس پارٹی کا امیدوار چیئرمین منتخب ہوتا ہے اسکی یہ پہلی ترجیح ہوتی ہے کہ سب سے پہلے پارٹی ووٹروں کو خوش کی جائے اور اپنے سیاسی مخالفین کو مسائل میں الجھا دیا جائے یہی وجہ ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی یونین کونسل جوکہ ایک محدود حدود اربعہ پر مشتمل ہوتی ہے اب بھی عوامی مسائل اپنی جگہ حل کے منتظر ہیں یوسی بشندوٹ میں اگرچہ سب سے زیادہ ترقیاتی کاموں کی تکمیل کا سہرا پیپلزپارٹی کے منتخب ایم پی اے چوہدری محمد خالد مرحوم کے سرجاتا ہے گلیات کی پختگی کا ٹرینڈ بھی انہی کے دور اقتدار میں متعارف کیا گیا تھا اور آج بھی تحصیل کلرسیداں کی مختلف یونین کونسلز میں اس دور میں اینٹوں سے پختہ کی گئی گلیوں کے نشانات اب بھی باقی ہیں بعدازاں مسلم لیگ ن کے سابقہ دورحکومت میں یوسی بشندوٹ کے منتخب چیئرمین راجہ زبیرکیانی نے بھی ترقیاتی کاموں پر خصوصی توجہ دی یوسی بشندوٹ میں بجلی کے ٹرانسفارمرز کھمبے گلیات کی تعمیر بھاٹہ روڈ تا موہڑہ میرا اور ڈھوک نبی تک سڑک کی تعمیر آبی گزر گاہوں پر پلی کی تعمیر اور نکاسی آب کے بے شمار منصوبے قلیل وقت میں مکمل کیے۔ اگر حالیہ تحریک انصاف کے دورحکومت میں فنڈز کے اجرا اور یوسی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے مقامی سیاسی قیادت کی کارگردگی کی بات کی جائے تو راجہ ہمایوں کیانی اور راجہ محمد اشفاق جنجوعہ کی کاوشوں سے یوسی میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا گیا اور انتہائی اہم منصوبے مکمل کیے گئے جن میں اراضی خاص تا آبادپور روڈ کی تعمیر بھاٹہ روڈ سے لنک کرنے کیلیے کھوڑی گاؤں تک کچے راستے کی پختگی ڈھوک بانڈی اراضی خاص نندنہ جٹال پکیاں قبراں میں گلیات کی پختگی ڈھوک مستریاں تا چھپرکلرسیداں روات روڈ تک لنک راستے کی تعمیر اورگورنمنٹ گرلز ہائی سکول اراضی خاص کے مرکزی راستے کی پختگی بھی شامل ہے جبکہ اسکے علاوہ بھی نکاسی آب اور اندرون دیہات بے شمار گلیات کی پختگی اورنکاسی آب کے منصوبے بھی مکمل کیے گئے۔بلا شبہ مختلف سیاسی ادوار میں بلدیاتی نظام کی تشکیل نو سے یوسی بشندوٹ میں دیہی ترقی میں مقامی سیاسی اکابرین کی کاوشیں لائق تحسین ہے تاہم یونین کونسل بشندوٹ میں سوئی گیس کی فراہمی اب بھی یوسی کی عوام کا ایک اہم مسلہ ہے کیونکہ یوسی کے اکثر دیہات میں سوئی گیس کی سہولت دستیاب نہیں موجودہ مہنگائی کے دور میں گھریلو سلنڈر کی قیمت 3500روپے فی سلنڈر تک جاپہنچی ہے جبکہ بطور ایندھن جلانے والی لکڑی بھی 700روپے فی من ہوگئی ہے اوپر سے بجلی کے بلوں میں اضافے سے غریب اور مزدور طبقے میں روزمرہ اخراجات برداشت کرنے کی اب سکت باقی نہیں رہی چونکہ اگر سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہو تو نہ صرف اسکی دستیابی سے گھریلو سلنڈر سے جان چھوٹ جائے گی بلکہ درختوں کی کٹائی کی روک تھام میں بھی کافی مدد ملے گی اور بقول سوئی گیس صارفین کے گیس استعمال کا ماہانہ بل بھی کافی کم آتا ہے چونکہ اب پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب جناب پرویز الٰہی جو ماضی میں عوامی خدمات کے حوالے سے عوام میں خاصی شہرت کے حامل ہیں تو ایسے میں اگر مقامی سیاسی قیادت اپنا گیس فراہمی کا اہم مطالبہ مضبوط دلائل کیساتھ انکے سامنے رکھیں تو اس بات کے کافی امکانات موجود ہیں کہ وزیراعلی پنجاب پرویزالٰہی صاحب ہرحال میں یوسی بشندوٹ کی عوام کے اس دیرینہ اور اہم مسلے کو حل کرنے کی پیش رفت کے امکانات موجود ہیں گو اس وقت ملک میں سیلابی صورتحال اور ملک کو سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل کا سامنا ہے اور مسلم لیگ ن کی یہ کوشش ہے کہ عمران خان کو عدالتیں نا اہل قرار دے دیں تاکہ پنجاب میں دوبارہ وہ اقتدار میں آجائیں کیونکہ ملک کے بڑے صوبہ پنجاب میں انکے طویل اقتدار کا خاتمہ ہوچکا ہے بعض تجزیہ کار مائنس عمران فارمولے پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں جمہوریت سیاست اور ملک کیلیے نقصان قرار دے رہے ہیں تاہم ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کا سب سے آسان راستہ یہی ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین مزاکراتی عمل شروع کیا جائے سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ وہ چور سپاہی کا کھیل کھیلنا ترک کردیں اور اناپرستی کی ضد کے حصار سے باہر نکلیں اور ملک کی خاطر وسیع القلبی و وسیع النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک اور عوام کو مسائل کی دلدل سے باہر نکالیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں